بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ کے مبینہ ’بھارتی رابطوں‘ پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
بی بی سی کے اندر مختلف حلقوں میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ ادارے کے موجودہ چیئرمین سمیر شاہ جو 2024 میں عہدہ سنبھال چکے ہیں،کے پس منظر، اداراتی فیصلوں اور مبینہ تعلقات کے حوالے سے متعدد سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اب تک ان الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا، تاہم متعدد اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
ان ذرائع کے مطابق سمیر شاہ کی سربراہی کے دوران بعض حساس سیاسی موضوعات مثلاً فلسطین، بھارتی انتظامیہ کے زیرِ قبضہ کشمیر، اور حالیہ امریکی سیاست خصوصاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق کوریج میں غیر معمولی اداراتی جھکاؤ محسوس کیا گیا۔ بعض ملازمین کا دعویٰ ہے کہ بعض فیصلے خطے کی ایسی بیانیہ سازی سے ملتے جلتے تھے جنہیں بھارت کے حق میں تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ تمام دعوے غیر مصدقہ ہیں۔
پینوراما پروگرام کا متنازع ایڈیٹبی بی سی کے پینوراما پروگرام میں حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ایک ویڈیو چلائی گئی، جس میں وہ اپنے حامیوں کو ٹکراؤ پر اکساتے ہوئے دکھائی دیے۔ اندرونی ناقدین کے مطابق ویڈیو کو مناسب تناظر کے بغیر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ادارے کے اندر ٹرمپ انتظامیہ کی کوریج پر اختلافات کی نشاندہی کرتا ہے۔ بعض ملازمین کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ بالواسطہ طور پر بھارت امریکا تجارتی کشیدگی کے تناظر میں وسیع تر جغرافیائی سیاسی حساب کتاب سے متاثر ہو سکتا ہے، تاہم ان دعوؤں کی کوئی تصدیق نہیں۔
بیرونی اثر و رسوخ کے الزاماتمتعدد بی بی سی ملازمین نے، شناخت ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ادارتی عمل پر ممکنہ بیرونی اثر موجود ہو سکتا ہے۔
بعض دعوؤں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سمیر شاہ کے مبینہ طور پر برطانوی انٹیلیجنس، بھارتی خفیہ ایجنسی (RAW) یا اسرائیلی انٹیلیجنس سے غیر رسمی تعلقات رہے ہوں تاہم ان الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی باضابطہ گواہی سامنے آئی ہے۔
بی بی سی کے سابق مشیر مائیکل پریسکوٹ نے بھی حالیہ تنازعات کو ادارے کی ساکھ کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے شاہ کے خلاف کسی مبینہ مداخلت کے شواہد عوام کے سامنے نہیں رکھے۔
اندرونی مزاحمت اور عملے کی بے چینیاطلاعات کے مطابق بی بی سی کے 100 سے زائد ملازمین نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں ادارتی فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ متعدد ملازمین نے استعفے بھی دیے ہیں اور الزام لگایا ہے کہ بی بی سی کی آزادی متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے دنیا کے معروف نشریاتی ادارے بی بی سی کو ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی کیوں مانگنی پڑی؟
بعض اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ ادارتی فیصلوں نے برطانیہ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان سفارتی تناؤ میں غیر ضروری اضافہ کیا، تاہم یہ دعوے بھی محض اندرونی آراء ہیں۔
ہاؤس آف کامنز میں جواب طلبیسمیر شاہ اور بی بی سی بورڈ کے دیگر ارکان کو جلد ہاؤس آف کامنز میں پیش ہونا ہے، جہاں حالیہ تنازعات، ادارتی فیصلوں، اور ممکنہ بیرونی دباؤ کے بارے میں سوالات کیے جائیں گے۔
تاحال کوئی باضابطہ الزام عائد نہیں کیا گیا، لیکن آئندہ پارلیمانی کارروائی میں مزید انکشافات سامنے آنے کا امکان ہے۔
مبینہ بھارتی رابطوں اور بیرونی اثر و رسوخ کے حوالے سے لگائے جانے والے بیشتر الزامات غیر مصدقہ، غیر مستند اور اندرونی تشویش پر مبنی ہیں۔ تاہم لگاتار ابھرتے خدشات، ادارتی تنازعات اور پھیلتی ہوئی قیاس آرائیاں سمیر شاہ کی قیادت کو شدید جانچ کے دائرے میں لے آئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق آنے والے ہفتے خصوصاً پارلیمانی سماعت ان سوالات پر مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سمیر شاہ بھارتی نژاد برطانوی صحافی ہیں۔ وہ مارچ 2024 سے بی بی سی کے چیئرمین کی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بی بی سی سمیر شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سمیر شاہ بی بی سی کے سمیر شاہ کے مطابق کیا گیا
پڑھیں:
بھارتی فلم انڈسٹری اب مکمل نقالی پر چل رہی ہے، نادیہ خان
ٹیلی ویژن میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے بالی ووڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری اب مکمل طور پر بیرونی مواد کی نقالی پر چل رہی ہے۔
اپنے پروگرام میں فلم ’’چوہدری‘‘ کی پروڈیوسر نِیہا لاج سے گفتگو کرتے ہوئے نادیہ نے کہا کہ 2022 میں بننے والی پاکستانی فلم کی کہانی کو اب بالی ووڈ سنجے دت کے ذریعے دوبارہ پیش کر رہا ہے جو براہِ راست نقالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پر بین الاقوامی مواد کا جنون سوار ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ انڈسٹری کی اپنی تخلیقی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔ نہ معیاری فلمیں بن رہی ہیں اور نہ اچھے گانے سامنے آرہے ہیں۔
نادیہ خان نے کہا کہ بھارتی سینما اب حب الوطنی کی فلمیں بنانے کی ہمت بھی نہیں رکھتا، کیونکہ عوام خود ان باتوں کا مذاق اڑانے لگے ہیں، اسی لیے اب لیاری جیسے پاکستانی موضوعات کو اٹھایا جا رہا ہے۔
نادیہ خان نے چوہدری اسلم کی شخصیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ وقار اور خود اعتمادی کی علامت تھے۔ سنجے دت ایک بہترین اداکار ہیں لیکن ظاہری شخصیت کے لحاظ سے وہ چوہدری اسلم کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتے۔