لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجا نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔
فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔
عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجا اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت injunction جاری کر دی ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ’’ریجیم چینج‘‘ سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ’’حساس الزامات‘‘ کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔
فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کر دیے
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں جاری جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست پر وفاقی سیکریٹری داخلہ، ڈی جی یگ آئی اور کمیشن برائے تحفظ انسانی حقوق کو جواب جمع کرانے کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے میاں دائود ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ جواب جنوری کے تیسرے ہفتے تک عدالت میں جمع کرایا جائے۔
نوٹسز جاریدرخواستگزار وکلا کے مطابق جنوری 2025 سے پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں میں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کو جعلی اور نامعلوم مقدمات میں نامزد کرکے ہلاک کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب پولیس کے صوبہ بھر میں کومبنگ آپریشنز اور موک ایکسرسائز
میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1100 شہری پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ نے متعدد فیصلوں میں جعلی پولیس مقابلے آئین و قانون کے خلاف قرار دیے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ جعلی پولیس مقابلے کریمنل جسٹس سسٹم کے متبادل کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں، اور وہاڑی میں ذیشان ڈھڈی ایڈووکیٹ کا قتل اس کی شرمناک مثال ہے۔
انسداد حراست ہلاکت ایکٹ 2022 کے تحت ایف آئی اے کو ہر ہلاکت کی 30 دن میں انکوائری کرنے کی پابندی ہے، لیکن آج تک کسی ہلاکت کی انکوائری نہیں کی گئی۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ پنجاب میں فوری طور پر پولیس مقابلے روکنے کا حکم دیا جائے اور تمام مقابلوں کی انکوائری کرائی جائے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت کو 2022 کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔
درخواستگزار وکلا کا کہنا ہے کہ قانون کے نفاذ اور عدالتی فیصلوں کے باوجود پنجاب میں شہریوں کو ملزم قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے، اور عدالت کے احکامات کے باوجود ایف آئی اے نے ابھی تک کسی ہلاکت کی انکوائری انجام نہیں دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس پولیس مقابلہ لاہور ہائیکورٹ