بھگوڑے عادل راجا کو ایک اور جھٹکا، عدالت کا بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر سے معافی مانگنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
برطانیہ میں مقیم سابق فوجی افسر اور یوٹیوبر عادل راجا کو عدالت نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عادل راجا کی جانب سے معافی کے اعلان کو 28 دن تک ان کے ایکس، فیس بک، یوٹیوب اور ویب سائٹ کے صفحات پر برقرار رکھا جائے گا۔
علاوہ ازیں انہیں ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں 3 لاکھ 10 ہزار پاؤنڈ 22 دسمبر تک ادا کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ رواں برس اکتوبر میں عادل راجا کو اپنے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ہائیکورٹ کے جج رچرڈ اسپئیر مین کے سی نے سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا، جبکہ عادل راجا کی اپیل کی درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا۔
پاک فوج کے آفیسر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے عدالت سے کہا تھا کہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے کے بعد مناسب آرڈر جاری کیا جائے۔
جج نے عادل راجا کو ہدایت دی کہ وہ 22 دسمبر تک 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کی مد میں 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ ادا کریں، جبکہ اضافی عدالتی اخراجات کا تخمینہ بعد میں طے کیا جائے گا۔
ساتھ ہی آئندہ ہتک آمیز بیانات نہ دینے کے لیے عادل راجا پر امتناعی حکم بھی جاری کیا گیا۔
عادل راجا کے وکیل نے فیصلے کے خلاف کورٹ آف اپیل جانے کا عندیہ دیا ہے، جبکہ عادل راجا نے خود بھی کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں سنائے گئے فیصلے میں جج نے عادل راجا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔
عدالتی کارروائی کے دوران بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر عدالت میں موجود تھے اور عادل راجا کے وکیل بھی پیش ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر جھٹکا عادل راجا معافی کا حکم وی نیوز یوٹیوبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بریگیڈیئر ر راشد نصیر جھٹکا معافی کا حکم وی نیوز یوٹیوبر عادل راجا کو فیصلے کے
پڑھیں:
عمران خان نیشنل سکیورٹی تھریٹ نہیں ہے،سلمان اکرم راجا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ عمران خان نیشنل سکیورٹی تھریٹ نہیں ہے، بلکہ اس نے ملک کو جوڑ کے رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی رہنمائوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کا جواب دینے نہیں بیٹھے, وہ ایک افسوس ناک گفتگو تھی کل کوئی پرمغظ گفتگو نہیں تھی کل صرف دشنام طرازی تھی۔
عمران خان نیشنل سکیورٹی تھریٹ نہیں ہے۔ عمران خان نے اس ملک کو جوڑ کے رکھا ہوا ہے، عمران خان نے کروڑوں نوجوانوں کو اس بیانیہ کے ساتھ جوڑ کر رکھا ہوا ہے جو اس ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی رکھتا ہے ورنہ اور بہت سارے بیانیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دور آیا تو کہا گیا کہ موڈریشن کا دور آ گیا ہے ہم بین الاقوامی معیشت کا حصہ بن جائیں گے یہاں ہسپتال بنیں گے سڑکیں بنیں گی لیکن وقت آیا اس شخص کو اس ملک میں ہسپتال تک نصیب نہیں ہوا۔
آج پاکستان وہیں کھڑا ہے جہاں قائد اعظم پاکستان کو کھڑا نہیں کرنا چاہتے تھے، ہر دور میں مقبول سیاسی رہنما کو سکیورٹی تھریٹ قرار دے چکے ہیں۔
کچھ اصول ہیں جو پوری دنیا نے اپنا لیے ہیں پاکستان آج پوری دنیا سے پیچھے کھڑا ہے جب سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کے خلاف فیصلہ دیا، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دیں اس کی پاداش میں چھبیسویں اور ستائیسویں ترمیم کے ذریعے ایک ذیلی عدالت بنا دیا گیا، آج اس ملک میں زباں بندی کا عالم ہے کوئی بھی کھل کر بات نہیں کر سکتا۔
ایمان مزاری اس کے شوہر حادی ہمارے سامنے مثال ہے وہ مظلوم کی آواز بنے ان کے ساتھ کیا ہورہا؟
مزید براں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے پارٹی رہنماو ¿ں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پریس کانفرنس اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں ہے۔
پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، اس کے لیڈر چاہے وہ جیل میں ہے، وہ عمران نیازی ہے، ملک کے 70 فیصد عوام اس کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، وہ ملک اور جمہوریت کےلیے سیاسی بنیادوں پربنائے کیسز میں بند ہے، 180 سیٹوں سے 91 کے ساتھ بیٹھے لیکن آج 76رہ گئے۔
ہماری گھر کی سیٹ بھی چلی گئی ہم نے کچھ نہیں کہا۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ جمہوریت ، امن اور قانون کی بالادستی ہے۔ عمران خان نے ہمیشہ کہا کہ ملک بھی ہمارا ہے اور فوج بھی ہماری ہے۔ 2025 میں مشکل وقت آیا تو ہم پاکستان اور فوج کے ساتھ کھڑے رہے۔
26ویں اور 27ویں ترمیم ہونے کے باوجود ہم سمجھ رہے تھے کہ سب بہتر ہوجائے گا۔ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید ہم بہتری طرف چلے جائیں گے، لیکن کل کی پریس کانفرنس سے بڑی مایوسی ہوئی، پریس کانفرنس میں جو الفاظ استعمال ہوئے وہ الفاظ مناسب نہیں تھے۔
ایک بڑی سیاسی جماعت اور قیادت ، یا وزیراعلیٰ کے پی کےلیے بڑے افسر کی طرف سے اشاروں میں بھی ایسے الفاظ کا استعمال جمہوریت کےلیے بدقسمتی ہے، اچھا شگون نہیں ہے۔ کوئی ہمارا دشمن ہے جو پے درپے پریس کانفرنسز سے خوش ہوگا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar