data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔

مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے،  اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں  اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔

فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں،  بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔

مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے،  البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جا رہا ہے کے مطابق یو اے ای جاتا ہے کیا جا

پڑھیں:

الفاشر کا المیہ

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
سوڈان کے شہر الفاشر میں متحدہ عرب امارات کے حامی مسلح دھڑوں کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے وسیع قتل عام پر مبنی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ یہ شہر گذشتہ ہفتے ریپڈ ری ایکشن فورس نامی مسلح گروہ کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ الفاشر کا شہر سوڈان کے مغرب میں دارفور کے علاقے میں واقع ہے۔ مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی ویڈیوز میں ایسے دلخراش مناظر دیکھے جا سکتے ہیں جن میں نہتے شہریوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے انہیں بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔ ایسے ہی دیگر ویڈیو کلپس میں سڑک کے کنارے جلتی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ دسیوں لاشیں قابل مشاہدہ ہیں۔ منگل کے روز سوڈان آرمی کی اتحادی مشترکہ فورسز نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2 ہزار نہتے شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
 
خاموش جرم
بل یونیورسٹی میں انسانی تحقیقات کی لیبارٹری جو سوڈان میں جاری جنگ پر سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نظر رکھے ہوئے ہے نے اعلان کیا ہے کہ اسے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے وسیع پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ منگل کے روز اس ادارے نے اعلان کیا کہ "الفاشر" میں منصوبہ بندی کے تحت جان بوجھ کر مقامی غیر عرب فور، زغاوا اور برتی قبایل کے افراد کی نسل کشی کی گئی ہے۔ انہیں زبردستی سڑکوں پر باہر نکال کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مسلح افراد نے گھروں میں گھس گھس کر بھی نہتے شہریوں کو قتل کیا ہے۔ لیبارٹری کے جنرل منیجر نیتنیل ریمنڈ نے کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں جگہ جگہ زمین پر لاشیں پڑی ہیں اور حتی بعض جگہ سرخ رنگ بھی دکھائی دے رہا ہے۔
 
پراکسی وار
متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے اپریل 2023ء میں سوڈان آرمی کے خلاف خانہ جنگی کا آغاز کیا تھا۔ اس خونی جنگ میں اب تک 1 لاکھ 50 ہزار افراد قتل ہو چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 40 لاکھ کے قریب سوڈانی شہری جلاوطن ہو گئے ہیں۔ گذشتہ 18 ہفتوں سے ریپڈ ری ایکشن فورس نے الفاشر شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا جبکہ چند ہفتے سے محاصرے کا شکار دسیوں ہزار سوڈانی شہریوں کے بارے میں تشویش بڑھ گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ فالکر ترک نے پیر کے دن خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نسلی بنیادوں پر مجرمانہ اقدامات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الفاشر میں عام شہریوں کے قتل عام کی متعدد رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں بے شمار غیر مسلح افراد کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
 
دارفور میں خون خرابہ
سوڈان کے امور کی ماہر شینا لوئیس نے ریپڈ ری ایکشن فورس پر عام شہریوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: "الفاشر کے رہائشی جن کی اکثریت پہلے اس شہر سے ہجرت کر چکی تھی اب اپنے عزیزوں کی موت پر سوگوار ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپس میں ان کے قتل ہونے کے مناظر دیکھ چکے ہیں۔" دوسری طرف ریپڈ ری ایکشن فورس کی جانب سے مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ میں بھی ایسی ہی نسل کشی دہرائے جانے کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس شہر پر ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2023ء میں قبضہ کیا تھا اور اب تک 15 ہزار غیر عرب شہری قتل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 10 لاکھ شہری اس شہر سے ہجرت کر چکے تھے جبکہ 2 لاکھ 60 ہزار شہری اب بھی محاصرے کا شکار ہیں۔
 
نسل کشی میں برطانیہ کا کردار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔
 
سوڈان پر تسلط کی جنگ
سوڈان میں انقلاب کا آغاز 2019ء میں ہوا تھا جس کا مقصد عمر البشیر کی سرنگونی اور جمہوریت کا قیام تھا۔ شروع میں سوڈان کی عوام نے اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اور لاکھوں کی تعداد میں سوڈانی شہری حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہوتے تھے۔ انہوں نے آخرکار 30 سالہ ڈکٹیٹرشپ کا خاتمہ کر ڈالا اور ایک عبوری حکومت بھی قائم ہو گئی۔ لیکن بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور اندرونی گروہوں میں اقتدار کی جنگ نے وسیع خانہ جنگی شروع کروا دی جو اب تک جاری ہے۔ اپریل 2023ء سے سوڈان آرمی اور ریپڈ ری ایکشن فورس کے درمیان خونی ٹکراو شدت اختیار کر گیا اور یوں سوڈان سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ اب تک اس جنگ میں دسیوں ہزار عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں دیگر جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو
  • غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان
  • الفاشر کا المیہ
  • چیئرمین سینیٹ کی یو اے ای کی نیشنل کونسل کے ا سپیکر سے ملاقات
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
  • مشرقِ وسطیٰ سے سوڈان تک، امریکی صہیونی عرب پراکیسز
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر دبئی جانے والے مسافر سے آئس ہیروئن اور نشہ آور گولیاں برآمد
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق 16 ہزار شواہد ریکارڈ
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق 16 ہزار دستاویزات ریکارڈ