مرحوم سراج درانی کی صاحبزادی کا پاکستان واپسی کیلیے عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ/ آئینی بینچ میںسابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی مرحوم کی صاحبزادی نے پاکستان واپسی کیلیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ عدالت نے وضاحت کیلیے ڈپٹی اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹر نیب کو 28نومبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔ درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیاکہ درخواست گزار یا ان کے اٹارنی کہاں ہیں؟ وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار نے پاکستانی سفارت خانے میں پیش ہوکر وکالت نامے کی تصدیق کی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کم از کم اٹارنی کو عدالت میں موجود ہونا چاہیے، وکیل کاکہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اس صورت حال میں درخواستیں قبول کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ ضمانت کیلیے آئینی بینچ سے کیوں رجوع کیا گیا؟ وکیل کاکہنا تھا کہ ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 کے اختیارات عمومی طور پر آئین کے آرٹیکل 199 میں استعمال کرتی ہیں۔ عدالت کاکہنا تھا کہ یہ حفاظتی ضمانت نہیں، ٹرانزٹری ضمانت ہے جو ٹرائل کورٹ بھی دے سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈمپر کی ٹکر سےنوجوان کی ہلاکت: عدالت نے لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منسوخ کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی ارشاد حسین نے رامسوامی میں ڈمپر کی ٹکر سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں نامزد ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی ارشاد حسین نے رامسوامی میں ڈمپر کی ٹکر سے نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر ملزم لیاقت محسود کے درخواست ضمانت کا فیصلہ سنا دیا اور ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
عدالت نے ملزم لیاقت محسود کی عبوری ضمانت منسوخ کرتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ ملزم کے خلاف فائرنگ اور دہشت پھیلانے کے شواہد موجود ہیں، اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق بنتا ہے اور تفتیشی افسر کی ویڈیو کے مطابق شریک ملزم نے اسلحہ تھاما ہوا تھا۔
عدالت نے بتایا کہ ملزم کا مؤقف تھا کہ اسلحے کا پرمٹ اسے ہوم ڈپارٹمنٹ نے جاری کیا تھا، ریکارڈ کے مطابق وہ پرمٹ ایک سال کے لیے تھا جو اکتوبر میں ایکسپائر ہو چکا ہے اور واقعے کے روز اسلحے کا پرمٹ ایکسپائر ہوچکا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے گارڈ کی فائرنگ سے انسانی جان کا نقصان ہوسکتا تھالہٰذا ملزم لیاقت علی خان کی عبوری ضمانت مسترد کی جاتی ہے اور پہلے دیا گیا عبوری ضمانت کا حکم بھی واپس لیا جاتا ہے۔