پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے حساس ضلع بنوں میں حالیہ دنوں سیکورٹی آپریشن کی ممکنہ تیاریوں اور افواہوں نے شہریوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں ممکنہ سیکورٹی آپریشن کی بازگشت پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے ہر طرح کی عسکری کارروائی کی مخالفت کر دی ہے۔ بنوں میں صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے حساس ضلع بنوں میں حالیہ دنوں سیکورٹی آپریشن کی ممکنہ تیاریوں اور افواہوں نے شہریوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ مختلف علاقوں میں سیکورٹی صورتِ حال کے تناظر میں آپریشن کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، تاہم جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے اس پر سخت تحفظات ہیں، ہم بنوں اور جنوبی بیلٹ میں کسی بھی نئے عسکری آپریشن کی حمایت نہیں کرتے۔ جماعت اسلامی کا آپریشنوں کے حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ اس سے مسائل مزید پیچیدہ اور شہری مصائب و مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مقامی آبادی مزید متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اور سرحدی اضلاع خصوصاً بنوں نے پہلے ہی دہشت گردی اور آپریشنز کا بوجھ اٹھایا ہے، اور اب عوام مزید بے گھر ہونے یا کاروبارِ زندگی متاثر ہونے کی سکت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان اعتماد کی بحالی، پائیدار امن کے لیے سب سے بنیادی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنوں سمیت پورے خطے میں امن و امان کی پالیسی مقامی حالات کو سمجھ کر تشکیل دی جائے، اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے عوام میں خوف و اضطراب پیدا ہو۔اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات دونوں ممالک اور عوام  کے حق میں ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اس بات پر زور دیا کہ تعلقات کی خرابی سے نہ صرف حکومتی سطح پر مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ دونوں جانب کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی افغانستان کے خلاف کسی بھی جارحانہ پالیسی کی حمایت نہیں کرتی اور سمجھتی ہے کہ خطے میں امن کا راستہ بات چیت اور باہمی احترام سے ہی نکلتا ہے۔ طاقت کا استعمال نہ صرف حالات کو مزید خراب کرتا ہے بلکہ اس کے منفی اثرات پاکستان اور پڑوسی ملک افغانستان، دونوں پر مرتب ہوتے ہیں۔ خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم، مذاکرات اور سیاسی حکمتِ عملی سے حل کیا جائے۔ جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ جنگ یا طاقت کا استعمال مسائل کا حل نہیں بلکہ ان میں مزید اضافہ کرتا ہے۔اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا جماعت اسلامی آپریشن کی انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کا مختلف شہروں میں احتجاج

لاہور:

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان  کی اپیل پر پنجاب حکومت کے ’’کالے بلدیاتی  قانون‘‘ کے خلاف صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
 
صوبائی دارالحکومت لاہور، فیصل آباد، وہاڑی، مظفر گڑھ، چنیوٹ، بہاولنگر سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جس میں کارکنوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ 

لاہور میں مال روڈ پر احتجاجی جلسے سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کی صورتحال قوم کے سامنے ہے، 78 سال سے لوگ کسمپرسی کا شکار ہیں، پاکستان میں صرف معاشی ہی نہیں سیاسی ماڈل بھی ناکام ہوا ہے، حکمران طبقہ عوام کو ریلیف نہیں دے رہا، یہ فارم 47 کے ذریعے آئی حکومت ہے، اشرافیہ کے چند لوگوں نے پورے نظام پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ کالا قانون ہے، ووٹ کو عزت دینے والوں نے طے کیا کہ یونین کونسل کا سربراہ بھی ووٹ کے ذریعے نہیں ہوگا، یہ کالا قانون تمام اختیارات بیورو کریسی اور صوبائی حکومتوں کو دے رہا ہے، نوازشریف سے پوچھتے ہیں آپ نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا لیکن بلدیات کی سطح پر الیکشن کیوں نہیں کروائے گئے، 21 دسمبر کو تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز پر احتجاجی دھرنے ہوں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انگریز کی تیار کردہ بیورو کریسی ہے خود کو عوام کا حاکم سمجھتی ہے، نوازشریف سے پوچھتا ہوں کہ 2019 والا بلدیاتی الیکشن ن لیگ نے نہیں کروایا، کون سی جمہوریت ہے جو کہتی ہے غیر جماعتی بنیادوں پر الیکشن کروائیں اور ایک ماہ میں پارٹی شمولیت اختیار کریں، نوازشریف کو لانے والے ہی ذمہ دار ہیں، ہم جانتے ہیں کس طرح فارم سینتالیس پر حکومت دی گئی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آرڈیننس سے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کیا جسے قبول نہیں کریں گے، بلدیاتی کالے قانون کے خلاف 21 دسمبرکو ڈویژن ہیڈ کوارٹرز میں دھرنا دیں گے، پیپلزپارٹی نے سندھ میں سب اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھ کر خزانے پر قبضہ کررکھا ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی خاندانی بنیاد پر چلتی ہیں بھانجوں بھتیجوں کو ہی ٹکٹیں بانٹی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چچا وزیراعظم اور بھتیجی وزیر اعلیٰ ہے لیکن خود نوازشریف ناراض ناراض رہتے ہیں لیکن یہ عوام کو اختیار دینے کو تیار نہیں،  اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ سر پر آنے سے سیاستدان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کیے بغیر تبدیلی ممکن نہیں، صہیب عمار صدیقی
  • جماعت اسلامی کا ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان
  • پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی ریلیاں، مظاہرے
  • اسلام آبادمیں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کیخلاف جماعت اسلامی سراپا احتجاج‘ تحریک کا آغاز
  • پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعتِ اسلامی کے ملک گیر احتجاجی مظاہرے
  • پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کا مختلف شہروں میں احتجاج
  • بنگلہ دیش: ’نیشنل سٹیزن پارٹی‘ کی تنقید پر جماعت اسلامی میں غم و غصہ، بیان کو گمراہ کن قرار دے دیا
  • پاکستان و دیگر اسلامی ممالک نے فلسطینی عوام کی جبری بےدخلی مسترد کردی
  • خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی افواہیں جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہیں، عبدالواسع