انسدد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے شاہراہ فیصل سے جلاؤ گھیراؤ اور ملک مخالف نعروں کے الزام میں گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شاہراہ فیصل پر جلاؤ، گھیراؤ، ہنگامہ بلوہ، نجی وہ سرکاری املاک کو جلانے، توڑ پھوڑ اور ریاست مخالف نعروں کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔

معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا، سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی۔

دوران سماعت پولیس کی جانب سے 12 ملزمان شہروز، سلمان، شمن علی، ارشاد، زبیر احمد، علی محمد، عبید اللہ، ذوالفقار علی، ساجد حسین، اویس اور اطہر کو پیش کیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کو کوئی شرم نہیں ہے، پاکستان بچاکر آئے ہو یا تڑواکر آئے ہو۔ جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ایف آئی آر پڑھو۔ سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی ہے۔

جج نے کہا کہ یہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس ہے اس میں یہ دہشتگردی کہاں سے آگئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے یہ دفعہ نہیں لگائی، مدعی نے لگائی ہے۔

عدالت نے ریمارلس دیئے کہ جس نے لگائی ہے وہ بھی جاہل جو یہاں لایا وہ بھی جاہل۔

پراسیکیوٹر علی رضا نے مؤقف دیا کہ ریڈ زون میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ ریلی تو ہر سال نکلتی ائیر پورٹ کراس کرنے کے بعد کیا ہوا؟۔

سرکاری وکیل علی رضا نے موقف دیا کہ ریاست کیخلاف نعرے بازی کی گئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں نعرے، صرف زبانی باتیں نہ کریں، یہ دہشتگردی  کیسے بن گئی، یہ تو اچانک ایک واقعہ ہوگیا ہے۔ ان کا گاڑیوں کو آگ لگانے کا ارادہ نہیں تھا یہی بات تو آئی او کہہ رہا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ پرامن ریلی سے ملزمان کو گرفتار کرکے ایک جعلی ایف آئی آر درج کرلی۔ پولیس کی ایف آئی آر بھی مبہم ہے۔تفتیشی افسر دہشتگردی کے بارے میں عدالت کومطمن کرسکا نہ ہی یہ بتاسکا کہ کوئی سنجیدہ نقصان ہوا ہے۔

جج نے کہا کہ آپ جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس جائیں۔ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔

استغاثہ کے مطابق ملزمان پر شاہراہ فیصل کو بلاک کرنے نجی و سرکاری املاک کو  نقصان پہنچانے، ریاست کیخلاف نعرے بازی، پولیس موبائل، ریڈ بس اور دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہراہ فیصل تفتیشی افسر عدالت نے

پڑھیں:

ایبٹ آباد: 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوانے والی میڈیکل افسر مبینہ طور پر اغوا

—فائل فوٹو

ایبٹ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کی میڈیکل افسر مبینہ طور پر اغوا ہو گئیں۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر وردہ 4 دسمبر کو اپنی دوست کے ساتھ اسپتال سے گئی تھیں، رات گئے تک گھر نہیں پہنچیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

ڈاکٹر وردہ کے والد کا کہنا تھا کہ بیٹی نے 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوایا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’اپنے 7 سالہ بیٹے سے مجھے گالیاں دلوائیں‘، ڈکی بھائی نے تفتیشی افسر سرفراز چوہدری سے متعلق مزید کیا بتایا؟
  • کراچی، سندھ کلچر ڈے، شاہراہ فیصل پر ہنگامہ آرائی کرنے والے ریلی کے شرکاء کے خلاف مقدمہ درج
  • ایبٹ آباد: 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوانے والی میڈیکل افسر مبینہ طور پر اغوا
  • راولپنڈی : لڑکی پر تشدد اور بال کاٹنے کے کیس میں گرفتار ملزمان کی ضمانت منظور
  • راولپنڈی: نوجوان لڑکی پر تشدد اور بال کاٹنے کے کیس میں دو ملزمان کی ضمانت منظور
  • ٹک ٹاکر لڑکی کے بال کاٹنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم
  • کراچی، اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء کا پولیس پر تشدد، ملزم کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش ناکام
  • کراچی: اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء کا پولیس پر تشدد، ملزم کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش ناکام
  • کراچی میں شہریوں سے موبائل چھین کر آن لائن فروخت کرنے والا منظم ڈکیت گروہ گرفتار