ہائیکورٹ: بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بانی پی ٹی آئی پر 9 مئی کا صرف ایک مقدمہ چلانے کی مرکزی درخواست آج سماعت کے لئے مقرر کرنے کا حکم اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست بحال کرنے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تو کوئی غلط خبر نہیں دی۔ عدالت نے کہا کہ یہ جو آپ کے ساتھ انتظار پنجوتھا کھڑے ہیں ان سے پوچھیں، گزشتہ سماعت پر کیس کال کیا گیا مگر کوئی وکیل موجود نہیں تھا، باہر جا کر کہا گیا کہ عدالت ہمیں بتائے بغیر کیس لگا دیتی ہے، یہ روسٹرم جب خالی ہوتا ہے تب نظر آتا ہے، ہم چہرہ دیکھ کر تو کیس سنتے ہی نہیں، جتنا ریلیف میری عدالت سے آپ کو ملا شاید کسی عدالت سے ملا ہو، کہا گیا کہ ہڑتال تھی مگر میری عدالت میں تو کیس لگے تھے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہڑتال بھی ہم عدالت کی عزت کے لئے کرتے ہیں، اپنے لئے نہیں کرتے، میں اس کیس میں سینئر وکیل ہوں مگر لسٹ میں میرا نام نہیں آیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ابھی تک کوئی ایسا فلٹر نہیں آیا جس سے کسی وکیل کا نام نکالا جا سکے۔ وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ آفس سے ہمیں بتایا گیا کہ کیس نہیں لگا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا آپ نے اپنی درخواست میں یہ چیزیں لکھی ہیں، جب کوئی غلط بات کرے تو اسے تسلیم بھی کرنا چاہئے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ اتنی ٹیکنیکلیٹی میں نہ پڑیں، وکیل صاحب آپ سے معذرت کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل انتظار پنجوتھا کو ہدایت دی کہ آپ پیچھے بیٹھیں سردار صاحب کو آگے آنے دیں، میری عدالت میں اتنے وکیل نہ آیا کریں، ایک ہی وکیل کافی ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گورنر سندھ کے آرڈیننس کے خلاف درخواست، فریقین کو نوٹس جاری
فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے آرڈیننس کے خلاف ایک اور درخواست دائر ہوئی جس پر عدالت نے فریقین کو 27 نومبر کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے آصف وحید کوریجو ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کردیا۔
کراچی سندھ ہائی کورٹ اور آئینی بینچز کے نیا روسٹر...
وکیل درخواست گزار ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر سندھ کا جاری کردہ آرڈیننس عدلیہ کی آزادی کو متاثر کر رہا ہے۔ آرڈیننس کے سیکشن 6 میں ججز کو تعیناتی تسلیم کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تعیناتی تسلیم نا کرنا مس کنڈکٹ قرار دیا گیا ہے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ طے کرنے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کا تعین صوبائی اسمبلی یا گورنر نہیں کرسکتے۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادی آئین کی بنیاد ہے، عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔