Daily Mumtaz:
2025-12-02@12:45:04 GMT

بائیو ویپن تیاری میں سہولتکاری کیخلاف سزائوں کا بل منظور

اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT

بائیو ویپن تیاری میں سہولتکاری کیخلاف سزائوں کا بل منظور

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل بھی پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا ۔بل کے متن کے مطابق پاکستان میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرنے پر سزائے موت، عمر قید اور ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔

بائیو ویپن کی تیاری کے لیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

بائیو لوجیکل ہتھیاروں کے پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال یا استعمال پر پابندی ہوگی، بائیولوجیکل ہتھیار پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال کرنے پر سزائے موت یا عمر قید ہوگی۔ بائیولوجیکل مواد یا ٹیکنالوجی کی ترسیل کی درآمد متعلقہ وزارت کنٹرول کرنے کی مجاز ہوگی۔

حیاتیاتی نباتات کے ذریعے، بیکٹریا، وائرس یا کسی بھی قسم کی انفیکشنز بائیولوجیکل ہتھیار کی تیاری پر 10 سے 25 سال قید ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔ ممنوعہ مقاصد کے لیے بائیولوجیکل ہتھیار تیار و ڈیزائن کرنے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی پر پابندی ہوگی۔

بائیولوجیکل ہتھیاروں کی نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت اور منتقلی پر بھی پابندی ہوگی۔ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، ساز و سامان، ٹیکنالوجی اور مجرم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔

وفاقی حکومت کے ذریعے انجام پانے والے یا مجاز کردہ کسی پروگرام یا سرگرمی کو ممنوع قرار نہیں دیا جائے گا۔

مرکزی اتھارٹی کو پرامن مقاصد کے لیے بیکٹیریاولوجیکل ایجنٹوں اور زہریلے مادوں کے استعمال کے لیے آلات، مواد اور سائنسی اور تکنیکی معلومات کے ممکنہ تبادلے میں سہولت فراہم کرنے اور اس میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بائیولوجیکل ہتھیار پابندی ہوگی کے لیے

پڑھیں:

1971 معرکہ کمال پور؛ لیفٹیننٹ محمد علی نے دشمن کو کیسے پھنسایا؟

سن 1971 میں مشرقی پاکستان کے محاذ پر محدود وسائل کے باوجود پاکستان آرمی کے جوانوں نے ملک کے دفاع کو مقدم رکھا۔

مشرقی پاکستان کے علاقے کمال پور کی سرحد پر دشمن کی جانب سے وقتاً فوقتاً حملوں کا سلسلہ جاری تھا۔

دُشمن بھارت نے دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی کی بٹالین سائز فورس کے ذریعے کمال پور میں واقع پاکستان آرمی کی بارڈ پوسٹ پر حملہ کیا۔ کمال پور کے دفاع کی ذمہ داری لیفٹیننٹ محمد علی کی قیادت میں بلوچ رجمنٹ، ویسٹ پاکستان رینجرز اور رضاکاروں کے پاس تھی۔

حملے کے آغاز پر لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جوانوں کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کا حکم دیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی بہادری، حوصلے اور دانشمندی سے میدان جنگ میں دشمن کو اپنے کارگر فائری ہتھیاروں کی زد میں آنے تک فائر کو روکے رکھا، جب لیفٹیننٹ محمد علی کو یقین ہوگیا کہ دشمن مکمل طور پر پھنس چکا ہے تو آپ نے تمام موجود ہتھیاروں سے دشمن پر اچانک اور شدید حملہ کیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی کی اس پیشہ ورانہ حکمت عملی کے پیش نظر دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان کے ساتھ پسپائی اختیار کرنا پڑی۔

پاکستان آرمی کے اس بہادرانہ دفاعی حملے اور فائر ڈسپلن کے سبب دُشمن کے 120فوجی جہنم واصل اور متعدد زخمی ہوئے۔ دشمن کی 14مشین گنیں، راکٹ لانچرز، ریڈیو ٹرانسمیشن سیٹس اور 26رائفلوں سمیت کثیر مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی قبضہ میں لے لیا گیا۔

لیفٹیننٹ محمد علی کی داستانِ شجاعت تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کی جا سکے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل؛ کون سی پابندیاں اور سزائیں ہوں گی؟
  • اسرائیلی فوجی افسران کیلئے اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے پر پابندی عائد
  • پاکستان میں اسلام آباد لاہور موٹروے پر جدید موسمی الرٹ سسٹم نصب کرنے کی تیاری
  • طلبا کے اسمارٹ فونز استعمال کرنے پر سخت پابندی عائد، اسکول میں فون لاک کرانا لازمی
  • گرفتار افراد کے حقوق کا بل سینیٹ سے منظور
  • اسرائیلی فوج نے اعلیٰ افسران کے لیے اینڈرائیڈ فونز پر پابندی عائد کردی
  • راولپنڈی میں 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ، جلسے، جلوسوں پر پابندی عائد
  • غیرقانونی پارکنگ کرنے والی گاڑیوں کیخلاف کیا کارروائی ہوگی؟
  • 1971 معرکہ کمال پور؛ لیفٹیننٹ محمد علی نے دشمن کو کیسے پھنسایا؟