آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے خسرہ و روبیلا ویکسین مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی اداروں کے تعاون سے حکومت کو آسانیاں ملتی ہیں، عالمی اداروں کے تعاون پر مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے بڑی آبادی والے ممالک میں شامل ہیں، بیماریوں سے بچوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوتی ہیں، ویکسین سے ہم ان کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔
خسرہ اور روبیلا کی بیماری لاحق ہونے سے بچے اندھے اور دماغی مفلوج ہوسکتےہیں، والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں، دنیا میں کینسر سے بچنے کی ویکیسن دریافت ہوگئی ہے۔
آئندہ 10 سال میں کوئی شخص دنیا میں کوئی بھی کینسر سے نہیں مرے گا، پاکستان میں ویکسین ہونے کے باوجود بھی لوگ کینسر سے مررہے ہوں گے، پاکستان میں کینسر کی ویکسین پر حلال اور حرام یا یہودی سازش کے سوال اٹھ رہے ہوں گے۔
دنیا بھر میں 55 بیماریوں کی ویکسین لگائی جاتی ہے، پاکستان میں صرف 13 ویکسین لگائی جاتی ہیں مزید ویکیسن میں وقت لگے گا، خسرہ روبیلا کی ویکسین کی عالمی سطح پر تحقیق ہے یہ محفوظ ویکسین ہے۔
خسرہ ویکسن ہر گلی محلے میں مفت دستیاب ہے، اہل محلہ بھی ویکسین ٹیموں سے تعاون کریں، کسی کو بیماری سے بچانا نیکی ہے، اگر کوئی ایسی بیماری میں دنیا سے چلا گیا جس کا علاج ممکن ہے تو یہ فرض میں غفلت ہے۔
سرکاری وسائل ہونے کے باوجود ہم اسپتالوں میں مریضوں کا علاج نہیں کرپاتے، اسپتالوں میں رش بڑھ رہا یے، ڈاکٹر کی باری آنے میں گھنٹوں لگتے ہیں، ہم نے لوگوں کو ترغیب دینی ہے کہ بیماریوں سے محفوظ رہنے کے طریقے اپنائیں، لوگ صحت مند طرز زندگی اپنائیں تاکہ بیماریوں سے دور رہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں کینسر سے
پڑھیں:
پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک
اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ کوپ 30 کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کی طرف سے فوری عالمی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ گلیشیئرز تیزی سے سکڑنے کے باعث پاکستان کی آبی سلامتی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پہاڑی بستیاں آفات کی فرنٹ لائن پر کھڑی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دریائے سندھ کا بہاؤ بدلنے سے کروڑوں افراد خطرے میں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے۔ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔