سندھ ہائیکورٹ کا حکم: کریڈٹ کارڈ بنانے والی خاتون کی ویڈیو اور تصاویر ہٹائی جائیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے کریڈٹ کارڈ بنانے والی خاتون سے جنسی زیادتی اور اس کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے میں اہم حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے سوشل میڈیا سے خاتون کی ویڈیو اور تصاویر ہٹانے اور عدالتی حکمنامے کی نقول آئی جی پولیس کو بھیجنے کا حکم دیا۔
اس کیس میں ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ مفرور ملزم زونیب کو گرفتار کرنے کے لیے متعدد چھاپے مارے گئے مگر پولیس ناکام رہی۔
درخواست گزار کے وکیل قمر عباس ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مفرور ملزم نے مزید تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی ہیں، مگر پولیس نے نہ تو ملزم کو گرفتار کیا اور نہ ہی نازیبا ویڈیوز ہٹائیں۔
اس موقع پر ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ اس کیس کی تفتیش میں ان کی زیادہ دلچسپی نہیں، جس پر جسٹس نثار بھمبرو نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پولیس سرکاری کام سے کیسے انکار کر سکتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کے فیصلے تک پولیس کو کلین چٹ نہیں دی جائے گی۔
عدالت نے تفتیش ایڈیشنل آئی جی کے سپرد کرنے اور ذاتی نگرانی میں مکمل تفتیش کروانے کی ہدایت دی۔ ہدایت کی گئی کہ مفرور ملزم اور اس کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے اور تفتیش میں ناکام پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
عدالت نے سوشل میڈیا سے خاتون کی ویڈیوز اور تصاویر ہٹانے کے بھی احکامات جاری کیے اور حکمنامے کی نقول آئی جی سندھ کو بھی بھیجنے کا حکم دیا۔
درخواست میں بتایا گیا تھا کہ ملزمان نے خاتون کو ٹیپو سلطان کے علاقے میں بلا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
کراچی: ای چالان کے خلاف فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد
فائل فوٹوسندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں اِی چالان کے خلاف فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک سمیت دیگر سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں اِی چالان کےخلاف جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ اور دیگر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور میں الگ جرمانے اور کراچی میں الگ جرمانے ہیں، کراچی کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
عدالت نے کنٹونمنٹ علاقوں سے میونسپل ٹیکس کی وصولی کنٹونمنٹ بورڈز کا اختیار قرار دیدیا۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ کراچی کا موازنہ کسی اور شہر سے نہ کریں، ہر جگہ کے اپنے زمینی حقائق ہوتے ہیں، کراچی کا کسی سے موازنہ بنتا ہے؟
عدالت میں ایک اور وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم بس مالکان کی طرف سے پیش ہوئے ہیں، ہم بس والوں کو مسافر اٹھانے تک نہیں دیا جاتا جس پر عدالت نے کہا کہ آپ لوگ بس اسٹینڈ پر بسیں روکیں۔
وکیل منصف جان نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پر بس اسٹینڈ تک نہیں ہے، جس پر جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے کہا کہ ہم بھی اس شہر کے ہیں یہاں رہتے ہیں سب پتہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ سب کے جواب آنے کے بعد ایک ساتھ کیس سنا جائے گا، عدالت نے درخواست کی سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔