اپوزیشن نے پھر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا: طلال
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد نے ایک مرتبہ پھر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبوں کے حصے میں نمایاں اضافہ ہوا اور وفاقی محاصل میں صوبوں کا شیئر تاریخ کی بلند سطح پر ہے۔ خیبر پی کے کے ضم شدہ اضلاع کی مالی ضروریات وفاق پوری کر رہا ہے۔اپوزیشن بتائے کہ خیبر پی کے حکومت نے آج تک وہاں کیا ترقیاتی کام کئے ہیں؟۔ بدھ کواپوزیشن اتحاد کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں وزیر مملکت نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد صوبے کو خصوصی گرانٹس، ترقیاتی پراجیکٹس اور سکیورٹی اخراجات کے لئے وفاق باقاعدگی سے رقوم جاری کرتا رہا ہے۔این ایف سی شیئر پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے آپ عوام کو بتائیں کہ خیبر پی کے حکومت نے خود اپنے ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ استعمال نہیں کیا۔ اپوزیشن خیبر پی کے میں اپنے مالی نظم و نسق کو بہتر بنانے کی بجائے ذمہ داری مرکز پر ڈالنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ صوبے میں امن و امان کی بہتری کے لئے وفاقی حکومت نے بھاری مالی اور انتظامی تعاون فراہم کیا جس سے کاروباری سرگرمیوں اور سماجی استحکام میں نمایاں بہتری آئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبر پی کے
پڑھیں:
اپوزیشن پارٹیوں کا مودی حکومت کے خلاف دوسرے دن بھی زبردست احتجاج
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن منگل کو بھی انڈین نیشنل کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے مودی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ذرائع کے کانگریس پارٹی کے صدر ملکار جن کھڑگے، راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سمیت کانگریس رہنمائوں نے اپوزیشن کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ مکردوار کے باہر جمع ہو کر مودی حکومت کی طرف سے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے مودی حکومت کے فیصلے پر پارلیمنٹ میں فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شہریوں کے حقوق پر حملہ آور ہے۔ انہوں انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر فوری پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ معاملہ براہِ راست طور پر شہریوں کے حق رائے دہی سے متعلق ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت کے دور میں عوام کے حق رائے دہی کو خطرہ لاحق ہے۔
ریاست بہار میں 62لاکھ ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ہیں۔ بہت سے بی ایل اوز نے دبائو کی وجہ سے خودکشی تک کر لی ہے۔ یہ جمہوریت کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں مفصل بحث کرانے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کو اپوزیشن نے انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر شدید احتجاج کیا تھا، جس کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا تھا۔ منگل کو اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائیوں ملتوی کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔