امریکا اور پاکستان کا دیرینہ سیکیورٹی تعاون بہت اہم ہے، نیٹلی بیکر
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر(فائل فوٹو)۔
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان کا دیرینہ سیکیورٹی تعاون بہت اہم ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات صدر ٹرمپ کے دور میں مزید مضبوط ہوئے۔
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعلقات بڑھا رہے ہیں، پاکستان میں پہلی بار یو ایس ای ایف پی کے لیے مستقل عمارت قائم کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ نئی عمارت تعلیمی، ثقافتی اور تحقیقاتی سرگرمیوں کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ ہے، عمارت پاکستان اور امریکا کی دیرینہ تعلیمی شراکت داری کی علامت ہے۔
نیٹلی بیکر نے کہا کہ طلبا کو آن لائن کتابوں تک رسائی کی سہولت فراہم کی جائے گی، امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے اور تحقیق کے لیے رہنمائی آن سائٹ دستیاب ہوگی۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ عمارت میں فلم اسکریننگ، ثقافتی پروگراموں اور سیمینارز کے لیے جدید آڈیٹوریم قائم کیا گیا ہے۔ طلبا کے لیے تھری ڈی پرنٹنگ، پوڈکاسٹ اور سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کی تربیت کا بندوبست بھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
یورپ 2027 تک نیٹو کی دفاعی ذمہ داریاں سنبھال لے: امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے واشنگٹن میں رواں ہفتے ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں یورپی سفارت کاروں کو بتایا کہ امریکا کی خواہش ہے کہ یورپ 2027 تک نیٹو کی زیادہ تر روایتی دفاعی ذمہ داریاں سنبھال لے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی کے مطابق اس بات کا انکشاف پانچ مختلف ذرائع کی جانب سے کیا گیا ہے جو اس گفتگو سے واقف تھے
، جن میں ایک امریکی اہلکار بھی شامل ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپ نے اپنی دفاعی صلاحیتیں بہتر تو کی ہیں، مگر امریکا ان کوششوں سے مطمئن نہیں ہے۔
میٹنگ میں یورپی وفود کو یہ بھی واضح کر دیا گیا کہ اگر یورپ 2027 تک مطلوبہ اہداف پورے نہ کر سکا تو امریکا نیٹو کی بعض دفاعی پالیسیوں میں حصہ لینا بند کردے گا۔
یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ڈیڈ لائن نہ صرف بہت سخت ہے بلکہ حقیقت سے دور بھی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یورپ چاہ کر بھی چند برسوں میں وہ صلاحیتیں حاصل نہیں کر سکتا جو امریکا کے پاس ہیں، کیونکہ کئی ہتھیاروں کی پیداوار میں تاخیر ہے، جبکہ امریکی ہتھیاروں میں سے بعض کی ترسیل میں بھی کئی سال لگ سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکا کے پاس ایسی انٹیلی جنس، جاسوسی اور نگرانی کی ٹیکنالوجی ہے جو خرید کر فوری حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یوکرین جنگ میں انہی صلاحیتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
امریکی حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ یورپ کی کارکردگی کو کیسے ناپیں گے اور کس بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ یورپ نے ذمہ داری پوری کی یا نہیں۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ 2027 کی ڈیڈ لائن ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی ہے یا صرف کچھ پینٹا گون حکام کا نقطہ نظر ہے۔
یورپی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے 2030 تک اپنی دفاعی کمزوریاں دور کرنے کا ہدف رکھا ہوا ہے، لیکن وہ بھی ایک مشکل اور طویل کام ہے، کیونکہ یورپ کو فضائی دفاع، ڈرون ٹیکنالوجی، سائبر وارفیئر، گولہ بارود اور دیگر شعبوں میں ابھی بہت بہتری لانے کی ضرورت ہے۔