Express News:
2025-11-21@07:12:54 GMT

اسکرین جو ہمیں جوڑتی بھی ہے، جگاتی بھی!

اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT

آج 21 نومبر ورلڈ ٹی وی ڈے ہے! اور اگر آپ نے صبح اٹھتے ہی اپنی ٹی وی اسکرین پر آنکھیں نہیں جمائیں تو یقین کریں، آج کا دن کسی طرح مکمل نہیں ہوا۔ ٹی وی وہی جادوئی باکس جو کبھی ہمارے گھروں میں چھایا رہتا تھا، آج بھی ہمارے دل و دماغ پر چھاپ چھوڑ رہا ہے، مگر انداز بدل چکا ہے۔

یاد ہے بچپن میں جب شام چھت پر بیٹھ کر ڈرامے دیکھنے کے لیے سب پڑوس والے بھی اکٹھے ہو جاتے تھے؟ کبھی گلی سنسان ہو جاتی تھی، کبھی سارے گھر والے ٹی وی کے سامنے جم جاتے تھے۔ اور پھر وہ لمحے جب نیوز بلیٹن کے دوران گھر کا ہر کونا خاموش ہو جاتا تھا، صرف اسکرین سے نکلنے والی آواز سنتے، یہ جذبات آج بھی وہی ہیں، بس اسمارٹ فون اور بڑی اسکرین کے ساتھ۔

اقوام متحدہ نے ورلڈ ٹی وی ڈے منانے کا مقصد یہی رکھا کہ ٹیلی ویژن صرف تفریح کا ذریعہ نہیں ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو ہمیں جوڑتی ہے، جو ہمیں جگاتی ہے اور کبھی کبھار سوچنے پر مجبور بھی کر دیتی ہے۔ ٹی وی نے دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے والی جنگوں، بحرانوں اور انسانی کہانیوں کو لمحوں میں ہماری آنکھوں کے سامنے لا کر رکھ دیا۔

21 نومبر کی تاریخ ورلڈ ٹی وی ڈے کے لیے اس لیے منتخب کی گئی کیونکہ اقوام متحدہ نے 1996 میں اسی روز ٹیلی ویژن کے عالمی اثرات، خصوصاً امن، ترقی اور عوامی آگاہی کے حوالے سے ایک خصوصی فورم (World Television Forum) کا انعقاد کیا تھا۔ اسی اجلاس کی مناسبت سے جنرل اسمبلی نے 1996 میں اعلان کیا کہ ہر سال 21 نومبر کو ورلڈ ٹیلی ویژن ڈے منایا جائے گا۔ یعنی یہ تاریخ اس عالمی فورم کی یادگار ہے جہاں پہلی مرتبہ ٹی وی کے عالمی اثرات کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔

عالمی یومِ ٹیلی ویژن (World Television Day) منانے کا بنیادی مقصد یہ اجاگر کرنا ہے کہ ٹی وی محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک مؤثر میڈیا پلیٹ فارم ہے جو:

عوام تک درست اور بروقت معلومات پہنچاتا ہے، عالمی مسائل کو اُجاگر کر کے رائے عامہ بناتا ہے، امن، مکالمے اور بین الاقوامی سمجھ بوجھ کو فروغ دیتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق ٹیلی ویژن آج بھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ قابلِ رسائی میڈیا ہے، اس لیے اس کا مثبت کردار یاد رکھنا اور مضبوط کرنا اہم سمجھا جاتا ہے۔

سوچیے، ایک چھوٹا سا باکس، جو کبھی صرف کالے اور سفید رنگ کی روشنی دکھاتا تھا، آج ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر رنگ، آواز، حرکت، جذبات اور احساسات سب کچھ ایک ساتھ ہیں۔ اور یہی چیز ٹی وی کو صرف ایک مشین نہیں بلکہ ایک دوست، ایک استاد اور ایک رہنما بھی بناتی ہے۔

پاکستان میں بھی ٹی وی نے ہمیشہ ایک خاص مقام بنایا ہے۔ چاہے قومی نشریاتی ادارے ہوں یا نجی چینلز، ٹی وی نے ہر بحران میں رہنمائی فراہم کی، ہر خوشی کے موقع پر جشن میں شامل کیا، اور سیاست میں ایسا تڑکا لگایا کہ ہر گھر کے ڈیسک سے لوگ بحث میں حصہ لیتے۔ یاد ہے وہ دن جب پاکستانی ٹی وی نے زلزلے یا سیلاب کے دوران لوگوں کو معلومات فراہم کیں اور ہزاروں کی جانیں بچائیں؟ یہ طاقت ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ٹی وی دنیا کو قریب لانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

اور مزے کی بات یہ ہے کہ آج کا ٹی وی کوئی بھاری سا بکس نہیں رہا۔ آج یہ اسمارٹ اسکرین، موبائل ایپس اور آن لائن اسٹریمنگ کا مجموعہ ہے۔ اینٹینا کی جگہ اب ایپس نے لے لی ہے، اور چینلز کے بجائے پلیٹ فارم ہمیں خبر، تفریح، تعلیم اور دستاویزی پروگرام سب ایک جگہ فراہم کر رہے ہیں۔ مگر مقصد وہی ہے، لوگوں کو جوڑنا، خبریں پہنچانا اور ہر گھر میں دنیا کی جھلک دکھانا۔

ٹی وی نے صرف خبروں اور ڈراموں میں ہی نہیں، بلکہ انسانی جذبات کو بھی محسوس کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ جب ہم کوئی فلم دیکھتے ہیں، جذباتی منظر کے دوران آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، کبھی ہنسی رکتی نہیں، اور کبھی غم یا خوشی کی جھلک سے دل بھر آتا ہے۔ ٹی وی نے ہمیں یہ احساس دلایا کہ ہم تنہا نہیں، دنیا بھر کے لوگ بھی انہی جذبات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اور آج بھی ٹی وی کا اثر اتنا ہی گہرا ہے۔ چاہے سیاست ہو، کھیل کا میدان ہو، موسم کی خبروں کا سلسلہ ہو یا بچوں کے تعلیمی پروگرام، ٹی وی نے ہر نسل کے لیے اپنا کردار نبھایا ہے۔ بچے ٹی وی سے پڑھائی سیکھ رہے ہیں، نوجوان کھیلوں اور تفریح سے جڑ رہے ہیں، اور بڑے لوگ خبروں اور تجزیوں کے ذریعے دنیا کو سمجھ رہے ہیں۔

ویسے تو ٹی وی نے ہمیں تفریح دی، مگر یہ کبھی کبھی ہمیں جگانے کا بھی کام کرتا ہے۔ رات کو دیر سے بیٹھنے والے نوجوان کو صبح نیوز بلیٹن کے ذریعے جاگنا پڑتا ہے، اور کبھی کبھی ٹی وی نے معاشرتی شعور بڑھانے کا کام بھی کیا ہے۔ مثلاً ماحولیات، صحت یا انسانی حقوق جیسے موضوعات پر دستاویزی پروگرامز نے لوگوں کی سوچ بدل دی، اور کئی سماجی تبدیلیاں بھی آئی۔

پاکستان میں ٹی وی نے ہمیشہ ہنگامہ پیدا کیا ہے، کبھی خبریں سن کر دل دھڑک گئے، کبھی کسی ڈرامے نے دل موہ لیا۔ اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ چاہے رمضان کے خصوصی پروگرام ہوں، یا عید کے خصوصی شو، ٹی وی نے ہر موقع پر لوگوں کو ایک ساتھ بیٹھنے، سوچنے اور محسوس کرنے کا موقع دیا۔

تو آج، ورلڈ ٹی وی ڈے کے موقع پر ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ٹی وی صرف ایک اسکرین نہیں۔ یہ وہ کھڑکی ہے جس کے ذریعے پوری دنیا ہمارے گھر میں آ بیٹھتی ہے۔ یہ وہ دوست ہے جو ہمیں خبروں سے جوڑتا ہے، جذبات سے جوڑتا ہے، اور کبھی کبھی ہمیں ہنسی اور آنسو دونوں سے بہلاتا ہے۔

آج کے دن، جب آپ اپنے گھر کی اسکرین کے سامنے بیٹھیں، تو یہ نہ صرف خبر یا ڈرامہ دکھا رہی ہے، بلکہ انسانی تجربات، احساسات اور دنیا کی ایک جھلک آپ کے دل میں اتار رہی ہے۔ ورلڈ ٹی وی ڈے کے موقع پر ہمارا پیغام یہی ہے: ٹی وی صرف تفریح نہیں، یہ ہمیں جوڑتا ہے، جگاتا ہے اور زندگی کے ہر رنگ سے روشناس کراتا ہے۔ آیئے آج ٹی وی کو سلام کریں، اس کھڑکی کو، اس اسکرین کو، جو ہماری دنیا کو چھوٹے چھوٹے لمحوں میں ہمارے دل کے قریب لے آتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ورلڈ ٹی وی ڈے ٹیلی ویژن اور کبھی ٹی وی نے رہے ہیں آج بھی

پڑھیں:

نظامِ شمسی میں داخل پراسرار دم دار ستارہ سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، تصاویر جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سان فرانسسکو: امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے ایک بار پھر دنیا بھر کے ماہرینِ فلکیات کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

ایجنسی نے خلا کی دور دراز وسعتوں میں موجود ایک غیر معمولی جرمِ فلکی کی انتہائی واضح اور قریبی تصاویر جاری کی ہیں، جسے اس وقت دنیا بھر کی سائنسی برادری غیر معمولی دلچسپی سے دیکھ رہی ہے۔

یہ وہی پراسرار شے ہے جو کچھ ماہ قبل اچانک ہمارے نظامِ شمسی میں نمودار ہوئی تھی اور جس کے متعلق ابتدائی خیال یہ تھا کہ شاید یہ کسی اور ستارے کے گرد گردش کرتے ہوئے راستہ بدل کر یہاں تک آپہنچی ہے۔ اس جرمِ فلکی کو کامیٹ 3I/Atlas کا نام دیا گیا ہے اور اسے ایسی شے قرار دیا گیا ہے جو ہمارے نظامِ شمسی کا حصہ نہیں بلکہ کائنات کے کسی اور گوشے سے سفر کرتی ہوئی یہاں تک پہنچی ہے۔

ناسا کی فراہم کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق یہ دم دار ستارہ اس وقت سورج کے قریب سے گزرتا ہوا ایک ایسے مختصر مگر اہم دورے پر ہے جسے سائنسدان دہائیوں تک تحقیق کا موضوع بنائیں گے۔

ماہرین کے مطابق اس کی حرکات، رفتار اور ساخت عام دمدار ستاروں سے خاصی مختلف ہے، جس کے باعث ابتدا میں یہ خیال سامنے آیا کہ کہیں یہ کوئی مصنوعی شے یا خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی کرافٹ تو نہیں۔

اگرچہ سائنسدانوں نے بعد میں یہ امکان رد کر دیا لیکن اس حیران کن خیال نے دنیا بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ ناسا کی جانب سے جاری کردہ تصویریں اس خیال کو مزید تقویت دیتی ہیں کہ یہ جرمِ فلکی اپنے اندر بے شمار راز چھپائے ہوئے ہے۔

ماہرین فلکیات کے مطابق کامیٹ 3I/Atlas آئندہ ماہ کے وسط میں زمین کے نسبتاً قریب سے گزرے گا۔ اندازوں کے مطابق یہ فاصلہ تقریباً 26 کروڑ 90 لاکھ کلومیٹر ہوگا، یعنی اتنا دور کہ ہماری زمین پر اس کا کوئی اثر محسوس نہیں ہوگا، مگر اتنا قریب ضرور ہے کہ جدید دوربینیں اس کی مزید تصاویر اور مشاہداتی ڈیٹا آسانی سے حاصل کر سکیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ موقع انتہائی غیر معمولی ہے کیونکہ ہمارے نظامِ شمسی میں اس نوعیت کی بین النجوم اشیا کم ہی آتی ہیں اور جب آتی ہیں تو مختصر وقت کے لیے دکھائی دے کر ہمیشہ کے لیے غائب ہو جاتی ہیں۔

یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ دسمبر کے بعد یہ دم دار ستارہ دوبارہ کبھی واپس نہیں آئے گا۔ اس کا سفر ایسی سمت میں جاری ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔ اسی وجہ سے اسے بین السیاراتی مہمان بھی کہا جا رہا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی ساخت، رفتار اور راستہ ایسے راز رکھتا ہے جو مستقبل میں کائنات کی تشکیل، ستاروں کے ارتقا اور بین النجومی نظاموں کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

سائنسدان ناسا کے نئے ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے آنے والے چند ہفتوں میں اس بارے میں مزید انکشافات سامنے آئیں۔ دنیا بھر کے فلکیاتی ادارے اس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور اسے 21ویں صدی کی اہم سائنسی دریافتوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نظامِ شمسی میں داخل پراسرار دم دار ستارہ سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، تصاویر جاری
  • داخلی ترجیحات کا تعین
  • آئی ایم ایف شرط نہ لگاتا تو حکومت کرپشن کی رپورٹ کبھی جاری نہ کرتی، کے پی حکومت
  • محمود اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کی عمران خان کی بہنوں سے ملاقات
  • آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی نے مسلم خاتون کو کچل دیا
  • آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
  • آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے