لندن: یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
عادل راجہ—فائل فوٹو
لندن ہائی کورٹ کے حکم کے بعد یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کر لیا۔
لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کے لیے دو وارنگز بھی جاری کر دیں، جج نے فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ نے عدالتی احکامات پر عمل نہ کیا تو توہینِ عدالت تصور ہو گا۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ، جیل کی سزا اور اثاثے ضبط کیے جا سکیں گے۔
لندن ہائی کورٹ کے ڈپٹی جج رچرڈ اسپیئر مین کے حکم کے مطابق عادل راجہ نے اپنے خلاف فیصلے کا خلاصہ سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر شائع کر دیا۔
خلاصے میں عادل راجہ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے مجھے 9 اکتوبر 2025ء کو راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عادل راجہ کے وکیل نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل میں جانے کا عندیہ دے دیا۔
عادل راجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ 14 اور 29 جون 2022ء کے درمیان میں نے راشد نصیر کے خلاف متعدد ہتک آمیز الزامات لگائے، میرے پاس ان کا دفاع نہیں، مکمل فیصلے کا لنک بھی شائع کر دیا۔
جج کا کہنا ہے کہ عادل راجہ براہِ راست بریگیڈیئر نصیر، ان کے ملازمین، نوکروں، ایجنٹوں یا کسی بھی طرح سے ان کی شناخت کے حوالے سے کوئی بیان شائع نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ عادل راجہ نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر بریگیڈئیر نصیر کے خلاف بدعنوانی، انتخابی دھاندلی اور بلیک میلنگ کے متعدد الزامات لگائے تھے۔
راشد نصیر کے عادل راجہ کے خلاف ہتکِ عزت کے مقدمے کا فیصلہ لندن ہائی کورٹ نے اکتوبر میں سنا دیا تھا، عدالتی حکم کے مطابق اب وہ یہ الزمات نہیں دہرا سکیں گے۔
جج نے اپنے آرڈر میں عادل راجہ کو بریگیڈیئر نصیر کو ہرجانے کی مد میں 22 دسمبر تک 50 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا تھا، عادل راجہ کو ابتدائی عدالتی اخراجات کے ضمن میں 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ معافی 28 دن تک عادل راجہ کے ایکس، فیس بک، یوٹیوب اور ان کی ویب سائٹ کے پیج پر موجود رہے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لندن ہائی کورٹ عادل راجہ کے نصیر کو کرنے کا کے خلاف کا حکم
پڑھیں:
عادی مجرم عادل راجہ نے معافیاں مانگنے کی ابتدا کر دی،
سٹی42: پاکستان کے سینئیر ریٹائرڈ فوجی کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے کے مجرم عادل راجہ نے لندن ہائی کورٹ کے حکم پر معافیاں مانگنے کی ابتدا کر دی۔ لندن کی عدالت نے عادل راجہ کے جھوٹے الزامات پر ریٹائرڈ بریگیڈئیر راشد نصیر کی درخواست پر عادل راجہ کو بھاری جرمانہ کیا اور اسے متاثرہ بریگیڈئیر راشد نسیر سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دیا۔
عادل راجہ نے اپنے جرم کو تسلیم کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی دکھائی اور زیریں عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، ہائی کورٹ نے عادل راجہ کی سزائیں بڑھا دیں، جرمانہ میں اضافہ کر دیا اور اسے معافی نامے اپنے تمام سوشل میڈیا پروفائلز پر مسلسل 28 دن تک نمایاں آویزاں رکھنے کا حکم دیا۔ عادل راجا نے اس حکم کے بعد اپنے وکیل سے کہلوایا کہ ہم اس کے خلاف اپیل میں جائیں گے لیکن آج خاموشی سے معافیاں مانگنے کی ابتدا کر دی ہے۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے اور ان کی کردار کشی کرنے پر تحریری معافی عادل راجا نے اپنے ایکس پروفائل پر پوسٹ کی۔ یہ معافی اسے اپنے تمام سوشل پلیت فارمز پر بنے پروفائلز پر بھی پوسٹ کرنا ہے۔
اس معافی نامے میں عادل راجہ نے اپنی ہٹ دھرمی بہرحال نہیں چھوڑی اور اپنی جرم ثابت ہو چکی کردار کشی کی حرکت کا اعتراف کرنے کی بجائے یہ لکھا کہ "عدالت نے کہا کہ جون 2022 میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور ہتک آمیز تھے. 9 اکتوبر 2025 کے فیصلے میں مجھے ذمہ دار ٹھہرایا گیا.مجھے راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا. عدالت نے میرے خلاف قانونی اخراجات بھی منظور کیے." اس کے ساتھ عادل راجہ نے یہ گول مول اعترافی جملہ لکھا،" 14 سے 29 جون 2022 کے دوران میں نے ہتک آمیز الزامات لگائے تھے. میرے پاس ان الزامات کا کوئی دفاع موجود نہیں تھا." " میں لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق معافی مانگتا ہوں." عادل راجہ کو عدالت نے ہدایت کی تھی کہ مجرم عادل راجہ معافی 22 دسمبر سے پہلے مانگے۔ معافی 28 دن تک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نمایاں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
عادل راجہ پاکستان میں بھگوڑا ہو کر انگلینڈ میں چھپا ہوا ہے اور پاکستان کی ریاست اور شخصیات پر تقریباً روزانہ جھوٹے الزامات تھوپنے کے مکروہ ملک دشمن کام مین ملوث ہے۔ اب عادل راجہ کو پاکستان کے حوالے کرنے کے لئے پاکستان نے انگلینڈ سے رسمی درخواست کی ہے اور اس عادی مجرم کو پاکستان واپس لا کر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لئے عملی کام کا آغاز کر دیا ہے۔
Waseem Azmet