بانی پی ٹی آئی نے سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں کیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
سٹی42: نفرت کی سیاست کسی کے بھی حق میں بہتر نہیں. بانی پی ٹی آئی نے سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں کیا۔
یہ باتیں پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک احمد خاں نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہیں۔ ملک احمد خان نے اپنی غیر معمولی پریس کانفرنس میں کہا، پی ٹی آئی کے بانی نےسیاست سے بات چیت کو ہی نکال دیا ہے ۔
ملک احمد خان نے کہا، مسائل کاحل بات چیت اور مذاکرات میں ہونا چاہیے تھا۔سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو ملک کی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی۔
پنجاب نے تمام صوبوں سے زیادہ 16.
اپوزیشن میں ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالا جائے۔پارلیمان میں مہذب زبان کا استعمال ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ آج پنجاب کی صوبائی اسمبلی نے پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کے بانی پر پابندی لگانے کی قرارداد منطور کر دی ہے۔ 2023 میں 9 مئی اور 10 مئی کو پاکستان کی سینکڑوں سکیورٹی تنصیبات، قومی علامات اور پولیس پر منظم حملوں کے بعد بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگا دینے کے مطالبات کئے گئے تھے لیکن وفاقی ھکومت نے اس جماعت پر پابندی نہین لگائی تھی۔ اب دو دن پہلے پی ٹی آئی کے بانی نے ایک بار پھر پاکستان کی قومی فوج کے بھارت کو جنگ میں شکست دینے والے قومی ہیرو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پر بلا وجہ، بلا جواز بے ہودہ الزامات اور گالم گلوچ سے بھری طویل تحریر سوشل پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کروائی اور اسے پوری دنیا میں پھیلایا۔ اس تحریر مین گالم گلوچ کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خارجی دہشتگردوں کے خلاف دفاعی جنگ کی بلا جواز مذمت کی گئی، یہاں تک کہ پاکستان کے ساتھ کھلی دشمنی پر آمادہ پڑوسی ملک افغانستان کی تمام چیرہ دستیوں کو جائز اور پاکستان کو الٹا غلط قرار دیا گیا۔
ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں بار بارترمیم کرکے تمام شہری حقوق چھین لیے،لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-01-18
اوکاڑہ(جسارت نیوز)نائب امیر جماعت اِسلامی، سیکرٹری جنرل ملّی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں بار بار ترامیم کرکے تمام شہری حقوق چھین لیے ہیں، بلدیاتی انتخابات فرضی کارروائی بنادی گئی ہے، ضلعی، میٹرو پولیٹن کارپوریشن، سٹی کارپریشنز کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور یونین کونسل کی سطح پر 9 کونسلرز کا بنیادی انتخاب غیرجماعتی کردیا گیا ہے، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے لیے کونسلرز پہلے پارٹی جوائن کریں گے اور سارا نظام یونین کونسل، ٹاؤن کی سطح پر نوکرشاہی کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ طلبہ یونین انتخاب ختم کرکے نوجوانوں کو جمہوری حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا کے بعد پنجاب میں بھی بے اختیار بلدیاتی نظام، بیوروکریسی کے شکنجے میں جکھڑا نظام کالا قانون اور عوام کے شہری حقوق پر ڈاکا زنی ہے۔ عوام نے پنجاب کے کالے، بے اختیار بلدیاتی نظام کو مسترد کردیا ہے۔ گلی محلوں اور شہری سطح پر عوامی حقوق چھیننے والے حکمرانوں کے خلاف پنجاب کے عوام بھرپور پرامن جمہوری مزاحمت کریں گے۔ 21 دسمبر کو دھرنے ہوںگے اور ملک کے تمام شہروں میں بلدیاتی اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنسز اور سیمینارز منعقد ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نے اوکاڑہ میں بلدیاتی کالے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرین سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں لیاقت بلوچ نے اوکاڑہ کے سینئر صحافی، پریس کلب کے سابق صدر وارث حیدری مرحوم کی رہائش گاہ پر ان کے اہل خانہ، خاندان ، صحافیوں، سیاسی رہنماؤں اور کارکنان سے تعزیت کی اور کہا کہ وارث حیدری کہنہ مشق، ذہین صحافی تھے، علاقائی صحافت میں مرحوم نے محنت سے بڑا مقام پیدا کیا۔ مزید برآںلیاقت بلوچ سے سینئر سیاسی رہنما،کالم نویس اور سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم کے دیرینہ ساتھی قیوم نظامی نے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور ملک کی سیاسی فضا میں کشیدگی کی انتہا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تجویز کیا کہ قومی قیادت، جمہوری قوتوں سے رابطوں کے لیے وفود بنائے جائیں، کوئی تو آگے آئے اور سیاسی شدّت کی آگ کو ٹھنڈا کرے۔ لیاقت بلوچ نے قیوم نظامی کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی درجہ حرارت انتہائی بلندی پر ہے، کوئی بھی بلنڈر سب کچھ بھسم کردے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کی منہ زور طاقت سب کے لیے خطرہ ہے، اتحادوں کے بجائے قومی قیادت کا قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈے پر متفق ہونا قومی فرض بن گیا ہے۔ جمہوریت، آئین، صوبوں کے حقوق اور بنیادی انسانی معاشی، سماجی حقوق کا تحفظ فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ افواجِ پاکستان دِفاع پاکستان کے لیے قابل اعتماد بنیادی قومی ادارہ ہے۔ عوامی اعتماد ہی قومی سلامتی کی اصل طاقت ہے۔ افواج پاکستان کی قیادت خود بھی 25 کروڑ عوام کا اعتماد حاصل کرنے کا اہتمام کرے۔ طاقت ظاہری حسن پیدا کرتی ہے لیکن قومی وجود میں بے اعتمادی دیمک کی طرح سرایت کرکے سب کچھ چاٹ جاتی ہے۔ جماعت اسلامی سیاسی استحکام کے لیے قومی فعال کردار ادا کرے گی۔