الیکٹرک وہیکل چارجنگ انفراسٹرکچر پالیسی پر عملدرآمد شروع
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) الیکٹرک وہیکل چارجنگ انفراسٹرکچر کی پالیسی پر عملدرآمد شروع ہو گیا، وفاقی حکومت نے ای وی پالیسی سے متعلق تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دیں۔
پاور ڈویژن کے مطابق پالیسی کے تحت 2 وزارتوں کو قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار حاصل ہے، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت غذائی تحفظ کو قواعد و ضوابط کا اختیار حاصل ہے۔
72 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ای وی چارجرز کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں، 2030 تک ملک بھر میں 3 ہزار الیکٹرک وہیکل چارج سٹیشن قائم کرنے کا ہدف ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ موجودہ مالی سال کیلئے 240 نئے چارج سٹیشنز قائم کرنا ہدف ہے، ای وی سٹیشنز کا قیام پبلک اور پرائیویٹ شعبہ کی خراج سے قائم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ای وی سٹیشنز کی نگرانی کے لیے صنعت و پیداوار، پاور ڈویژن اور نیپرا ذمہ دار ہیں، چارجنگ سٹیشنز کے قیام کے لیے متعلقہ اداروں کو خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصر مذاکرات؛ غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام اور حماس کے ہتھیار پھینکنے پر پیشرفت
قاہرہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق مذاکرات میں حماس کے اسلحہ پھینکنے کے معاملے پر قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
اس بات کا دعویٰ روس کے ایک نیوز چینل نے اپنی خصوصی رپورٹ میں ایک باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کیا۔
قاہرہ میں جاری تازہ مذاکرات میں حماس کی قیادت محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ وفد میں خلیل الحیہ، نزار عوداللہ اور ظاہر جبارین بھی شامل ہیں۔
ان مذاکرات میں حماس کے علاوہ دیگر فلسطینی تنظیموں اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ، ڈیموکریٹک فرنٹ، پاپولر ریزسٹنس کمیٹیز اور فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے ساتھ بھی اہم مشاورتی اجلاس جاری ہیں۔
ان مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں عبوری انتظامی ڈھانچے پر اتفاق کرنا اور ایک آزاد ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی تشکیل ہے۔
یہ ٹیکنوکریٹ کمیٹی مستقبل میں فلسطینی قومی مفاہمت کے عمل کی بنیاد بنے گی اور حماس کی جگہ غزہ میں امورِ مملکت چلائے گی۔
یاد رہے کہ یہ بات چیت شرم الشیخ میں صدر ٹرمپ کی تجویز پر طے پانے والی ٹرمپ معاہدے کے دوسرے مرحلے کی تیاری کا حصہ ہے جس کا مقصد طویل مدتی جنگ بندی کو ممکن بنانا ہے۔
اس جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ کی حکومت حماس کی جگہ ایک تکنیکی کمیٹی سنبھالے گی جس کی تشکیل تقریباً حتمی مراحل میں ہے۔
علاوہ ازیں اسی معاہدے کے تحت حماس کو اپنا اسلحہ غزہ کے لیے اقوام متھدہ کی سربراہی میں تشکیل پانی والی دنیا کے مختلف ممالک کی فوج کے حوالے کرنا ہوں گے۔
اس معاملے پر حماس بارہا اپنے تحفظات سے ثالثوں کو آگاہ کرچکی ہے کہ ایسا تب ہی ممکن ہے جب غزہ کی نئی حکومت اور فوج میں فلسطینیوں کی بھرپور نمائندگی ہو۔
تاہم اب کہا جا رہا ہے کہ اس معاملے پر آج ہونے والے مذاکرات میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیل 497 خلاف ورزیاں کرچکا ہے جس میں 342 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
دوسری جانب ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی مصری حکام سے ملاقات میں شرم الشیخ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے نفاذ، طویل المدتی جنگ بندی کے طریقۂ کار اور ممکنہ بین الاقوامی فورس میں مصری کردار پر گفتگو کی ہے۔