فیض حمید کا نام تحریک انصاف کے طویل دھرنے میں سرگوشیوں میں آتا رہا
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اپنے عسکری منصب کے جاہ و جلال کو سیاسی منظر پر اثر انداز اور مالی منفعت کے لیے استعمال کرنے کے الزامات جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر گو کہ اسلام اباد میں پاکستان تحریک انصاف کے طویل ترین دھرنے کے دوران ہی آنا شروع ہو گئے تھے جو 2014 میں 126 روز تک جاری رہا تھا باقاعدگی سے میڈیا کوریج کے علاوہ 126 دنوں تک اشیائے خوردونوش سمیت رسد و کمک کے متعلقہ انتظامات جن پر روزانہ لاکھوں کی خطیر رقم کے اخراجات بھی شامل ہیں وہ کہاں سے آ رہے تھے اور کس کے کہنے پر ان کی ادائیگیاں کون کر رہا تھا اس بارے میں جہاں عام لوگوں کا تجسس محض واجبی سا تھا لیکن عمران خان کے مخالفین جانتے بوجھتے ہوئے بھی خاموش رہنے پر مجبور تھے جنرل( ر) فیض حمید کا نام نومبر 2017 میں اپنی ملفوف غیر عسکری سرگرمی کے حوالے سے پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا تھا جب اسلام اباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر تحریک لبیک پاکستان نے دھرنا دیا تھا اور دھرنا ختم کر انے کے لیے حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے تحریری معاہدے کے دستاویز کے آخر میں دستخطوں کے ساتھ “بوساطت میجر جنرل فیض حمید” لکھا ہوا تھا اس معاہدے کے ثالث کی حیثیت سے ان کا عوامی سطح پر غالبا پہلی مرتبہ نام آیا تھا اور پھر کئی واقعات میں ان کے تذکرے اور حوالے سرگوشیوں میں ہوتے رہے یہی وجہ تھی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی جن کا شمار اس وقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ہوتا تھا انہوں نے فیض آباد پر تحریک لبیک کی طرف سے دھرنے سے متعلق از خود نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی ان ماتحت افسران کے خلاف کاروائی کریں جنہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی امور میں مداخلت کی اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ تاثر ہرگز نہیں جانا چاہیے کہ فوج کسی جماعت تنظیم یا سیاستدان کی حمایت کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیض حمید
پڑھیں:
پاکستان تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات سامنے آگئے۔
ارکان کلی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اعلامیہ کس نے بنایا، اجلاس کے اعلامیے میں شامل نکات پر بات نہیں ہوئی، ارکان نے گروپس میں کہا کہ پارلیمانی پارٹی میں کچھ بات ہوتی ہے باہر کچھ بتایا جاتا ہے۔
عاطف خان نے کہا کہ مجھے رانا ثناء اللّٰہ یا وفاقی وزیر کی کمیٹی بنانے کی پیشکش کا علم نہیں، کل پارلیمانی پارٹی میں کسی کمیٹی میں شمولیت کی پیشکش پر بات نہیں ہوئی۔
اجلاس میں ارکان نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ حکومت کو کریک ڈاؤن یا رکاوٹ کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر گوہر نے کہا ایڈوائزری کمیٹی میں جائیں گے تو ہی اسپیکر کو اپنا پیغام دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سہولتوں سے معتلق پر کمیٹی میں شمولیت پر میری موجودگی میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی ارکان ڈاکٹر امجد اور صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے کہا کہ کل پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وفاقی وزیر کمیٹی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں موجودہ صورتِ حال میں پی ٹی آئی کے لیے ممکن نہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھیں، جن کے پاس اختیار نہیں ان کے ساتھ جا کر کیا بیٹھیں یا شامل ہوں، پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔
صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو مذاکرات ہوں وہ نتائج کے حامل ہوں، ہم نے سوشل میڈیا اور صحافیوں سے یہ باتیں سنی ہیں، کسی وزیر کی کمیٹی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں کوئی بات نہیں ہوئی۔