عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف غداری کے مقدمے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان سے بات چیت کا دروازہ کبھی کھلا ہی نہیں تھا، ان کے خلاف بڑے فیصلے حالیہ ٹوئٹ اور بہنوں کے بیانات کے بعد ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک پیغام دیا، اس میں پھٹنے والی کوئی بات نہیں، ڈی جی نے واضح پیغام دیا، مذاق سمجھیں گے تو نقصان اٹھائیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو سیاسی بیان نہ سمجھا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اور شرجیل میمن آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دے چکے، پیپلز پارٹی کا مؤقف ضرور آنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کچھ لوگ نفرت، اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف سیاست کررہے ہیں، فوج اور سربراہ کے خلاف حد عبور کریں گے تو برداشت نہیں کیا جائےگا۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد بھارتی، افغان اور پی ٹی آئی میڈیا نے ریاست پاکستان کے خلاف مل کر پروپیگنڈا کیا، تب سے ان لوگوں کو مانیٹر کیا جارہا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل ڈی جی آئی ایس پی آر رانا ثنااللہ عمران خان غداری مقدمہ مشیر وزیراعظم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر رانا ثنااللہ وی نیوز انہوں نے کہاکہ ا ئی ایس پی ا ر رانا ثنااللہ کے خلاف
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش غیر قانونی و غیر آئینی ہے‘ رانا جاوید عمر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-20
رائے ونڈ (صباح نیوز) تحریک انصاف کے رہنما رانا جاوید عمر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش کو شدید غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام محض سیاسی انتقام نہیں بلکہ پاکستان کے قوانین، آئین، عدالتوں کے واضح احکامات اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان پریزن رولز میں قیدیوں کے بنیادی حقوق واضح طور پر درج ہیں۔ رول 540کے تحت اہلِ خانہ سے ملاقات کا حق، رول 541کے مطابق وکیل تک رسائی اور رول 549کے مطابق ملاقاتوں کی مکمل بندش بغیر قانونی جواز ممکن نہیں لیکن عمران خان کے معاملے میں تمام قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 9غیر قانونی حراست سے تحفظ دیتا ہے، آرٹیکل 10قانونی مشاورت تک رسائی کو یقینی بناتا ہے، جبکہ آرٹیکل 14انسانی وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ عمران خان سے ملاقاتوں کی بندش ان تمام آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔رانا جاوید عمر نے کہا کہ 26، 27ترمیم کے بعد ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ختم ہوچکی ہے آئین و قانون پر عمل نہیں ہورہا ہے عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔ انہون نے کہا کہ حکومت عمران خان کی صحت کے بارے میں قوم کو سچ بتانے سے گریز کر رہی ہے جو شدید تشویش کا باعث ہے۔ قوم کا یک نکاتی مطالبہ ہے کہ عمران خان سے ملاقاتیں فورا بحال کی جائیں اور ان کی صحت کے بارے میں شفاف معلومات فراہم کی جائیں۔