بھارت نے پاکستان کیساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرنا بند کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔تازہ ترین صورتحال کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرنا تقریباً بند کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق بھارت اب پاکستان کو دریاؤں میں آنے والے پانی کے بارے میں صرف اتنی اطلاع دیتا ہے کہ سیلابی ریلا اونچے درجے کا ہے یا نچلے درجے کا مگر وہ اصل اعداد و شمار خصوصاً کیوسک میں بہاؤ فراہم نہیں کرتا جو معاہدے کے تحت شیئر کیے جانے لازمی ہیں۔
خواتین کا موبائل ہیک کرنے کے بعد انہیں بلیک میل کرنیوالے ملزم سمیر عرف "PK" نےگرفتاری کے بعد منہ کھول دیا، سنسنی خیز انکشافات
سیکرٹری وزارت آبی وسائل نے بتایا ہے کہ بھارت اب معلومات انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے نہیں دیتا بلکہ دفترِ خارجہ کے راستے رابطہ کرتا ہے جو کہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
صحیح اعداد و شمار نہ ملنے کے باعث پاکستان کو سیٹلائٹ امیجز پر انحصار کرنا پڑتا ہے جن میں تقریباً 25 فیصد تک فرق آ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں سیلابی خدشات یا ممکنہ نقصان بڑھ جاتا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق مئی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد بھارت نے اگست اور ستمبر میں پاکستان سے رابطہ کیا، 24 اگست سے 10 ستمبر کے دوران بھارت نے پاکستان کو 18 مرتبہ آگاہ کیا اور دفترِ خارجہ کو 18 نوٹ وربیل موصول ہوئیں مگر یہ معلومات بھی ادھوری تھیں اور تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
راولپنڈی اسلام آباد میں نئے سال سے ایک ہی وقت اذان اور باجماعت نماز کا اعلان
حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی یہ روش سندھ طاس معاہدے کی مسلسل اور سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے اور انڈس واٹر کمشنر کے باضابطہ چینل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جس سے پاکستان کی واٹر مینجمنٹ اور پیشگی حفاظتی انتظامات متاثر ہو رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارت نے
پڑھیں:
تیجس طیارہ حادثے نے بھارت کی برآمدات کی امیدوں پر پانی پھیر دیا
دبئی میں جاری ایئرشو کے دوران بھارت کا جنگی طیارہ تیجس گر کر تباہ ہوگیا اور پائلٹ ہلاک ہوگیا، حادثے کے سبب بھارتی فضائیہ کو ایک بار پھر عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا ہے جب کہ اس کی دفاعی خود انحصاری اور برآمدات کی جاری کوششوں کے لیے یہ ایک اور دھچکا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی میں انٹرنیشنل ایئرشو جاری ہے جس میں مختلف ممالک کے طیارے اور دیگر آلات پیش کیے گئے۔
شو میں فضائی کرتب دکھاتے ہوئے بھارت کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، طیارے کو حادثہ ایئرشو کے آخری روز پیش آیا جس کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔
خبررساں ادارے کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا، حادثے کے بعد ایئر شو کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا، گرنے والے طیارے کا پائلٹ ہلاک ہوگیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق کچھ دن قبل تیجس طیارے کا آئل بھی لیک ہوا تھا جس کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ نے تیجس کے حادثے اور پائلٹ کی ہلاکت کی تصدیق کردی، طیارے کو حادثہ مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 10 منٹ پر پیش آیا۔
دبئی ایئر شو 2025 کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد اور 1500 کمپنیوں نے شرکت کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین نے کہا کہ عوامی سطح پر ایسا نقصان بھارت ان کوششوں کو ’دھندلا‘ کردے گا کہ وہ جیٹ کو بیرون ملک متعارف کرائے جب کہ یہ طیارہ ان کی 4 دہائیوں کی محنت کے بعد تیار کیا گیا تھا۔
امریکی میچل انسٹیٹیوٹ فار ایروسپیس اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی نے ایئر شوز میں ہونے والے سابقہ حادثات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایک حادثہ بالکل الٹ اور ناکامی کا پیغام دیتا ہے، اب تیجس کو منفی تشہیر ملے گی، فائٹر طیاروں کی فروخت کے بڑے آرڈرز اہم سیاسی حقائق کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور کسی ایک وقتی واقعے سے وہ زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔
تیجس پروگرام 1980 کی دہائی میں شروع کیا گیا جب بھارت نے پرانے سوویت MiG-21s کی جگہ انہیں شامل کرنے کی کوشش کی، MiG-21s کا آخری طیارہ ستمبر میں ریٹائر ہوا، جب کہ ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کی جانب سے تیجس کی ترسیل سست تھی۔
ریاستی ملکیت والی کمپنی نے 180 جدید Mk-1A طیاروں کے لیے ملکی آرڈرز دیے ہیں، لیکن جی ای ایروسپیس کے انجن کی سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے ابھی تک ترسیل شروع نہیں ہو سکی۔
حال ہی میں کمپنی چھوڑ نے والے سابق ایچ اے ایل ایگزیکٹو نے کہا کہ دبئی حادثہ نے ’فوری برآمدات کے امکانات ختم کردیے‘۔
بھارت کی ہددف شدہ مارکیٹس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا شامل تھے، اور ایچ اے ایل نے 2023 میں ملائیشیا میں بھی دفتر کھولا تھا۔
سابق ایگزیکٹو نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ آنے والے سالوں کے لیے توجہ ملکی استعمال کے لیے فائٹر کی پیداوار بڑھانے پر ہوگی۔