ہر سال ثقافتی دن ہوتا ہے، ایف آئی آر کاٹنے والا جاہل ہے، شاہراہ فیصل جلاؤ گھیراؤ کیس میں جج کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
انسدد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے شاہراہ فیصل سے جلاؤ گھیراؤ اور ملک مخالف نعروں کے الزام میں گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں شاہراہ فیصل پر جلاؤ، گھیراؤ، ہنگامہ بلوہ، نجی وہ سرکاری املاک کو جلانے، توڑ پھوڑ اور ریاست مخالف نعروں کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا، سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی۔
دوران سماعت پولیس کی جانب سے 12 ملزمان شہروز، سلمان، شمن علی، ارشاد، زبیر احمد، علی محمد، عبید اللہ، ذوالفقار علی، ساجد حسین، اویس اور اطہر کو پیش کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کو کوئی شرم نہیں ہے، پاکستان بچاکر آئے ہو یا تڑواکر آئے ہو۔ جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ایف آئی آر پڑھو۔ سندھی ٹوپی اجرک کلچر ڈے تھا، وہ ریمانڈ پیپر پر لکھتے ہوئے شرم آتی ہے۔
جج نے کہا کہ یہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس ہے اس میں یہ دہشتگردی کہاں سے آگئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے یہ دفعہ نہیں لگائی، مدعی نے لگائی ہے۔
عدالت نے ریمارلس دیئے کہ جس نے لگائی ہے وہ بھی جاہل جو یہاں لایا وہ بھی جاہل۔
پراسیکیوٹر علی رضا نے مؤقف دیا کہ ریڈ زون میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہ ریلی تو ہر سال نکلتی ائیر پورٹ کراس کرنے کے بعد کیا ہوا؟۔
سرکاری وکیل علی رضا نے موقف دیا کہ ریاست کیخلاف نعرے بازی کی گئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں نعرے، صرف زبانی باتیں نہ کریں، یہ دہشتگردی کیسے بن گئی، یہ تو اچانک ایک واقعہ ہوگیا ہے۔ ان کا گاڑیوں کو آگ لگانے کا ارادہ نہیں تھا یہی بات تو آئی او کہہ رہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پرامن ریلی سے ملزمان کو گرفتار کرکے ایک جعلی ایف آئی آر درج کرلی۔ پولیس کی ایف آئی آر بھی مبہم ہے۔تفتیشی افسر دہشتگردی کے بارے میں عدالت کومطمن کرسکا نہ ہی یہ بتاسکا کہ کوئی سنجیدہ نقصان ہوا ہے۔
جج نے کہا کہ آپ جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس جائیں۔ یہ تفتیشی افسر نہیں ہے کٹھ پتلی ہے جو کہا جائے گا وہ ہی کرے گا۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔
استغاثہ کے مطابق ملزمان پر شاہراہ فیصل کو بلاک کرنے نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، ریاست کیخلاف نعرے بازی، پولیس موبائل، ریڈ بس اور دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہراہ فیصل تفتیشی افسر عدالت نے
پڑھیں:
ایبٹ آباد: 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوانے والی میڈیکل افسر مبینہ طور پر اغوا
—فائل فوٹوایبٹ آباد کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کی میڈیکل افسر مبینہ طور پر اغوا ہو گئیں۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر وردہ 4 دسمبر کو اپنی دوست کے ساتھ اسپتال سے گئی تھیں، رات گئے تک گھر نہیں پہنچیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈاکٹر وردہ کے والد کا کہنا تھا کہ بیٹی نے 67 تولہ سونا اپنی دوست کے پاس امانتاً رکھوایا تھا۔