پنجاب اسمبلی میں کمزور اپوزیشن، مریم نواز کو کوئی سنجیدہ چیلنج درپیش نہیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف پنجاب اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے طور پر اپنا کردار مؤثر طریقے سے ادا نہیں کر پا رہی، جس کی وجہ سے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کوعملی طور پر کوئی سنجیدہ چیلنج درپیش نہیں ہے۔
نہ ایوان میں ٹف ٹائم مل رہا ہے اور نہ ہی سڑکوں پر احتجاجی تحریک نظر آ رہی ہے، حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کو واضح شکست ہوئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو کمزور اپوزیشن کا سامنا ہے، اپوزیشن کو پنجاب میں دبایا گیا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی تو اپوزیشن کو نااہل کروانے کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن لے گئے تھے، بانی چیئرمین عمران خان کی پالیسیوں کی وجہ سے پی ٹی آئی کو حالیہ ضمنی انتخاب میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے میڈیا سے گفتگو میں حریف جماعت کے حوالے سے کہا کہ پنجاب کی عوام مریم نواز کی حکومت سے خوش ہیں اور عوامی مسائل حل ہونے پر عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کردیا ہے۔
’حالیہ ضمنی الیکشن میں عوام نے بھر پور ووٹ ن لیگ کو دیا اب عوام کسی انتشاری ٹولے کا حصہ بننے کو تیار نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین شور شرابے اور بےجا تنقید کے علاوہ کچھ نہیں کرتے، اگر کوئی عوامی مفاد میں بہتر تجویز دیں تو اس پر غور کریں گے۔
مزید پڑھیں:
’لیکن ذاتیات سے متعلق نازیبا نعرے اور ہنگامہ آرائی برداشت نہیں کیے جا سکتے، مریم نواز کو ایسی اپوزیشن سے فرق نہیں پڑتا۔ ‘
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما ایم پی اے امتیاز شیخ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں اور باہر وہ جو کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں، وزیر اعلی پنجاب جو ظلم اپوزیشن کے ساتھ کر رہی ہیں اس کا سامنا ان کو بھی بہت جلد کرنا پڑے گا۔
’ہمارے کارکن اور اراکین اسمبلی قیادت کی ہر کال پر متحرک ہوتے ہیں، ہر بار احتجاج کی کال پر حکومتی رکاوٹوں اور انتقامی کارروائیوں کے باعث گرفتاریاں شروع کر دی جاتی ہیں۔‘
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کارکردگی
پی ٹی آئی پنجاب کے پارلیمانی رکن امتیاز شیخ کے مطابق ان کی جماعت کے 100 کے قریب ارکان اسمبلی ہیں، جبکہ مخصوص نشستیں دی نہیں گئیں، جو بھی ایوان میں تنقید کرتا ہے اس کے خلاف انتقامی کارروائی کر کے مقدمات درج کروا دیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اراکین کے گھروں پر چھاپے مار کر خاندانوں تک کو ہراساں کیا جاتا ہے، ہمارے آدھے سے زیادہ اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات درج ہیں۔
’ان حالات میں بھی ایوان کے اندر اور باہر ہم آواز اٹھا رہے ہیں۔ جبر و تشدد اور رکاوٹوں کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی کی جانب سے ماضی میں پنجاب کے مختلف شہروں میں جلسے اورجلوس ہوتے رہتے تھے، لیکن اب قیادت کی کال پر بھی احتجاج کے لیے کارکنوں کی حوصلہ افزا تعداد دیکھنے میں نہیں آتی۔
امتیاز شیخ کے مطابق، جیسے ہی بانی پی ٹی آئی احتجاج کی کال دیتے ہیں پوری پنجاب پولیس روکاوٹیں کھڑی کرنے اور گرفتاریوں پر لگ جاتی ہے۔
’مجھ سمیت پنجاب کی پوری قیادت کے خلاف سنگین مقدمات درج ہیں، ہم چھپتے پھررہے ہیں تاکہ باہر رہ کر کردارادا کرتے رہیں۔‘
مزید پڑھیں:
’امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے بیشتر رہنما گرفتارہیں، جس کے تناظر میں پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ زیادہ تر جلسے اوراحتجاج خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کرائے جائیں۔ ’یہ بات درست ہے کہ ہم قانون سازی میں ویسے رکاوٹ نہیں بنے جیسا بننا چاہیے تھا۔‘
پی ٹی جلسے جلسوں کے ذریعے اپنے کارکنوں کو متحرک رکھتی تھی
سینیئر پارلیمانی صحافی الفت مغل کے مطابق پی ٹی آئی جلسے جلوسوں کے ذریعے اپنے کارکنوں کو متحرک رکھتی تھی، جس طرح دیگر جماعتیں بطور اپوزیشن رکھتی رہی ہیں، لیکن پنجاب میں قیادت کا فقدان اور ایوان میں مؤثر اپوزیشن کا کردار ادا نہ کرنے پر نہ صرف کارکن بلکہ اراکین اسمبلی بھی مایوس دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
’پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف نے حکومت کو ابھی تک کوئی ٹف ٹائم نہیں دیا، وزیر اعلی کے انتخاب سے اب تک حکومت کو کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آئی بلکہ مریم نواز کے خلاف نعرے بازی پر پی ٹی آئی کے متعدد اراکین کی رکنیت ہی معطل کر دی گئی تھی۔‘
صحافی الفت مغل کے مطابق اس تناظر میں اپوزیشن ارکان نہ تو اسمبلی آتے ہیں اور نہ ہی قانون سازی کے عمل میں رکاوٹ بنتے ہیں، پیکا ایکٹ جیسے قانون حکومت نے آسانی سے منظور کروا گیا اور بہت ایسے قوانین تھے جن پر پی ٹی آئی کو اسمبلی اور اسمبلی کے باہر موثر کردار ادا کرنا چائیے تھا مگر وہ نہ کر سکی، اب تو احتجاج اور بیان بازی بھی محدود ہو گیا ہے‘
مزید پڑھیں:
’جب سے سابق اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نااہل ہوئے اس وقت سے اب تک اپوزیشن کا پنجاب اسمبلی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے ،انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر ن لیگ کو تھوڑا بہت ٹف ٹائم دیا تھا۔
الفت مغل کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ میں جب وزیر اعلی پنجاب مریم نواز تقریر کر رہی تھیں تو اپوزیشن نے ملک احمد خان بھچر کی قیادت میں شدید ہلڑ بازی کی تھی اور ان کے 26 کے قریب ارکان بھی معطل ہو گئے تھے مگر جب سے نئے اپوزیشن لیڈر معین قریشی آئے ہیں، پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی میں کمپرومائزڈ نظر آرہی ہے۔
’گزشتہ کئی ماہ کے دوران پنجاب حکومت کے خلاف اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے قانون سازی ہو یا قراردادوں کی منظوری حکومت تمام امور بغیر کسی رکاوٹ کے سرانجام دے رہی ہے، کسی پالیسی یا منصوبے میں تبدیلی کرانے میں اپوزیشن ابھی تک ناکام رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں:
حالیہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کوئی پالیسی نظر نہیں آئی لاہور کے حلقہ این اے 129 سے میاں اظہر کی وفات کے بعد نشست خالی ہوئی ، تو پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اپنے بھتجے کو الیکشن لڑ وایا مگر ہار گئے باقی پنجاب میں پی ٹی آئی کا ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ تھا۔
الفت مغل کے مطابق پی ٹی آئی بطور جماعت اس وقت پنجاب میں نہ ہونے کے برابر ہے، پی ٹی آئی کا ووٹ بینک موجود ہے لیکن وہ بھی موجودہ قیادت سے مایوس ہوتا جارہا ہے۔
’پی ٹی آئی کے طرز عمل کی وجہ سے مریم نواز حکومت پر اپوزیشن کا کوئی دباؤ نہیں ہے کیونکہ انہیں علم ہے کہ یہ جو بھی احتجاج کریں گے طاقتور حلقوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امتیاز شیخ پنجاب پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی عمران خان مریم نواز وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امتیاز شیخ پنجاب اسمبلی پی ٹی ا ئی مریم نواز وزیر اعلی پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کو میں اپوزیشن پی ٹی آئی کے امتیاز شیخ حالیہ ضمنی مزید پڑھیں اپوزیشن کا الفت مغل کے مطابق کا سامنا کے خلاف رہی ہے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی طرف سے قائم ملک کے پہلے سرکاری آٹزم اسکول میں داخلے شروع
پاکستان کے پہلے سرکاری آٹزم اسکول ‘مریم نواز اسکول اینڈ ریسورس سینٹر آف آٹزم’ میں داخلوں کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اعلان کے مطابق اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے والدین کی سہولت کے لیے آن لائن رجسٹریشن کا نظام فعال کر دیا ہے، جس کے تحت آٹسٹک بچوں کے والدین autism.punjab.gov.pk پر فارم جمع کرا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’آٹزم کے شکار بچے کو پلے ایریا میں جانے سے روک دیا گیا‘، ماں کا احتجاج، صارفین برہم
اسکول میں 3 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن سیکشن، 6 سے 12 سال کے لیے جونیئر سیکشن جبکہ 13 سے 16 سال کے آٹسٹک بچوں کے لیے سینئر سیکشن قائم کیا گیا ہے۔
داخلوں کے لیے رجسٹریشن کی آخری تاریخ 10 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آٹزم بچوں میں اعصابی بیماری ہے جو ان کی دوسروں سے ملنے جلنے، بات چیت کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم اسکول مریم نواز