data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالی کا دارالحکومت ’باماکو‘ محاصرے میں ہے ، ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ہے۔ مغربی اور افریقی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ عسکریت پسند گروپ کی یہ تیزی سے پیش قدمی افغانستان میں شدت پسند تحریکوں کے کئی فوائد کے بعد ہے۔ باماکو کا زوال، اگر ایسا ہوتا ہے، پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سکیورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔

کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔

فلاڈیلفیا میں فارن پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محقق رافیل بارنس نے کہا کہ ہر وہ دن جو محاصرے کو اٹھائے بغیر گزرتا ہے باماکو کو مکمل تباہی کے قریب لاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جاری بحران فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔

جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) گروپ 2017 میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔

گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیوز کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے باماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔

ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 2000 سی ایف اے فرانک یا لگ بھگ 3.

5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ مالی کے شہری ابراہیم سیس کے مطابق آج کسی بھی اسٹیشن پر ایندھن نہیں ہے، لوگ بے کار دنوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت نے دو ہفتوں کے لیے سکول اور یونیورسٹیاں اور کچھ پاور پلانٹس بند کر دیے ہیں۔

گزشتہ ہفتے مالی کے وزیر اعظم عبدولے مائیگا نے ایک حیران کن بیان دیا تھا کہ چاہے ہمیں پیدل یا چمچ سے ایندھن تلاش کرنا پڑے ہم اسے تلاش کریں گے۔ مغربی افریقہ میں القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں مغربی خدشات بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر نائجر، برکینا فاسو اور مالی جیسے ساحل ممالک میں القاعدہ کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ عسکریت پسند گروپ زیادہ مستحکم خلیجی ممالک جیسے بینن، آئیوری کوسٹ، ٹوگو اور گھانا میں بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔ انٹیلی جنس اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ مالی، جس کی آبادی 21 ملین ہے اور اس کا رقبہ کیلیفورنیا سے تین گنا زیادہ ہے، گروپ کے کنٹرول میں آنے والا پہلا ملک ہو سکتا ہے۔

یہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ جہادی گروپ ایک طویل جنگ کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔ یہ حکمت ععملی افغانستان اور شام میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ یہاں حکومتیں بغیر کسی فیصلہ کن جنگ کے اندر سے گر گئیں۔ گزشتہ جولائی میں جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جماعت نصر الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کے رہنما کابل میں طالبان کے تجربے سے متاثر ہو رہے ہیں اور اسے حکومت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے “روڈ میپ” کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں القاعدہ رہے ہیں

پڑھیں:

چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کنٹرول پر رابطہ‘ مسائل کے حل پر اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251030-08-25
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور بھارت کی افواج نے بدھ کو اپنی مشترکہ سرحد کے انتظام سے متعلق بات چیت کی، جس میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحدی سطح پر کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے موجودہ طریقہ کار کو استعمال کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دونوں پڑوسی ممالک نے گزشتہ سال ایک اہم معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ہمالیائی سرحد پر عسکری کشیدگی کو کم کرنا تھا، یہ کشیدگی 2020 میں ایک خونریز تصادم کے بعد بڑھی تھی جس میں بھارت کے 20 اور چین کے 4 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ 2024 کے معاہدے کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات میں بہتری کے لیے متعدد اقدامات کیے، جن میں براہِ راست پروازوں کی بحالی، سرمایہ کاری میں اضافہ اور تجارتی روابط میں توسیع شامل ہیں۔ چینی وزارتِ دفاع کے مطابق بھارت کی جانب سے ملاقات کے مقام پر ہونے والے اعلیٰ سطح کے عسکری مذاکرات میں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ فوجی اور سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطہ جاری رکھیں گے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ سرحدی استحکام برقرار رکھنے کے لیے موجودہ نظام کے تحت کسی بھی زمینی مسئلے کو حل کیا جائے گا‘۔ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اگست میں 7 سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے علاقائی سلامتی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بھارت اور چین ترقی کے شراکت دار ہیں، حریف نہیں، اور انہوں نے عالمی تجارتی محصولات میں غیر یقینی صورتحال کے دوران باہمی تجارت کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
  • پاک بھارت ٹیمیں ایک بار پھر مد مقابل آنے کو تیار
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقی کپتان کی شاندار کارکردگی، متعدد ریکارڈز ٹوٹ گئے
  • صیہونی ریاست کی اہم عسکری کمپنی "مایا" کی ہیک شدہ دستاویزات فروخت کیلئے پیش
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقی کپتان نے کئی ریکارڈز پاش پاش کردیے
  • چین اور بھارت کے درمیان سرحدی کنٹرول پر رابطہ‘ مسائل کے حل پر اتفاق
  • سعودی عرب پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی مالیت ایک ٹریلین ڈالرکاہدف حاصل کرنے کے قریب
  • سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی مالیت ایک ٹریلین ڈالرکاہدف حاصل کرنے کے قریب
  • لاہور رنگ روڑ پر سفر کرنے والے ہوجائیں خبردار، ہر گاڑی کی ہوگی سخت مانیٹرنگ