پی بی سی کے چیئرمین سمیع شاہ کے مبینہ بھارتی روابط پر سوالات، ایڈیٹوریل آزادگی پر خدشات
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
بی بی سی میں سمیع شاہ کے 2024 میں چیئرمین بننے کے بعد کچھ داخلی حلقوں میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مبینہ بھارتی روابط اور ایڈیٹوریل فیصلوں پر اثراندازی کے شبہات نے ادارے کے اندر تجزیہ اور تنقید کی لہر پیدا کر دی ہے۔
پینوراما پروگرام پر تنازع
بی بی سی کے پروگرام پینوراما میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے جاری ویڈیو کلپ نے داخلی تنازعات کو بڑھا دیا۔ بعض عملے کے ارکان نے ایڈیٹنگ پر سوال اٹھائے کہ آیا کلپ میں مناسب تناظر پیش کیا گیا یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ کے مبینہ ’بھارتی رابطوں‘ پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے
بی بی سی نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، مگر بعض کارکنان کا خیال ہے کہ اس میں بھارت سے متعلق جیوپولیٹیکل تاثرات شامل ہو سکتے ہیں۔
خارجی اثراندازی کے الزامات
کچھ بی بی سی ملازمین نے مبینہ بھارتی اثراندازی کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سمیع شاہ کے غیر رسمی تعلقات برطانوی خفیہ اداروں یا دیگر غیر ملکی نیٹ ورکس جیسے بھارتی RAW یا اسرائیلی موساد سے ہو سکتے ہیں۔ یہ الزامات ابھی تک تصدیق شدہ نہیں اور کوئی عوامی ثبوت موجود نہیں۔
داخلی اختلاف اور عملے کی تشویش
بی بی سی کے تقریباً 100 کارکنوں نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں ایڈیٹوریل بایس اور سمیع شاہ کی قیادت پر تحفظات ظاہر کیے گئے۔ پینوراما تنازع کو اس خدشے کی انتہا قرار دیا گیا۔ چند ملازمین نے مستعفی ہونے کی وجوہات میں ایڈیٹوریل مداخلت اور اعتماد کے خاتمے کا ذکر کیا۔
پارلیمنٹ میں پیشی متوقع
ہاؤس آف کامنز میں سمیع شاہ اور منتخب بورڈ ممبران سے سوالات کیے جائیں گے تاکہ ایڈیٹوریل فیصلوں، عملے کی شکایات اور خارجی دباؤ کے بارے میں جانچ کی جا سکے۔ یہ سماعت ممکنہ طور پر مزید تفصیلات سامنے لائے گی۔
اگرچہ ابھی تک کوئی سرکاری ثبوت سامنے نہیں آیا، بی بی سی میں سمیع شاہ کی قیادت پر شک و شبہات اور ایڈیٹوریل تنازعات کی بنیاد پر مباحثہ جاری ہے۔ آئندہ ہفتوں میں پارلیمانی سماعت سے صورتحال مزید واضح ہو سکتی ہے، جبکہ مبینہ بھارتی روابط پر سوالات برقرار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مبینہ بھارتی سمیع شاہ بی سی کے شاہ کے
پڑھیں:
رام مندر پر آر ایس ایس کا جھنڈا، بھارت میں اقلیتوں کے خدشات بڑھ گئے
بھارت میں ہندوتوا بیانیے اور اقلیتوں کے حوالے سے ایک نئی بحث اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایودھیا میں رام مندر پر آر ایس ایس کا جھنڈا لہرانے کی تقریب کو مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کی بڑھتی ہوئی قربت اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے لیے تشویش کا باعث بنتی جا رہی ہے۔
تنقیدی آوازوں کے مطابق، رام مندر کی تعمیر اور بابری مسجد کی شہادت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اور اسے ایک قومی جشن کا رنگ دے کر مذہبی اقلیتوں کے جذبات کو نظر انداز کیا گیا۔ ناقدین مزید الزام لگاتے ہیں کہ رام مندر کا قیام آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریاتی اثرات کے تحت ممکن ہوا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ایودھیا کا یہ موقع بھارت کی ثقافتی تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل ہے۔ ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اسے "نئے دور کی شروعات" قرار دیتے ہوئے کہا کہ رام مندر 140 کروڑ بھارتی شہریوں کے لیے قومی فخر کی علامت ہے۔
تاہم بھارت کے مختلف سیاسی و سماجی حلقے اس پیش رفت کو اقلیتوں میں تشویش پیدا کرنے والا عمل قرار دے رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی پولرائزیشن اور ہندوتوا سوچ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادیوں کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہے۔