چین نے کامیابی کے ساتھ نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
چین نے کامیابی کے ساتھ نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 26 October, 2025 سب نیوز
بیجنگ (آئی پی ایس) چین نے شی چھانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے اتوار کے روز لانگ مارچ ۔3 بی راکٹ کے ذریعے گاؤ فن نمبر14-02 سیٹلائٹ کو کامیابی سے خلا میں روانہ کیا۔
سیٹلائٹ مقررہ مدار میں داخل ہو گیا اور یہ مشن مکمل کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ یہ سیٹلائٹ قومی معیشت، قومی دفاع کی تعمیر اور “بیلٹ اینڈ روڈ” سمیت اہم قومی حکمت عملیوں کے نفاذ کے لیے بنیادی جغرافیائی معلومات کی سہولت فراہم کرے گا۔
یہ لانگ مارچ راکٹ سیریز کا 603 واں مشن تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردم نکل گیا تو پولیس والوں نے لاش پر بھی ڈنڈے مارے ، پولیس حراست میں نوجوان کے قتل میں نئے انکشافات چین کے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں پہنچ گیا اہم سنگ میل،‘ سپارکو نے پاکستان کا پہلا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ کر دیا چین نے اے آئی کی مدد سے دنیا کا بلند ترین ڈیم بنا لیا، پانی ذخیرہ کرنے کا آغاز ایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرادی، اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون بھی شامل ایپل کا بڑا ایونٹ: آئی فون 17 سیریز، واچ الٹرا 3 اور ایئرپوڈز پرو 3 آج متعارف ذاتی معلومات کے تحفظ کیلئے نیشنل سرٹ کی ایڈوائزری جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین نے
پڑھیں:
بھارت میں فون میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی: بھارت میں حکومت نے صارفین کے اسمارٹ فون کی لوکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے ٹریک کرنے کے امکانات پر غور شروع کر دیا ہے، جس کے لیے ٹیلی کام انڈسٹری کی ایک تجویز پر کام کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس تجویز کے تحت ایپل، گوگل، سیمسنگ جیسی کمپنیوں کے فونز میں سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ فیچر کو فعال کیا جانا ہوگا۔ تاہم کمپنیوں نے پہلے ہی اس پر رازداری کے خدشات کے باعث مخالفت کی ہے۔
سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا (COAI) نے حکومت کو بتایا ہے کہ اے-جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی صارف کے درست مقام کا پتہ لگایا جا سکتا ہے، اور یہ ٹیکنالوجی سیٹلائٹ سگنل کے ساتھ سیلولر ڈیٹا استعمال کرے گی۔ اس میں فون کی لوکیشن سروس ہمیشہ فعال رہے گی اور صارف کے پاس اسے بند کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ موجودہ نظام میں سیلولر ڈیٹا کے ذریعے لوکیشن کا تعین کیا جاتا ہے، جو اکثر درست نہیں ہوتا۔ بھارتی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے اسمارٹ فون انڈسٹری کے افسران کی میٹنگ بلائی تھی، لیکن اسے فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ایپل اور گوگل کے مطابق دنیا میں کہیں بھی ایسا نظام نہیں ہے جہاں فون کی سطح پر لوکیشن کو لازمی طور پر ٹریک کیا جائے۔ آئی سی ای اے کے مطابق اس تجویز سے قانونی، پرائیویسی اور نیشنل سیکیورٹی سے متعلق کئی خدشات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس میں حساس صارفین جیسے افسران، جج اور صحافی شامل ہیں، جن کی حفاظت متاثر ہو سکتی ہے۔