ربیکا خان اور حسین ترین کی شادی کی خوبصورت تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کی معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ربیکا خان اور حسین ترین کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
انسٹاگرام پر 6.3 ملین اور یوٹیوب پر 3 ملین سے زائد فالوورز رکھنے والی ربیکا خان اور حسین ترین کا نکاح جون میں ہوا تھا جس کی تقریبات سوشل میڈیا پر کافی ٹرینڈ ہوئی تھیں۔
اُس وقت لوگوں نے سمجھا کہ جوڑا شادی کے بندھن میں بندھ گیا ہے تاہم اصل رخصتی اب دسمبر میں رکھی گئی تھی جو گزشتہ روز کراچی میں انجام پائی۔
شادی میں ربیکا خان نے روایتی گہرے سرخ رنگ کا خوبصورت اور بھاری کام والا لہنگا اور انارکلی اسٹائل شرٹ زیب تن کی۔
نفیس زیورات، ہلکا میک اپ اور سادہ جُڑا ان کے عروسی لک کو مزید دلکش بنا رہا تھا۔
دولہا حسین ترین نے آف وائٹ ایمبیلشڈ شیروانی اور قُلّہ پہن رکھا تھا جس میں وہ نہایت خوبصورت نظر آئے۔
جوڑے کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر کو سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا ربیکا خان
پڑھیں:
پرینک ویڈیو کے لیے باوردی پولیس اہلکاروں کا استعمال شروع
لاہور میں یوٹیوبر کی پرینک ویڈیو نے پولیس کو نئی مشکل میں ڈال دیا۔ باوردی اہلکار نہ صرف یوٹیوبر کے ساتھ جعلی ریڈ میں شریک ہوئے بلکہ نوجوانوں کو تھپڑ مارنے اور جھوٹے الزامات لگانے تک بات پہنچ گئی۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ہے۔
لاہور میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے یوٹیوبر کی پرینک ویڈیو میں حصہ لینے کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے محکمہ پولیس کی ساکھ پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوٹیوبر ذوالقرنین سکندر نے اپنے دوستوں پر جعلی ریڈ کروایا۔
رپورٹس کے مطابق پولیس ناکے پر موجود اہلکار یوٹیوبر کے بلانے پر فوری طور پر پرینک میں شامل ہو گئے۔ ویڈیو میں واضح ہے کہ اہلکار اسلحہ اٹھائے یوٹیوبر کے ساتھ کارروائی کرتے رہے۔
یوٹیوبر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں نے نوجوانوں کو تھپڑ بھی مارے، جبکہ انہیں جوا کھیلنے کے جھوٹے الزام میں پکڑنے کا ڈراما رچایا۔ اہلکار نوجوانوں کو تھانے لے جانے کی دھمکیاں دیتے رہے، جس سے موقع پر موجود افراد شدید خوف میں مبتلا رہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوٹیوبر پورے جعلی آپریشن کی ریکارڈنگ بناتا رہا جبکہ پولیس اہلکار مکمل تعاون کر رہے تھے۔ یہ عمل اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
باوردی اہلکاروں کی اس حرکت نے پولیس کے پیشہ ورانہ معیار اور ذمہ داری پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ شہریوں نے واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی حفاظت پر مامور اہلکار اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ پرینک کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔ مزید کارروائی کے حوالے سے حکام کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔