غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق 16 ہزار شواہد ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
16 ہزار دستاویزات، 2 سال کی تفتیش اور وسیع تباہی و ہلاکتوں سے متعق ہزاروں تصاویر کے جائزے کے بعد اب اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہوا وہ "نسل کشی" ہے!! اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے متعلق آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری کے رکن کرس سدوتی نے اعلان کیا ہے کہ اس کمیشن نے یہ ثابت کرنے کے لئے کافی شواہد حاصل کر لئے ہیں کہ اسرائیلی قابض افواج نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی پٹی میں وسیع پیمانے پر جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ الجزیرہ کے ساتھ انٹرویو میں کرس سدوتی نے واضح کیا کہ غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کمیشن کی تحقیقات 2 سال سے جاری ہیں جبکہ اس کمیشن نے اپنے جمع کردہ شواہد کی بنیاد پر ان جرائم کے رونما ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔ کرس سدوتی کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے تصدیق شدہ تصاویر و ویڈیو کلپس سمیت 16 ہزار سے زائد دستاویزات جمع کی ہیں اور اقوام متحدہ کے پروٹوکول کے مطابق، ان کا، گواہوں کی شہادتوں کے ساتھ موازنہ بھی مکمل کر لیا ہے۔
کمیٹی کی رپورٹس حاصل کرنے والے اداروں کے بارے کرس سدوتی کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور جنرل اسمبلی میں جمع کروائی جاتی ہیں جہاں سے انہیں پبلک کر دیا جاتا ہے اور ان میں کوئی خفیہ یا ناقابل رسائی رپورٹ نہیں۔ ان تحقیقات کے نتائج کے بارے میں بعض جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے شکوک و شبھات کا جواب دیتے ہوئے انکوائری کمیشن کے رکن نے تاکید کی کہ تنقید صرف اسرائیلی رژیم، اس کے نمائندوں اور امریکہ کی جانب سے ہی کی گئی ہے جو خود ان جرائم میں ملوث ہیں جبکہ اس کمیٹی کو کسی معتبر ادارے سے کوئی تنقیدی رائے موصول نہیں ہوئی۔ سدوتی نے کمیٹی کی تحقیقات کو جامع، سنجیدہ اور قابل اعتماد قرار دیا کہ جو وسیع عالمی مقبولیت کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ -
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کرس سدوتی
پڑھیں:
واشنگٹن میں یومِ سیاہ کشمیر کی تقریب، کشمیری عوام سے یکجہتی اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ
امریکا میں پاکستانی سفارتخانے میں یومِ سیاہ کشمیر کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
تقریب میں پاکستانی امریکن کمیونٹی، تعلیمی اداروں، تھنک ٹینکس، میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:’دنیا کے منصفو‘ نغمہ جو کشمیر کی آواز بن گیا
اس موقع پر صدرِ پاکستان، وزیراعظم اور نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کے پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے، جن میں پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کے حق کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔
سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کا تنازع 2 جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ بھڑکانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے عالمی برادری کو مسئلے کے پرامن حل پر توجہ دینا ہوگی۔
مزید پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضہ: وزارت امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ بھرپور طریقے سے منانے کا اعلان
انہوں نے زور دیا کہ سیاسی یا اقتصادی طاقت سے غیر قانونی قبضے کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل میں مماثلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات حقِ خودارادیت کے بنیادی اصول پر مبنی ہیں۔
سفیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں کردار اور ثالثی کی پیشکش کو بھی سراہا۔
مزید پڑھیں: کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، یوم سیاہ پر اسحاق ڈار کا پیغام
سابق سفرا سمیت متعدد مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کی استقامت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب کا اختتام سعود سلطان کی کتاب کی پذیرائی اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کے اعادے پر ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاکستانی سفارتخانے سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ یوم سیاہ یوم سیاہ کشمیر