’کینسر کی کوئی علامت نہیں تھی‘، تشخیص کیسے ہوئی، بھارتی اداکارہ ماہیما چوہدری نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ ماہیما چوہدری نے کہا ہے کہ انہیں کینسر کی تشخیص سے قبل کسی قسم کی علامات محسوس نہیں ہوئیں اور یہ بیماری ابتدائی مرحلے میں صرف باقاعدہ طبی معائنے سے ہی سامنے آ سکتی ہے۔ وہ ینگ ویمن بریسٹ کینسر کانفرنس 2025 کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں، جہاں انہیں اپنی صحتیابی کے سفر کی داستان شیئر کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
ماہیما چوہدری نے بتایا کہ 2022 میں ہونے والی تشخیص ایک معمول کے سالانہ چیک اپ کے دوران سامنے آئی۔ انہوں نے بتایا کہ ’مجھے کسی قسم کی علامات محسوس نہیں ہوئیں۔ میں بریسٹ کینسر اسکریننگ کے لیے نہیں گئی تھی بلکہ صرف اپنے سالانہ چیک اپ کے لیے گئی تھی۔ مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ مجھے بریسٹ کینسر ہے۔ کینسر ایسی چیز ہے جسے ابتدا میں خود محسوس نہیں کیا جا سکتا، یہ صرف ٹیسٹوں کے ذریعے ہی جلد پکڑا جا سکتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر میں مبتلا کشمیری اداکارہ حنا خان کو اپنے والد کی نصیحتیں یاد آگئیں
ماہیما چوہدری نے مزید کہا کہ انہیں دیگر مریضوں کی ہمت اور جدوجہد کی کہانیاں سن کر بھرپور حوصلہ ملا۔
واضح رہے کہ اداکارہ کی آخری فلم ’دی سگنیچر‘ تھی، جس میں انوپم کھیر نے مرکزی کردار ادا کیا۔ کے سی بوکاڈیا اور انوپم کھیر اسٹوڈیو کی تیار کردہ اس فلم کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جس کی زندگی اُس وقت بدل جاتی ہے جب اس کی اہلیہ ایک اہم سفر سے قبل ایئرپورٹ پر بے ہوش ہو جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ کینسر ماہیما چوہدری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ کینسر ماہیما چوہدری ماہیما چوہدری نے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے، خواجہ آصف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف اور سی ڈی ایم کی مدت ملازمت 27 نومبر سے شروع ہوگی، ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آرہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے نوٹیفیکیشن کے بعد آرمی چیف اور سی ڈی ایف کی ٹرم ایک ساتھ شروع ہوں گی جو 27 نومبر2025 کو شروع ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف کا عہدہ ہر جگہ ہے، کیا یہ عہدہ برطا نیہ اور امریکا میں نہیں ہے؟ ہمارے لیے دونوں چیفس قابل فخر ہیں ، انہو ں نے جنگ جیتی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ ایک عہدے کو بہت پاور فل کر دیا گیا ہے، آئندہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالےسے ساری سمریاں وزارت دفاع کی طرف سے بھیجی جائیں گی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری
خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت دفاع کا ایک سویلین انچارج ہے جو پارلیمنٹ اور وزیر اعظم کو جوابدہ ہے ۔ جو تاثر پھیلایا جا رہا ہے اس حوالے سے کوئی تحریری ثبوت دکھائے جائیں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمانڈ کی تعیناتی جس طرح سے ہوتی ہے اسی طرح رہے گی ۔پاکستان اور افغانستان تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان رجیم کہتی ہے کہ ہماری سر زمین پاکستان کیخلاف کبھی استعمال نہیں ہوئی جبکہ افغانستان سے ہماری سر زمین پر حملے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم طالبان رجیم سے مذاکرات میں اسی ضمانت دینے کا ہی کہتے رہے ہیں، وہ ضمانت دے دیں کہ افغان سر زمین سے پاکستان میں کبھی دہشت گردی نہیں ہوئی اور نا آئندہ ہوگی تاکہ تحریری طور پر بات سامنے آ جائے ، تحریری گارنٹی میں دیگر دوست ممالک بھی بطور ضامن آجائیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبا ضمانت دیں کہ ہماری زمین کبھی بھی آپ کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کا مسلمان ایک قوت ،ایک جماعت اور ایک ہی امت ہے، مولانا فضل الرحمان کا ڈھاکہ میں خطاب
انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد والا حملہ بھی افغانستان سے ہی ہوا ہے، حالیہ پچھلے دو حملوں میں 100 فیصد افغانی ملوث تھے، ایسی صورتحال میں کوئی سیٹلمنٹ ہوتے نہیں دیکھ رہا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان ہر لحاظ سے ایک دیوالیہ ملک ہے، نہ عدالتی اسٹرکچر ہے ، طالبان رجیم بتائے کہ افغان عوام کی زندگی میں کیا تبدیلی آئی؟ سوائے اس کے کہ ساری دنیا کے دہشت گرد افغانستان میں جمع ہو گئے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تجارت کے لیے افغان بارڈر بند ہونا چاہیے، تجارت بند کی ہے تو ہم کیوں تجارت کھولنے کی اجازت دیں ؟، وہ ہماری سر زمین پر حملے کر رہے ہیں ،تجارت بند ہونے سے اسمگلنگ بھی بند ہو جائے گی، اگر ڈالرز کی اسمگلنگ ہوتی ہے تو وہ بھی بند ہو جائے گی۔ ججز کے استعفوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ استعفے دینے والے ججز استعفی اس لیے دے رہے ہیں کہ وہ پینشن اور مراعات کے لیے اپنی اپنی مدت پوری کر رہے ہیں ۔ اگر کوئی اصولی بات ہے تو بتائیں اور گھر جائیں، یہ صرف اس انتظار میں بیٹھے کہ مراعات ساری عمر لیں۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
انہوں نے کہا کہ ججز کو گاڑیاں ، گارڈز پلاٹ ، پینشن کی سہولت میسر ہے، مجھے قطعی طور پر کوئی مراعات نہیں ملتیں ، مجھے بس مہینے کی تنخواہ ملتی ہے ، میرے پاس کوئی گاڑیاں ، گارڈز نہیں ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کے اختیارات میں کوئی تجاوز نہیں کیا، ہم نے کون سی چیز ایسی کی جس سے عدلیہ کے اختیارات ایگزیکٹو یا انتظامیہ کے پاس منتقل ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ججز کو لگانے اور ٹرانسفر کی بات درست نہیں ہے، ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل نہیں ہوا جو پہلے تھا ویسے ہی ہے، ویسے ہی تعیناتی کریں گے۔ مجھے بتائیں کہ وہ کون سی ترمیم ہے جو وزیر اعظم کو اختیار دے کے جا کر ووٹ کریں۔
بانی پی ٹی آئی اتنے ننھے کاکا نہیں کہ گھر میں سب کچھ ہورہا ہو اور ان کا علم نہ ہو، عمران اسماعیل
مزید :