گلگت، سپیکر اور اپوزیشن لیڈر کا سروس ٹریبونل کا دورہ، ممبران سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
اسپیکر جی بی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین سروس ٹربیونل اور ممبران کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی قلیل مدت میں گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین کو اُن کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنا قابلِ ستائش قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد اور قائدِ حزبِ اختلاف و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کاظم میثم نے گلگت بلتستان سروس ٹربیونل کا دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں اراکین نے چیئرمین سروس ٹربیونل اور ممبران سے تفصیلی ملاقات کی اور ٹربیونل کی کارکردگی، زیرِ التواء اپیلوں اور انتظامی معاملات پر مفصل گفتگو کی۔ اسپیکر جی بی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین سروس ٹربیونل اور ممبران کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی قلیل مدت میں گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین کو اُن کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنا قابلِ ستائش قدم ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی سراہا کہ ٹربیونل نے نہ صرف عوامی نوعیت کے دیرینہ مسائل حل کیے بلکہ محکمہ جاتی ملازمین کے معاملات پر بھی خصوصی توجہ دیتے ہوئے مؤثر اور بروقت فیصلے کیے۔
انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ سروس ٹربیونل آئندہ بھی اسی جذبے اور محنت کے ساتھ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور گلگت بلتستان کے وہ تمام ملازمین جن کی اپیلیں زیرِ سماعت ہیں، اُنہیں انصاف کی فراہمی کے لیے دن رات جدوجہد جاری رکھے گا۔ مزید براں، دورے کے اختتام پر چیئرمین سروس ٹربیونل ممتاز احمد اور ممبران کی جانب سے اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد اور قائدِ حزبِ اختلاف کاظم میثم کو یادگاری سووینئر بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین اور ممبران کا شکریہ ادا کیا اور ٹربیونل کی پیشہ ورانہ خدمات کو قابلِ فخر قرار دیا۔ آخر میں اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین اور ممبران کو یقین دلایا کہ قانون کی پاسداری اور انصاف کی تیز رفتار فراہمی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین سروس ٹربیونل اور اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان نے چیئرمین اور ممبران
پڑھیں:
خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں، ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے فارغ ہو رہے ہیں اور جس طرح محشر میں ہم نے حساب دینا ہے اسی طرح ہم نے عوام کو حساب دینا ہے۔ انہوں نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کا مسئلہ گزشتہ 15 سالوں سے چل رہا تھا، ہم نے اس مسئلے کو حل کر دیا اور لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت سب سے چھوٹے گاؤں کے لوگوں کو بھی اربوں کھربوں کا فائدہ ہو گا۔ گزشتہ ستر سالوں سے عوام اپنی جائیداد کے مالک نہیں تھے ہم نے تاریخ میں پہلی بار عوام کو ان کی جائیداد کا مالک بنا دیا، اسی طرح گندم کا مسئلہ ہر سال کھڑا ہوتا تھا اور سالانہ گندم کے مسئلے پر ہر حکومت میں احتجاج ہوتا تھا جو بھی حکومت اقتدار ہوتی تو گندم کا مسئلہ سامنے ہوتا تھا، ہم نے دو ماہ عوام کے درمیان بیٹھ کر گندم کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر دیا اور 12 لاکھ بوری گندم کے کوٹے کو اضافہ کر کے پندرہ لاکھ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں گندم سبسڈی کی مد میں ساڑھے 9 ارب روپے ملتے تھے، اب 20 ارب روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گندم کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اسے سسٹم میں بھی لائے ہیں اور گندم مافیا کے تمام تر دبائو کے باوجود تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کر کے گندم کی چوری کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سوست میں تاجروں کا مسئلہ بھی کافی عرصے سے چل رہا تھا، اس مسئلے کو بھی ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیا ایک لحاظ سے ہم نے علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دلوایا، 4 ارب کے ٹیکس فری کا مطلب یہ ہے کہ ہم سالانہ (30 ) تیس ارب تک کا سامان چین سے گلگت بلتستان لا سکتے ہیں۔ اس سے غریب لوگوں کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا مسئلہ 15 سالوں سے حل طلب تھا، اسے بھی ہم نے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہم نے جو ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں وہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بھی کسی نے نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب میں وزیر صحت تھا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کل 9 ڈاکٹر تھے، آج ایک ایک شعبے میں نو، نو ڈاکٹر ہیں۔ وزہر اعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر میں حکومتیں تبدیل کرنے کیلئے جو کچھ ہوتا ہے وہ اب تک گلگت بلتستان میں نہیں ہوا۔ پہلے دن سے خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کابینہ کے ممبران کو خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے غریب ممبران نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے فخر کی بات ہے۔ جب خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی تو یہاں پر کسی نہ کسی نے وزیر اعلیٰ بننا تھا۔ اس وقت خالد خورشید مشاورت کرتے تو تحریک انصاف تقسیم نہ ہوتی، مگر خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی ہے۔