بنگلہ دیش: ’نیشنل سٹیزن پارٹی‘ کی تنقید پر جماعت اسلامی میں غم و غصہ، بیان کو گمراہ کن قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
بنگلہ دیش جماعتِ اسلامی نے نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے رہنما اختر حسین کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جھوٹا، من گھڑت اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
یہ ردِعمل جماعت اسلامی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ زبیر نے مرکزی شعبہ نشرواشاعت کے پلیٹ فارم سے جاری کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی اور اتحادیوں کا ریفرنڈم میں اصلاحات کی حمایت کا اعلان
بیان کے مطابق اختر حسین نے 6 دسمبر کو ایک پروگرام کے دوران جماعتِ اسلامی پر مسلح سیاست اور ہتھیاروں کی مشقیں کروانے کا الزام لگایا تھا۔
ایڈووکیٹ زبیر نے ان الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ جماعتِ اسلامی ایک ذمہ دار، پُرامن اور منظم سیاسی جماعت ہے جو بنگلہ دیش میں قانون کی حکمرانی، امن، نظم اور جمہوری اقدار کی پابند ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری تاریخ اور سیاسی کردار ان بے سروپا الزامات کی ہرگز تائید نہیں کرتے۔ یہ ریمارکس مکمل طور پر بےبنیاد، من گھڑت اور سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ حالیہ عوامی بغاوت کے بعد جماعتِ اسلامی نے ملک میں سیاسی استحکام برقرار رکھنے کے لیے بردباری اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔
’بنگلہ دیش کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ جماعت تشدد یا غیر قانونی سرگرمیوں پر یقین نہیں رکھتی۔ ایک بڑے سیاسی رہنما کی جانب سے ایسے گمراہ کن بیانات دینا نہایت افسوسناک اور غیر منطقی ہے۔ یہ صرف سستی سیاست کی عکاسی کرتا ہے۔‘
ایڈووکیٹ زبیر نے امید ظاہر کی کہ اختر حسین اپنا بے بنیاد بیان واپس لیں گے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کا کارکنان کے ساتھ ہراسانی کے واقعات پر شدید احتجاج
انہوں نے خبردار کیا کہ انتشار پھیلانے والی، اشتعال انگیز اور جھوٹی باتیں قوم کے لیے مفید نہیں ہوتیں۔ ’کوئی بھی جھوٹے بیانات کے ذریعے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتا۔‘
بیان میں میڈیا، سیاسی حلقوں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے گمراہ کن پروپیگنڈے اور غلط معلومات سے ہوشیار رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اختر حسین بنگلہ دیش جماعت اسلامی نیشنل سٹیزن پارٹی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش جماعت اسلامی نیشنل سٹیزن پارٹی وی نیوز جماعت اسلامی بنگلہ دیش گمراہ کن
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی افواہیں جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہیں، عبدالواسع
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ کئی ماہ سے بدامنی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع نے کہا ہے کہ صوبے میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق گردش کرتی افواہیں نہ صرف تشویش ناک ہیں بلکہ جمہوری عمل اور صوبائی خودمختاری کے تقاضوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ جماعت اسلامی روزِ اوّل سے اس طرزِ حکمرانی کی سخت مذمت کرتی رہی ہے اور واضح کرتی ہے کہ انتظامی ناکامیوں کا حل غیر جمہوری اقدامات نہیں، بلکہ مؤثر طرزِ حکمرانی اور قانون کی عملی بالادستی میں مضمر ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیرِ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع نے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امرائے اضلاع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جو جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر مرکز اسلامی پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں موجودہ صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی اور امن و امان کی گھمبیر صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور صوبے بھر میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ موجودہ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ کئی ماہ سے بدامنی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صوبے کے اکثر اضلاع میں ترقیاتی منصوبے روک دیے گئے ہیں، فنڈز منجمد ہیں، اور عوام بنیادی سہولیات کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی اس عدم توجہی نے انتظامی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیرِ صوبہ عبدالواسع نے مزید کہا کہ صوبہ اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ عوام کو تحفظ چاہیے، روزگار چاہیے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی چاہیے، لیکن صوبائی حکومت رائے عامہ، اضلاع کی آواز اور زمینی حقائق سے مکمل بے خبر ہے۔ گورنر راج کی باتیں اس ناکامی کو چھپانے کی کوشش ہیں۔ جماعت اسلامی اس غیر سنجیدہ طرزِ حکمرانی کو مسترد کرتی ہے اور عوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت فوری طور پر امن و امان کی بحالی کے لیے واضح اور مضبوط حکمت عملی پیش کرے۔