یورپی ملک میں مردوں کی آبادی میں کمی؛ خواتین نے ’کرائے پر شوہر‘ حاصل کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
یورپ کے خوبصورت ملک لٹویا میں خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے جب کہ مردوں کی تعداد میں نمایاں کمی نے سوسائیٹی کا توازن بگاڑ دیا ہے۔
یورپی میڈیا کے مطابق لٹویا میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں ساڑھے 15 فیصد زیادہ ہے یعنی گلی کوچوں اور ملازمتوں کی جگہوں پر بھی صرف خواتین ہی نظر آتی ہیں۔
لٹویا میں مردوں کی آبادی کم ہونے کی بنیادی وجہ ان کا طرز زندگی ہے۔ وہاں عورتوں کے مقابلے میں مرد زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اور موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔
جس کے باعث وہ متعدد موذی امراض میں مبتلا ہوکر جلدی مر جاتے ہیں یعنی مردوں کی شرح اموات زیادہ ہے۔
خواتین کی آبادی میں اضافے سے انھیں نہ صرف شادی کے لیے مردوں کے قحط کا سامنا ہے بلکہ گھر کے عمومی کاموں کے لیے بھی مردوں کی قلت کا سامنا ہے۔
خواتین نے اس مسئلے کا حل یوں نکالا کہ سوشل میڈیا پر کرائے کے شوہر کی فراہمی کی سروس شروع کردی۔
کرائے کے شوہر گھر کے کام کاج جیسے کسی چیز کی تھوڑ پھوڑ کو درست کرنا، پردوں کو راڈ کے ذریعے لگانا، برتن دھونا اور سامان کی منتقلی شامل ہیں۔
ان اشتہارات کا عنوان Men With Golden Hands آپ کے گھر حاضر ہے جب کہ فلرٹ، ڈیٹنگ اور چھیڑ چھاڑ ممنوع ہوں گے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں بھی ایک خاتون نے اپنے شوہر کو کرائے پر دینے کا اشتہار دیا تھا جو فوری طور پر ایک ماہ کے لیے بک بھی ہوگئے تھے۔
ان کے شوہر کو فی گھنٹا 44 ڈالر کے حساب سے گھر کی مرمت، فرش بچھانا، ٹائلیں لگانا اور ان جیسے گھریلو کاموں کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا، 80 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم، رپورٹ
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا اور 80 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے،زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے اور پانی کی فی کس دستیابی 3500 سے کم ہو کر 1100 مکعب میٹر رہ گئی۔
ایشین واٹر ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں بینک نے کہا کہ بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور ناقص مینجمنٹ سے پانی کا بحران بڑھ رہا، واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگر عملدرآمد کمزور ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا، آبی ذخائر کی بہتری کیلیے موجودہ سرمایہ کاری ناکافی، آئندہ عشرہ میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار ہیں، جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف پورنے کرنے کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اربن فلڈنگ اورگندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں، شہری انفرا اسٹرکچر کمزور اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہوتا ہے، صنعتی شعبہ زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے۔
پانی ذخیرہ کرنے کی ناکافی صلاحیت کے باعث دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کاواٹر سکیورٹی سکور 2013 سے2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا، آبی شعبہ میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈنیشن کمزور ہے۔
رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش اور خبردار کیا گیا ہے کہ طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں واٹر سکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ایشیا دنیا کے41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی و صفائی کے منصوبوں پر اخراجات ضرورت کا 40 فیصد، سالانہ 150 ارب ڈالر فنڈنگ کا خلا واٹر سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک ایشیا میں پانی کے نظام کیلئے40 کھرب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا خوراک کے سنگین بحران کے دہانے پر ہے، 2050 تک عالمی آبادی10ارب اور خوراک کی طلب میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے، اسے پورا کرنے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت پر قابو پانے کیساتھ زرعی نظام کی مکمل تبدیلی ناگزیر ہے، ماضی میں سبز انقلاب نے دنیا کو قحط سے بچایا مگر سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب کئے۔