بھارت کی جانب سے سرکریک کے قریب بڑی مشترکہ جنگی مشق ’ترشول‘ کے اعلان کے بعد پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اپنی فضائی حدود کے بعض حصوں پر 28 اور 29 اکتوبر کے لیے عبوری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق ’ترشول‘ مشق 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک جاری رہے گی، جس میں بری، بحری اور فضائی، تینوں مسلح افواج حصہ لیں گی۔ مشق کا مقصد مشترکہ آپریشنز کی تیاری، خود انحصاری اور تکنیکی ہم آہنگی کو جانچنا بتایا گیا ہے۔

یہ مشق سرکریک، سندھ اور کراچی کے ساحلی محور کے قریب تقریباً 96 کلومیٹر طویل سمندری و زمینی پٹی میں منعقد ہو رہی ہے، جو بحیرہ عرب میں داخلے کے اہم راستوں کے قریب واقع ہے۔

India conducted the first-ever Tri-Services Exercise in the Eastern Theatre including the Bay of Bengal.

pic.twitter.com/DWVEsntAIH

— News IADN (@NewsIADN) October 14, 2025

بین الاقوامی دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت نے اس مشق کے لیے اپنی فضائی حدود 28 ہزار فٹ کی بلندی تک مختص کی ہے، جو کسی عام مشق کے لیے غیر معمولی حد سمجھی جاتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق 20 ہزار سے زائد اہلکار، جدید ٹینک، توپیں، مسلح ہیلی کاپٹرز، ڈرون سسٹمز، اور رَفال و سوخوئی-30 طیارے اس مشق میں حصہ لیں گے۔ بحریہ نے گجرات کے ساحل کے قریب فریگیٹس اور ڈسٹرائرز بھی تعینات کیے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’ترشول‘ بھارت کی اس کوشش کا تسلسل ہے جس کے ذریعے وہ مئی میں ناکام رہنے والے ’آپریشن سِندور‘ کے اثرات زائل کرنا چاہتا ہے۔ اس آپریشن میں بھارت نے پاکستان کے اندر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم نتائج متنازع رہے۔

NOTAMs issued on both sides of Sir Creek.

Possible protests in Islamabad, Pak-Afg border heating up, KP restive, TTP threatening, and India escalating.

Winter is coming. Buckle up … pic.twitter.com/sO3AI0wVN4

— Umar Saif (@umarsaif) October 25, 2025

اسلام آباد نے بھارتی جنگی مشقوں کو ”اشتعال انگیز اقدام“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکریک کے قریب بھارتی سرگرمیاں خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

وزارتِ دفاع کے ذرائع کے مطابق پاکستانی بری، بحری اور فضائی افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ ساحلی نگرانی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان سول ایوی ایشن نے احتیاطی اقدامات کے تحت جنوبی و مرکزی فضائی حدود کے مخصوص حصوں میں پروازوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے تاکہ کسی بھی حادثاتی تصادم سے بچا جا سکے۔

Tensions flare again at #SirCreek! After Op Sindoor (May ’25 Pahalgam retaliation), India’s “Trishul” exercise focuses westward—Pak scrambles with sudden airspace closures & NOTAMs. Maritime, air & drone posturing intensify—Delhi signalling deterrence, not drift. #IndiaPakistan pic.twitter.com/bmK0z1VoQj

— Dr Aira Ramesh (@DrAiraRamesh_) October 25, 2025

بھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ اگر پاکستان نے سرکریک کے علاقے میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو جواب ایسا ہوگا جو ”تاریخ اور جغرافیہ بدل دے گا“۔

بین الاقوامی ردعمل میں چین اور امریکا دونوں نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چین نے غیر جانب دارانہ تحقیقات اور تحمل کی اپیل کی، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان رابطہ بحال کرنے کو علاقائی استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔

عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ’ترشول‘ جیسی وسیع مشق ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب دونوں ایٹمی قوتیں سرحدی معاملات پر پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں۔ اگر فریقین نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو جنوبی ایشیا ایک بار پھر غیر یقینی اور خطرناک تصادم کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے گزشتہ روز کریکس کے اگلے مورچوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوانوں کے حوصلے اور تیاریوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر نیول چیف نے کہا کہ پاک بحریہ بحرِ ہند میں امن و استحکام کی ضامن اور ایک قابلِ اعتماد قوت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری اور سرکریک سے لے کر جیوانی تک سمندری سرحدوں کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایڈمرل نوید اشرف کا مزید کہنا تھا کہ پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحلوں سے لے کر سمندر کی گہرائیوں تک ہمارے غیر متزلزل عزم اور حوصلے کی طرح مضبوط ہیں، اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل استعداد رکھتی ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق کے قریب کے لیے

پڑھیں:

پاکستان سمیت اسلامی ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق متنازع اسرائیلی قوانین کی شدید مذمت

اسلامی ممالک نے اسرائیل کی جانب سے دو متنازع مسودہ قوانین کی منظوری پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خصوصاً قرارداد 2334، کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

متنازع قوانین کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد ’’اسرائیلی خودمختاری‘‘ مسلط کرنا اور غیر قانونی بستیاں قائم کرنا ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کے یہ اقدامات 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بشمول مشرقی یروشلم، کی آبادیاتی ساخت اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی ایک واضح کوشش ہیں، جنہیں عالمی برادری نے بارہا مسترد کیا ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے میں واضح طور پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، جبکہ مغربی کنارے میں بستیوں کے قیام اور الحاق کے تمام اقدامات کو کالعدم اور باطل ٹھہرایا گیا ہے۔

اعلامیہ پر دستخط کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، اردن، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، جبوتی، عمان، گیمبیا، فلسطین، قطر، کویت، لیبیا، ملائیشیا، مصر، نائیجیریا، عرب لیگ اور تنظیم تعاون اسلامی (OIC) شامل ہیں۔

اسلامی ممالک نے 22 اکتوبر 2025 کو بین الاقوامی عدالت انصاف کی تازہ رائے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسرائیل کو پابند کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بشمول غزہ، میں عوام کی بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنائے اور اقوام متحدہ، خصوصاً یو این آر ڈبلیو اے، کی امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا عالمی قانون کے منافی ہے۔

مزید برآں، عدالت نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کے حق کی بھی دوبارہ توثیق کی۔

اعلامیے میں خبردار کیا گیا کہ اگر اسرائیل نے اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی پالیسیوں کو جاری رکھا تو یہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن جائے گا۔

اسلامی ممالک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے، اسرائیل کو فوری طور پر غیر قانونی اقدامات سے باز رکھے، اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کرے، جو 4 جون 1967 کی سرحدوں اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنانے پر مبنی ہو۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہی راستہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’پاکستان آئیڈل‘ میں جج بننے پر حمیرا ارشد کی تنقید، فواد خان کا مبہم ردعمل آ گیا
  • بھارت کے بڑی جنگی مشق ’ترشول‘ کے اعلان پر پاکستان کا انتہائی سخت ردعمل، فضائی حدود میں عبوری پابندیوں کا نفاذ
  • سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں نیول چیف : اگلے مورچوں کا دورہ جنگی تیاریوں کا جائزہ 
  • بھارت کا جنگی جنون: پاکستانی سرحد کے قریب فوجی مشقوں کے لیے نوٹم جاری کردیا
  • پاک-قازق مشترکہ جنگی مشق ’دوستارم۔فائیو‘ کی اختتامی تقریب میں اسپیشل فورسز کی شرکت
  • طالبان کا چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا متنازع فیصلہ
  • کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کیخلاف 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان
  • مودی کی سفارتی ناکامیوں نے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندہ کردیا، کانگریس کی کڑی تنقید
  • پاکستان سمیت اسلامی ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق متنازع اسرائیلی قوانین کی شدید مذمت