10 لاکھ روپے تک نقد انعام جیتنے کا موقع! پنجاب حکومت کا بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
پنجاب حکومت نے صوبے بھر کے کسانوں کے لیے بڑا مقابلہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت جیتنے والے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کے نقد انعامات اور ٹریکٹرز دیے جائیں گے۔ یہ مقابلہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ’سونا اُگلتا پنجاب‘ وژن کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے۔
محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گندم کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے صوبہ بھر میں گندم کی فصل کے پیداواری مقابلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مقابلے میں شرکت کیلیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 جنوری 2026 مقرر کی گئی ہے۔
اہلیت کا معیار5 یا زائد ایکڑ قابل کاشت زرعی اراضی کے مالکان (مرد و خواتین) حصہ لے سکتے ہیں۔
تمام دستاویزات کی تحصیل کمیٹی سے تصدیق لازمی ہوگی۔
آبپاش علاقوں میں کم از کم 15 ایکڑ اور بارانی علاقوں میں 12 ایکڑ پر مسلسل گندم کاشت کی گئی ہو۔
کسان نے منظور شدہ اقسام کا تصدیق شدہ بیج استعمال کیا ہو۔
انعامات کی تفصیل صوبائی سطحاول: 85 ہارس پاور ٹریکٹر
دوئم: 75 ہارس پاور ٹریکٹر
سوئم: 60 ہارس پاور ٹریکٹر
ضلعی سطحاول: 10 لاکھ روپے نقد انعام
دوئم: 8 لاکھ روپے نقد انعام
سوئم: 5 لاکھ روپے نقد انعام
شرائط و ضوابطدرخواست فارم محکمہ زراعت کی ویب سائٹ www.
مکمل شدہ درخواستیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) کے دفاتر میں جمع کروائی جائیں گی۔
قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین، سینیٹرز، ان کے فیملی ممبرز، گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری ملازمین، اور محکمہ مال و محکمہ زراعت پنجاب کے ملازمین مقابلے میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
مزید معلوماتکسان مزید رہنمائی کیلیے زرعی ہیلپ لائن 0800-17000 پر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک رابطہ کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت زراعت سونا اگلتا پنجاب مریم نواز شریفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت سونا اگلتا پنجاب مریم نواز شریف لاکھ روپے سکتے ہیں
پڑھیں:
امریکا کا القاعدہ کے 2 سینئر رہنماؤں اسامہ محمود اور عاطف یحییٰ غوری کی معلومات دینے پر بھاری انعام کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251127-01-14
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے القاعدہ برصغیر پاک و ہند کے 2سینئر رہنماؤں اسامہ محمود اور عاطف یحییٰ غوری کی معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر تک انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔اسامہ محمود پر ایک کروڑ ڈالر جب کہ عاطف یحییٰ غوری پر 50 لاکھ ڈالر تک انعام رکھا گیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق دونوں 2015ء کے میشیٹی حملے اور2016ء میں ڈھاکا میں امریکی سفارت خانے کے ملازم کے قتل میں ملوث ہیں، ان کے متعلق اطلاع سگنل، ٹیلی گرام، واٹس ایپ یا ٹور لنک کے ذریعے دی جا سکتی ہے۔ریوارڈز فار جسٹس (آر ایف جے) کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2014 ء میں اس وقت کے القاعدہ کے امیر ایمن الظواہری نے القاعدہ برصغیر پاک و ہند (اے کیو آئی ایس) کے قیام کا اعلان کیا تھا اور عاصم عمر کو امیر اور اسامہ محمود کو ترجمان مقرر کیا تھا، اسامہ محمود نے پہلے القاعدہ کے سرکاری پروپیگنڈے کے ادارے ’اصحاب‘ کے ذریعے جاری کئی پیغامات میں بھی حصہ لیا تھا۔بیان کے مطابق بعد ازاں عاصم عمر کو القاعدہ کے مرکزی دہشت گرد گروپ میں سینئر قیادت کی حیثیت دی گئی، اور محمود اے کیو آئی ایس کے رہنما بن گئے، اسامہ محمود عرف عطا اللہ، زر ولی اور ابو زر 2 ستمبر 1980 ء کو پیدا ہوئے اور پاکستانی شہری ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں مقیم ہیں۔القاعدہ نیٹ ورک کے حصے کے طور پر اے کیو آئی ایس افغانستان، بنگلا دیش، برما، بھارت اور پاکستان میں جہادی گروپوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتا ہے۔اس گروپ نے 26 فروری 2015ء کو بنگلا دیش میں پیدا ہونے والے امریکی شہری اور شادی شدہ جوڑے روی اور احمد پر کیے گئے چھری کے حملے کی ذمے داری قبول کی تھی، یہ جوڑا ڈھاکا کے کتاب میلے میں شرکت کے لیے آیا تھا، اس حملے میں روی قتل ہوگئے تھے جب کہ ان کی بیوی شدید زخمی ہوئی تھی، جن کے انگوٹھے کاٹ دیے گئے اور سر میں کئی زخم آئے تھے۔اے کیو آئی ایس کی بنگلا دیش شاخ نے 26 اپریل 2016ء کو بنگلا دیش میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ملازم خولہاز منان اور ان کے ایک دوست کے قتل کی بھی ذمے داری قبول کی تھی۔30 جون 2016ء کو امریکی محکمہ خارجہ نے اے کیو آئی ایس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (ایف ٹی او) کے طور پر ایگزیکٹو آرڈر کے طور پر اسپیشلی ڈائیگوسٹڈ ٹیررسٹ (ایس ڈی جی ٹی) قرار دیا تھا، اس سے قبل مرکزی القاعدہ کو ایف ٹی او قرار دیا گیا تھا۔30 نومبر 2022 کو امریکا نے اسامہ محمود کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت ایس ڈی جی ٹی قرار دیا تھا۔