Islam Times:
2025-12-06@18:53:12 GMT

ون وے رفح کراسنگ اور ٹرمپ امن منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT

ون وے رفح کراسنگ اور ٹرمپ امن منصوبہ

اسلام ٹائمز: دوحہ میں منعقد ہونیوالی سالانہ سفارتی کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہا کہ غزہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ مسلمان ممالک کا مطالبہ ہے کہ سکیورٹی کونسل کی قرارداد میں آزاد فلسطینی ریاست کے حوالے سے مطالبہ کو واضح انداز سے درج کیا جائے۔ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی جنگی و اجرائی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور مداخلت کرے، تاکہ امن معاہدہ اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہوسکے۔ فیدان نے اس اجلاس میں کہا کہ ترکیہ غزہ میں اپنی فوج بھیجنا چاہتا ہے، تاہم اسرائیل اسکے خلاف ہے۔ سعودی عرب کی وزیر مفوضہ منال رضوان نے غزہ کو ایک الگ تھلگ بحران سمجھنے کیخلاف خبردار کیا اور زور دیا کہ یہ فلسطینیوں کی خود ارادیت کی وسیع تر جدوجہد سے الگ نہیں ہوسکتا۔ تحریر: سید اسد عباس

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ کچھ دنوں میں غزہ اور مصر کے درمیان اہم رفح کراسنگ کو فلسطینیوں کے لیے کھول دے گا۔ خبروں کے مطابق یہ یکطرفہ اووپننگ ہوگی، یعنی فلسطینی غزہ کو چھوڑ تو سکیں گے، تاہم واپس نہیں آسکیں گے۔ اسرائیلی فوجی ادارے "کوگاٹ "کے مطابق فلسطینیوں کا غزہ سے انخلاء مصر کے ساتھ ہم آہنگی، اسرائیل کی طرف سے سکیورٹی منظوری اور یورپی یونین مشن کی نگرانی میں کیا جائے گا۔ مصر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ ہم آہنگی کر رہا ہے۔ سٹیٹ انفارمیشن سروس (State Information Service) نے ایک سرکاری مصری ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ "اگر کراسنگ کھولنے کے لیے کوئی معاہدہ طے پاتا ہے، تو یہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے اور وہاں سے باہر نکلنے کے لیے دونوں سمتوں میں ہوگا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے عین مطابق ہوگا۔"

ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے میں کہا گیا ہے کہ "دونوں سمتوں میں رفح کراسنگ کو کھولنا اسی طریقہ کار کے تابع ہوگا، جو جنوری میں ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت نافذ کیا گیا تھا۔" یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رفح کراسنگ مئی 2024ء سے بند ہے۔ غزہ امن معاہدے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے والے ممالک مصر و قطر اور چھ دیگر مسلم اکثریتی ممالک نے اسرائیل کے اس بیان کردہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے جمعہ کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں اسرائیلی فوج کے حالیہ اعلان پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا گیا کہ "رفح کراسنگ آئندہ دنوں میں خصوصی طور پر غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے مصر کی جانب باہر نکلنے کے لیے کھولی جائے گی۔"

ٹرمپ کے منصوبے کے تحت 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد رفح کراسنگ کو کھلنا چاہیئے تھا، تاکہ امدادی سامان غزہ پہنچایا جا سکے اور شدید زخمیوں کو علاج کے لیے مصر لے جایا جاسکے، تاہم اسرائیلی حکومت نے نہ فقط امن منصوبے کی جنگی خلاف ورزیاں کیں بلکہ اجرائی خلاف ورزیاں بھی انجام دے رہا ہے۔ جنگ بندی سے لے کر اب تک اسرائیل 600 کے قریب حملے کرچکا ہے۔ رفح کراسنگ کو فقط اس لیے نہیں کھول رہا کہ حماس نے ایک اسرائیلی قیدی کی باقیات کو واپس نہیں کیا ہے، جو ایسے علاقے میں دفن ہے، جہاں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے پناہ نقصان ہوا ہے۔ مسلم وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں ٹرمپ کے امن منصوبے، جسے اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توثیق حاصل ہے، اس کی تعریف کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ "بغیر کسی تاخیر یا رکاوٹ کے" آگے بڑھنا چاہیئے۔ وزرائے خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں ایسے حالات پیدا کیے جائیں، جو ٹرمپ کی تجویز کردہ اتھارٹی کو غزہ میں اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کا موقع فراہم کرے، تاکہ یہ اتھارٹی دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری زمینہ فراہم کرے۔

دوحہ میں منعقد ہونے والی سالانہ سفارتی کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہا کہ غزہ بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ مسلمان ممالک کا مطالبہ ہے کہ سکیورٹی کونسل کی قرارداد میں آزاد فلسطینی ریاست کے حوالے سے مطالبہ کو واضح انداز سے درج کیا جائے۔ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی جنگی و اجرائی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور مداخلت کرے، تاکہ امن معاہدہ اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہوسکے۔ فیدان نے اس اجلاس میں کہا کہ ترکیہ غزہ میں اپنی فوج بھیجنا چاہتا ہے، تاہم اسرائیل اس کے خلاف ہے۔ سعودی عرب کی وزیر مفوضہ منال رضوان نے غزہ کو ایک الگ تھلگ بحران سمجھنے کے خلاف خبردار کیا اور زور دیا کہ یہ فلسطینیوں کی خود ارادیت کی وسیع تر جدوجہد سے الگ نہیں ہوسکتا۔

درج بالا سفارتی باتوں اور خبروں سے ایک بات تو واضح طور پر ظاہر ہو رہی ہے کہ مسلمان ممالک غزہ کے حوالے سے ٹرمپ کے امن منصوبے کو دل و جان سے تسلیم کرچکے ہیں، ٹرمپ کی استحکام فورس، فلسطینی اتھارٹی کو وہ اپنے درد کی دوا سمجھتے ہیں۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ منصوبے کی تحریر میں  کچھ ترامیم کی جائیں۔ اس معصومانہ خواہش پر ایک لطیفہ یاد آگیا۔ قدیم زمانے میں ایک ملک میں بادشاہ کو اپنی رعایا سے شکایت ہوئی کہ وہ کسی بات پر احتجاج نہیں کرتے۔ اسے وزراء نے مشورہ دیا کہ یہ روزانہ کام کاج کے لیے نہر پر موجود پل عبور کرکے دوسرے کنارے پر جاتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ احتجاج کریں تو آپ حکم جاری کریں کہ جو بھی پل عبور کرے گا، اسے دس جوتے کھانے ہوں گے۔ بادشاہ کو تجویز پسند آئی اور اس نے حکم جاری کر دیا۔

چند روز گزرے تو ایک روز محل کے باہر عوام کا جم غفیر جمع تھا اور چار پانچ بزرگ ان کے آگے آگے چل رہے تھے۔ بادشاہ بہت خوش ہوا کہ میری رعایا میں احساس بیدار ہوگیا ہے اور وہ اپنا حق لینے پہنچ گئے ہیں۔ بادشاہ نے ان بزرگوں کو بلوایا کہ کہو کیا کہنا چاہتے ہو۔ بزرگوں نے نہایت احترام کے ساتھ جان کی امان چاہی اور کہا کہ بادشاہ سلامت ہم روزانہ کام کاج کے لیے پل عبور کرکے نہر کے دوسرے کنارے جاتے ہیں۔ آپ کے حکم کے مطابق آپ کے سپاہی ہر فرد کو دس جوتے مارتے ہیں۔ بادشاہ نے پوچھا تو آپ کیا چاہتے ہیں، کیا یہ حکم واپس لے لوں۔؟ تو سب نے یک زبان ہوکر کہا کہ "جوتے مارنے والوں کی تعداد میں اضافہ کریں، کیونکہ ہمیں کام سے دیر ہو جاتی ہے۔" مسلمان چاہتے ہیں کہ امن منصوبے میں ترامیم کر دیں، باقی منصوبہ یہی ٹھیک ہے۔ سبحان اللہ

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رفح کراسنگ کو کا اظہار کیا کے حوالے سے سے مطالبہ چاہتے ہیں دیا کہ یہ فیدان نے میں کہا کیا اور ٹرمپ کے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ملکی اور عالمی منڈی میں حلال خوراک کی فراہمی کا گیم چینجر منصوبہ

 پنجاب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی گیم چینجر منصوبہ ہے، جس کا مقصد صحت مند اور حلال خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ حلال مصنوعات کی تجارت، برآمدات کو فروغ دینا اورفوڈ انڈسٹری میںمصنوعات کے لیے حلا ل سر ٹیفکیٹ اور لائسنس کا اجرا کرنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

دور حاضرکا بغور جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ امریکا، یورپ، اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا حلال مصنوعات کی جانب تیزی سے راغب ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سے حلال مصنوعات کی برآمدات کو ممکن بنایا جائے، تاکہ عالمی منڈی میں حلال مصنوعات کی تجارت کے نئے دروازے کھلیں سکیں۔

ادارے کے پس منظر کا جائزہ لیں تو جولائی 2022 میں حکومت پنجاب نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی کو پنجاب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی کی ذمہ داریاں سونپیں، تاکہ فوڈ سیفٹی آفیسر فوڈ پراڈکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا حلال یا حرام کی جانچ پڑتال کر سکیں۔

پی ایچ ڈی اے کا یہ اہم شعبہ کافی عرصے سے بحران کا شکاررہا۔ ادارے کو شدید مالیاتی ، انتظامی اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا تھا، جس نے اس کی کارکردگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک بڑی معاشی طاقت کی صلاحیت رکھنے والی ایجنسی صرف 40 سے 50 کلائنٹس کو ہی حلال خوراک کا سرٹیفکیٹ دے پائی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے کی یہ محدود کارکردگی بین الاقوامی معیار جیسے جے اے کے آئی ایم پر موثر طریقے سے پورا نہیں اتر سکتی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پی ایچ ڈی اے کی استعداد میں سب بڑ ی عملی رکاوٹ مالیاتی خود مختاری کا فقدان ہے۔ جس کے بینک اکاونٹس پر اب بھی پرانے لائیو اسٹاک محکمہ کے دستخطی اختیارات ہیں۔

یہ معاملہ فیصلہ سازی اور آپریشنل رفتار کے راستے میں حائل تھا۔ ان غیر فعال انتظامی خامیوں کے باعث حلال اشیا کا فروغ اور نفاذ کا نظام کمزور پڑ چکا تھا جس کی وجہ سے 3 ہزار ارب ڈالر کی حلال معیشت میں پاکستان اپنا حصہ حاصل کرنے سے قاصر تھا۔

یہ مسئلہ صرف ایک ادارے کا نہیں، بلکہ قومی معیشت کے لیے ایک ضائع شدہ موقع تھا۔ ایسے جمود زدہ اور بحرانی حالات میں، پنجاب فوڈ اتھارٹی موثر حل لے کر سامنے آئی۔

ڈی جی عاصم جاوید کی قائدانہ بصیرت اور انتظامی صلاحیت کی وجہ سے انہیں پی ایچ ڈی اے کا اضافی چارج تفویض کیا گیا۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے پاس پہلے ہی ایک مضبوط ریگولیٹری اتھارٹی، تربیت یافتہ عملہ، عالمی معیار کے مطابق ایس او پیز اور ٹیم کا فریم ورک موجود ہے۔

اس اضافی ذمہ داری کا ایک فوری فائدہ یہ ہوا کہ فو ڈ اتھارٹی کے سیفٹی آفیسرز کو انسپکٹرز کے اختیارات مل گئے، جس نے حلال معیار کے نفاد اور نگرانی کی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیا۔

اب ڈی جی عاصم جاوید کی سربراہی میں فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سب سے پہلے مالیاتی زنجیریں توڑنے کے لیے وائلڈ لائف کے بینک دستخطی اختیارات کو ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ایڈیشنل سیکرٹری کے حوالے کیا جائے۔

حلال سرٹیفکیشن اور لائسنسنگ کے عمل کو شفاف اور تیز بنانے کے لیے ایک جدید آئی ٹی پورٹل تیار کیا جا رہا ہے۔ عملے کی مستقل بھرتی مکمل ہونے تک عالمی معیار کے مطابق کوالیفائیڈ آﺅٹ سورس آڈیٹر اور شریعہ اور ٹیکینکل ماہرین کی صورت میں خدمات حاصل کی جائیں گی، تاکہ تعطل کا کام فوری شروع ہو سکے۔

یہ جامع اور قائدانہ اصلاحات نہ صرف پی ایچ ڈی اے کے دیرینہ مسائل کا خاتمہ کریں گی، بلکہ آمدن کے نئے ذرائع حاصل ہوں گے۔ ڈی جی عاصم جاوید کی قیادت میں اب یہ ادارہ ایک مضبوط اور فعال نظام کے زیر سایہ آ چکا ہے جو حلال سیکٹر میںپاکستان کا معیار اور ساکھ کو مضبوط کرے گا اور بالآخر پاکستان کو عالمی منڈی میں اپنا جائز مقام دلانے میں کامیاب ہوسکے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سیدہ ادیبہ حسین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان معاشی بحران سے نکل رہا ہے: احسن اقبال
  • نواز شریف کا سب سے بڑا کارنامہ ملک کو ایٹمی قوت بنانا ہے، وزیراعظم
  • مانسہرہ سے چین کی سرحد تک ہائے وی کی منظوری  
  • غزہ منصوبہ: اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کا سفری پابندیوں کی فہرست مزید 30 سے زائد ممالک تک بڑھانے کا منصوبہ
  • ’لابوبو ڈول‘ پر مبنی فلم بنانے کا منصوبہ، سونی پکچرز نے معاہدہ کرلیا
  • غزہ منصوبے پر عمل درآمد کا اگلا مرحلہ جلد شروع ہوگا؛ ٹرمپ کا اعلان
  • نواز شریف نے گوجرانوالہ ماس ٹرانزٹ منصوبے کی منظوری دے دی
  • ملکی اور عالمی منڈی میں حلال خوراک کی فراہمی کا گیم چینجر منصوبہ