Islam Times:
2025-11-27@09:47:50 GMT

جی بی میں بجلی کی پیداوار طلب سے دو گنا کم ہو گئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

جی بی میں بجلی کی پیداوار طلب سے دو گنا کم ہو گئی

ماہرین کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب پیداوار سے دگنا ہے اور اگر طلب اور پیداوار میں فرق کم نہیں کیا گیا تو گلگت سکردو اور ہنزہ جیسے اضلاع میں مزید لوڈشیڈنگ ہو گی بلکہ استور، نگر، کھرمنگ اور غذر میں بھی لوڈشیڈنگ بڑھے گی۔ گلگت بلتستان میں بجلی کی پیداوار طلب سے دو گنا کم ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی کی سالانہ پیداوار کی شرح 1 اعشاریہ 7 فیصد ہے جبکہ طلب 3 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔ طلب اور پیدوار میں بہت زیادہ فرق ہونے سے مستقبل قریب میں توانائی کا بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں بجلی کی طلب پیداوار سے دگنا ہے اور اگر طلب اور پیداوار میں فرق کم نہیں کیا گیا تو گلگت سکردو اور ہنزہ جیسے اضلاع میں مزید لوڈشیڈنگ ہو گی بلکہ استور، نگر، کھرمنگ اور غذر میں بھی لوڈشیڈنگ بڑھے گی۔ پیداوار میں کمی اور طلب میں بے تحاشا اضافہ سے موسم گرما میں بھی لوڈشیڈنگ کرنا پڑے گی۔ ماہرین نے بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے نالوں کے بجائے دریاوں پر بجلی کے منصوبے لگانے پر زور دیا ہے۔ نالہ جات پر لگائے گئے پاور ہاوسز موسم سرما میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیداوار میں کئی گنا کمی واقع ہوتی ہے اور نالہ جات میں سیلاب لینڈ سلائیڈنگ کے علاوہ پاور ہاوسز کی مرمت وغیرہ کے اخراجات بھی کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ اس وقت گلگت، سکردو، ہنزہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 15 سے 18 گھنٹے سے تجاوز کر گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیداوار میں میں بجلی کی

پڑھیں:

بجلی کے بلز میں بچت کس طرح کی جا سکتی ہے؟ تجزیاتی مطالعہ سامنے آ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایل ای ڈی لائٹس نے پچھلی دہائی میں وہ انقلاب برپا کیا ہے جس نے نہ صرف روشنی کے معیار کو بہتر بنایا بلکہ بجلی کے استعمال کے انداز کو بھی بدل کر رکھ دیا ہے۔

گھروں میں روایتی بلب اور ٹیوب لائٹس برسوں سے استعمال ہوتے رہے ہیں، مگر وہ بجلی کی اس قدر کھپت کرتے ہیں کہ مہینوں کے بل میں نمایاں اضافہ معمول بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایل ای ڈی بلب جدید تکنیک، کم حرارت پیدا کرنے والے نظام اور بجلی کی انتہائی کم کھپت کے باعث تیزی سے ہر گھر کا لازمی حصہ بنتے جارہے ہیں۔

ان ایل ای ڈی بلبز کی شہرت صرف اس وجہ سے نہیں کہ یہ زیادہ روشن ہوتے ہیں، بلکہ اصل وجہ وہ نمایاں بچت ہے جو یہ صارفین کو مہینوں اور برسوں میں فراہم کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق گھریلو بجلی کے استعمال کا تقریباً 15 فیصد حصہ صرف روشنی کے ذرائع پر خرچ ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ شرح ایئر کنڈیشنر یا دیگر بھاری برقی آلات جتنی نہیں، مگر پھر بھی اتنی ہے کہ خاندانی بجٹ کو متاثر کرسکے۔ ایسے میں کون سا بلب استعمال کیا جائے، یہ فیصلہ براہِ راست بجلی کے بل کو کم یا زیادہ کرسکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس بتاتی ہیں کہ ایک روایتی بلب کو سال بھر چلانے پر تقریباً 7.23 ڈالرز یعنی 2 ہزار پاکستانی روپے سے بھی زیادہ بل ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایک ایل ای ڈی بلب صرف 1.08 ڈالرز یعنی لگ بھگ 508 روپے کے برابر بجلی خرچ کرتا ہے۔ اس طرح صرف ایک بلب کی حد تک بھی سالانہ ڈیڑھ ہزار روپے تک کی بچت ممکن ہوجاتی ہے۔

اب اگر ایک عام گھر کے استعمال پر نظر ڈالی جائے، جہاں کم از کم چار سے پانچ بلب ایک ساتھ روشن ہوتے ہیں، تو یہ بچت چھ سے دس ہزار روپے سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ جتنے زیادہ ایل ای ڈی بلب گھر میں لگائے جائیں، بچت بھی اسی رفتار سے بڑھتی جاتی ہے۔

اس بڑی بچت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایل ای ڈی بلب روایتی بلبوں کی طرح حرارت پیدا نہیں کرتے، جس سے بجلی کم خرچ ہوتی ہے۔ ان میں موجود ری ایکٹیو ڈائیڈز برقی رو کو براہِ راست روشنی میں تبدیل کرتے ہیں، اسی لیے توانائی کا ضیاع نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔

صرف یہی نہیں، ایل ای ڈی لائٹس روایتی بلبوں اور یہاں تک کہ انرجی سیور اور ٹیوب لائٹس کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ دیرپا ثابت ہوتی ہیں۔ ماضی میں ٹیوب لائٹس اور انرجی سیور بلب کو کم بجلی خرچ کرنے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا تھا، تاہم اب جدید تحقیق نے یہ تصور بدل دیا ہے۔

امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایل ای ڈی لائٹس ٹیوب لائٹس کے مقابلے میں 45 فیصد زیادہ بچت فراہم کرتی ہیں اور ان کی عمر بھی کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ صرف بل میں واضح کمی آتی ہے بلکہ بلب بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آتی۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ایل ای ڈی بلب گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی بچت، اخراجات میں کمی، بہتر روشنی، کم حرارت، اور زیادہ عمر جیسی خصوصیات کے باعث سب سے بہترین انتخاب بن چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں شاید روایتی بلب یا ٹیوب لائٹس کا استعمال تقریباً ختم ہوجائے، کیونکہ ایل ای ڈی نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ جیب پر بھی ہلکا بوجھ ڈالتی ہیں۔ اگر گھر میں اب بھی پرانے بلب یا انرجی سیور استعمال ہو رہے ہیں، تو انہیں ایل ای ڈی سے تبدیل کرنا اب صرف ایک بہتر انتخاب نہیں بلکہ ضرورت بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر
  • روسی کمپنی نے نئے خود کش ڈرون کی پیداوار شروع کر دی
  • بجلی کے بلز میں بچت کس طرح کی جا سکتی ہے؟ تجزیاتی مطالعہ سامنے آ گیا
  • سرد موسم کی آمد پر کراچی میں گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ میں اضافہ
  • سکردو، حضرت فاطمۃ الزہراؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے سمینار
  • سکردو، اسلامی تحریک کے زیر اہتمام "سیمینار فاطمہ اُمِ ابیہا" کا انعقاد
  • گلگت بلتستان الیکشن، سکردو میں اسلامی تحریک کا اعلیٰ سطحی اجلاس، تیاریوں کا جائزہ
  • سولر سسٹمز کی پیداوار گرڈ کی طلب سے تجاوز کرجائے گی، وزارت موسمیاتی تبدیلی
  • آٹھ سال بعد گیس کے کنویں سے پیداوار دوبارہ بحال ہوگئی،پی پی ایل