فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کیساتھ شراکت داری ختم کریں، یورپی ارکان پارلیمنٹ کا خط
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
خط میں زور دیا ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی قانون کے تحت مؤقف اختیار کریں اور فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی میں شراکت داری ختم کریں، خط میں ارکانِ پارلیمنٹ نے کایا کالاس سے اپیل کی کہ یورپی یونین اور اسرائیل ایسوسی ایشن کے معاہدوں کو معطل کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی پارلیمنٹ کے متعدد اراکین نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کایا کالاس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اسرائیل جارحیت سے دور رہنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ 789 دن کی نسل کشی اور 58 سال کی غیر قانونی قبضے کے بعد ضروری ہے کہ یورپی پارلیمنٹ واضح پیغام دے کہ یورپ مزید شریک جرم نہیں رہ سکتا۔ خط میں زور دیا ہے کہ یورپی یونین بین الاقوامی قانون کے تحت مؤقف اختیار کریں اور فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی میں شراکت داری ختم کریں، خط میں ارکانِ پارلیمنٹ نے کایا کالاس سے اپیل کی کہ یورپی یونین اور اسرائیل ایسوسی ایشن کے معاہدوں کو معطل کیا جائے۔
یورپی ارکان پارلیمان نے اسرائیل پر جامع اسلحہ پابندی عائد کرنے اور عالمی عدالتوں ICJ اور ICC کے فیصلوں کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ خط میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کو تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل جاری رہے۔ ارکان پارلیمان نے اپنے مشترکہ خط میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ پر عائد کی گئی پابندیوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ یورپی یونین
پڑھیں:
فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کسی صورت قابلِ قبول نہیں؛ مسلم ممالک یک زباں ہوگئے
آٹھ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں غزہ کے رفح بارڈر کے صرف خارجی راستے کو کھولنے کے اسرائیلی منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے خلاف مشترکہ مذمتی بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں اسرائیلی اقدام کو مکمل طور پر ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بیدخل کرنے کی کوشش کی ہے جس کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
مسلم وزرائے خارجہ نے بیان میں کہا کہ راہداری کا صرف خارجی دروازہ کھولنا جنگ بندی کی شرائط اور امریکی امن منصوبے کے پہلے مرحلے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے جس میں رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھولنے کی شرط شامل ہے۔
Eight Arab and Islamic countries issued a joint statement expressing their deep concern over Israeli statements about opening the Rafah crossing in one direction, allowing Gaza residents to leave for Egypt#MOFAQatar pic.twitter.com/sW3Gg7rd09
— Ministry of Foreign Affairs - Qatar (@MofaQatar_EN) December 5, 2025بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس معاہدے میں رفح کراسنگ کی دو طرفہ بحالی، بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور فلسطینی خود ارادیت کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ چند روز میں رفح بارڈر کو صرف فلسطینیوں کے مصر جانے کے لیے کھولا جائے گا۔ وہ بھی صرف اُس صرف اُس صورت میں جب اسرائیلی سیکیورٹی فورسز مذکورہ افراد کی منظوری دیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہو۔ صرف سات ہفتوں میں اسرائیل نے کم از کم 600 خلاف ورزیاں کی ہیں جن میں 10 کے قریب بے گناہ فلسطینیوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 70 ہزار 125 سے زائد فلسطینی شہید اور دو لاکھ کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔