اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدرِ مملکت آصف علی زرداری کا متحدہ عرب امارات کے قومی دن پر پیغام میں کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ پاکستان کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے 1971ء میں متحدہ عرب امارات کو سب سے پہلے تسلیم کیا۔ ہمارے خاندان کی چار نسلوں کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ خصوصی تعلق رہا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس کے بانی قائدین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے۔ بیگم نصرت بھٹو نے زندگی کے آخری ایام متحدہ عرب امارات میں گزارے۔ بینظیر بھٹو نے جلاوطنی کے دن گزارے۔ آج میری بیٹی متحدہ عرب امارات کو اپنا گھر بنا چکی ہے، اور مجھے طویل عرصے سے اماراتی شاہی قیادت کے ساتھ گرم جوش اور مضبوط تعلقات کا اعزاز حاصل ہے۔ سرمایہ کاری، سکیورٹی اور دفاع کے شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون ہمارے مشترکہ مقاصد کو مزید آگے بڑھائے گا۔ امارات میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی دونوں ملکوں کے درمیان اہم رابطے کا ذریعہ ہے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے باعث اعزاز ہے، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دوطرفہ برادرانہ تعلقات باہمی خیرسگالی کے تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات مشترکہ مذہبی و ثقافتی اقدار اور غیر متزلزل باہمی اعتماد کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں، یہ بنیادیں عظیم رہبر مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی دانا اور بصیرت افروز قیادت میں رکھی گئیں اور اس وقت سے اب تک صدر امارات اور حکمران ابوظہبی شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور وزیراعظم امارات اور حکمران دبئی شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی سرپرستی میں مستحکم طور پر جاری ہیں اور آئندہ بھی ہمارے دونوں ممالک خطے اور دنیا میں امن و استحکام، ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے پرعزم رہیں گے۔علاوہ ازیں شہباز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے۔ وزیراعظم کے خصوصی طیارے نے لاہور ائرپورٹ پر لینڈ کیا۔ شہباز شریف لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کے کے ساتھ

پڑھیں:

این ایف سی اور 18 ویں ترمیم کے ساتھ کھیلنے کی کوشش آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، بلاول بھٹو زرداری

کراچی:

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو لوگ این ایف سی اور 18 ویں ترمیم کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا یہ اقدام آگ سے کھیلنے جیسا ہے۔

بلاول ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کے 58 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل جلسہ عام سے خطاب کیا اور انہوں نے ملک بھر کے 100 سے زائد شہروں میں بیک وقت منعقد تقریبات سے میڈیا سیل بلاول ہاؤس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا اور اس موقع پر خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری بھی اسٹیج پر موجود تھیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے آج ایک تاریخ رقم کردی ہے اور ملک کے ہر ضلعے میں منعقدہ یوم تاسیس کی تقریبات میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے سپاہی اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے بھائی اور بہنیں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی تاریخ ملک کے ماضی اور مستقبل سے جڑی ہوئی ہے اور قائد عوام نے ملک کو جمہوریت، 1973ع کا متفقہ آئین اور پسماندہ طبقات کو معاشی طور مضبوط کرنے کا فلسفہ دیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے پہلے دور حکومت میں صوبہ خیبرپختونخوا کو اس کانام اور بلوچستان کو آغاز حقوق بلوچستان کی شکل میں صوبے کا حق دیا، اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرکے اور این ایف سی کے اجرا کی شکل میں بھی تمام صوبوں کو ان کے حقوق دیے۔

حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح پر افواج پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے بھارت کے 7 جنگی جہاز گِرا کر پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کردیا اور اس حوالے سے حکومت اور اس کی خارجہ پالیسی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف اِس وقت بھی دشمن سازشیں کرنے میں مصروف ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے دشمن پاکستان کو ڈی اسٹبلائیز کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب بھارت پاکستان کی سرحد پر میلی آنکھ سے دیکھ رہا ہے، تو دوسری جانب افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں تلخیاں بڑھ رہی ہیں، ملک کو درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے دہشت گردی کی نئی لہر اور دشمن ممالک کی سازشوں کا ایک ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کو اس رخ میں لے جانا ہوگا کہ دشمن ہمارے اندرونی سیاسی اختلافات سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔

چیئرمین پی پی پی نے 27 ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہمیشہ آئین سازی و قانون سازی میں اتفاق رائے پر یقین رکھتی ہے،آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، جس پر اٹھارویں ترمیم میں عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 27 ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کا قیام اور اس میں تمام صوبوں کو برابر نمائندگی دی گئی ہے، جو پیپلز پارٹی کی بڑی کامیابی ہے، آئینی عدالت کے ججوں پر اب بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کا عدلیہ کے متعلق اعتماد بحال رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سیاسی عناصر پارلیمانی اقدام کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے لیے میرا پیغام ہے کہ آئین سازی پارلیمان کا اختیار ہے، یہ کسی جج یا عدلیہ کا اختیار نہیں ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سی ترمیم ہوسکتی ہے اور کون سی نہیں، یہ اُن کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہم انہیں اس کی اجازت دیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کریں، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت نے جب پیپلز پارٹی سے رجوع کیا تھا، تو اس میں آئینی عدالت کے قیام اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے علاوہ دیگر پوائنٹس بھی شامل تھے، جن میں ضلعی سطح پر میجسٹریسی نظام کی بحالی، تعلیمی نصاب کی تیاری کے اختیارات اور پاپولیشن کی روکتھام کے امور صوبوں سے واپس لینا، اور این ایف سی میں صوبوں کو حاصل آئینی تحفظ کا خاتمہ بھی شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کو حاصل آئینی تحفظ کو بچا لیا، اور اگر یہ ترمیم بھی منظور ہوتی تو اس کا سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو ہوتا، پھر سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کو بھی ہوتا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر حکومت نے این ایف سی میں صوبوں کو حاصل آئینی تحفظ کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور قوی امکان ہے کہ وہ آئندہ پھر اسی مجوزہ ترمیم کو سامنے لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی کسی ترمیم یا اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جو وفاق کو کمزور کرے، ملک میں بہت ساری فالٹ لائینز موجود ہیں، جنہیں پیپلز پارٹی نے سیاسی، انتظامی اور معاشی اقدام کے ذریعے ایڈریس کیا اور وفاق کو مضبوط کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے این ایف سی کے ذریعے علیحدگی پسند سیاست کو دفن کردیا جو لوگ این ایف سی اور 18 ویں ترمیم کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ان کا یہ اقدام ایسا ہے کہ جیسے آگ سے کھیلنا، ہم سمجھتے ہیں کہ صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاستی عمل داری قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پرو ایکٹو سافٹ پاور کا استعمال کرنا ہوگا، اس جنگ میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دل اور دماغ جیتنے کے لیے بھی اقدامات کرنے ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات کے قومی دن پر دیوان فخر الدین کی مبارکباد
  • متحدہ عرب امارات میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ؛ پاکستان پر کیا اثر پڑے گا ؟
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات؛ دفاعی تعاون پر گفتگو
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی اہم ملاقات، دفاعی تعاون پر گفتگو
  • این ایف سی اور 18 ویں ترمیم کے ساتھ کھیلنے کی کوشش آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • مصری وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، دونوں مملالک کن شعبہ جات میں ساتھ آگے بڑھنے کا خواہاں ہیں؟
  • پاکستان اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد فوجی دستے بھیجنے کو تیار، نائب وزیراعظم کا اعلان
  • پاکستان دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلئے مصر کے ساتھ 250 کاروباری اداروں کی فہرست شیئر کرے گا، اسحٰق ڈار
  • پاکستانی اور مصری وزرائے خارجہ کی ملاقات، سکیورٹی و دفاعی تعلقات مزید مضبوط کرنے کا اعادہ