Express News:
2025-12-12@08:58:37 GMT

جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

اسلام آباد:

1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگرد گروہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے رحمی سے قتل عام کیا۔

جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی نے بھارتی سرپرستی میں اپنے سنگین جرائم اور مظالم کا ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کیلئے زہریلا پروپیگنڈا پھیلایا۔

پاک فوج کے بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے جنگ 1971ء کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ جولائی 1971 میں مشرقی پاکستان میں حالات کے بگڑنے کے بعد نومبر میں ہم نے دفاعی پوزیشنز سنبھال لیں۔ 22 نومبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان پر جارحانہ حملہ کردیا۔

 بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز نے بتایا کہ کمانڈنگ آفیسر کو ہیڈکوارٹر طلب کر کے  4 دسمبر کو "منور کمپلیکس" فتح کرنے کا حکم دیا گیا، منور کمپلیکس میں دشمن کے تین بڑے ٹینک موجود تھے جو مسلسل جنگی کارروائیوں میں استعمال کیے جارہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مقام سے ہماری  پیش قدمی روکنے کیلئے بھارتی آرٹلری بلا توقف گولہ باری کرتی رہی، کمانڈنگ آفیسر تقریباً 200 گز کے فاصلے پر موجود تھے، جب ان کے سینے اور سر پر گولیاں لگیں۔ کمانڈنگ آفیسر سمیت 12 جوان شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوئے۔

 بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) نے بتایا کہ  اہم محاذ پر سب سے پہلے میں نے اپنے ساتھیوں کیساتھ  مائن فیلڈ میں قدم رکھا۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ہم آگے بڑھے تو دشمن منور کمپلیکس میں ٹینک اور مشین گنیں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دریائے توی کے کنارے پردو (فوجی) کمپنیوں کو تعینات کیا اور دشمن جمریال پوسٹ پر بھی اپنے ٹینک چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 30 سے 40 ہزار میٹر رقبہ ہمارے قبضے میں آ گیا جو الحمداللہ آج بھی محفوظ ہے۔

 بریگیڈئیر محمد سرفراز (ریٹائرڈ) کا کہنا تھا کہ 1971 کے شہداء  قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں جنہوں نے اسلام اوروطن کی حفاظت کیلئے  جانوں کی قربانیاں دیں، 1971 کی جنگ میں بھارتی سرپرستی میں سفاک مکتی باہنی کےمنظم حملوں سے مشرقی پاکستان میں خونریزی کی انتہا تاریخ کا سیاہ باب ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مشرقی پاکستان بتایا کہ

پڑھیں:

پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی موجود نہیں اور زمینی صورتحال اب تک اس نہج پر نہیں پہنچی کہ اسے بہتر قرار دیا جاسکے،  پاکستان کو افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور تحریری ضمانتیں چاہئیں۔

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ افغانستان میں منظور کی جانے والی حالیہ قرارداد کے مسودے کا ابھی انتظار ہے، افغان حکام کی جانب سے اپنے شہری کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف مثبت پیش رفت ہے، پاکستان اس معاملے پر مزید پیش رفت کے لیے تحریری یقین دہانیوں کا خواہاں ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان حکومت پر ہے کہ وہ اس امداد کو وصول کرتی ہے یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات کے پیش نظر اقوام متحدہ کی درخواست پر یہ قافلہ روانہ کیا گیا، کابل میں پاکستان کا سفارتی مشن فعال ہے اور ممکنہ دہشت گردوں و ان کے سہولت کاروں سے متعلق ضروری معلومات افغان حکام تک پہنچائی گئی ہوں گی۔

بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملکی سرحدوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح پُرعزم ہیں، بھارت مسلسل ریاستی پشت پناہی میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور افغان سرزمین پر فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے گروہوں کی معاونت بھی کوئی راز نہیں۔

ترجمان کے مطابق بھارت نے سارک عمل کو منجمد کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے علاقائی تعاون متاثر ہو رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا غیر قانونی قبضہ اور سینکڑوں کشمیریوں کی جبری قید انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2800 کشمیری غیرقانونی طور پر بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔

غزہ کی صورتحال کے حوالے سے طاہر اندرابی نے بتایا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے سے متعلق اسرائیلی اعلان پر پاکستان سمیت آٹھ اسلامی اور عرب ممالک نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے، غزہ میں کسی ممکنہ انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنے کا فیصلہ ہر ملک کی اپنی صوابدید ہوگا اور پاکستان نے تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں، اسی وجہ سے ایسے معاملات کیس ٹو کیس بنیاد پر نمٹائے جاتے ہیں۔

وہاج فاروقی ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • لندن: یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کر لیا
  • عدالتی حکم کے بعد یو ٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر (ر) راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا
  • بھارتی گلوکارہ کو نازیبا ڈیپ فیک تصویر کیساتھ بچوں سمیت جان سے مارنے کی دھمکی موصول
  • حکمران 1971 کے سانحے کا باعث بننے والی غلطیاں نہ دہرائیں، ایچ آر سی پی
  • حکمران سانحہ 1971 کی غلطیاں نہ دہرائیں، ایچ آر سی پی
  • مشرقی بیت المقدس میں اقوامِ متحدہ کے ایجنسی دفتر پر اسرائیلی چھاپہ، اقوامِ متحدہ کا شدید احتجاج
  • لاہور سے گرفتار 7 بھارتی ایجنٹس میں سے ایک پولیس اہلکار نکلا
  • 9 دسمبر 1971 کو ہنگور کے عملے نے جانبازی کی درخشندہ تاریخ رقم کی، فیلڈ مارشل