ون ونڈو سے قبل ایس بی سی اے میں بدعنوانی ختم کی جائے، ایم کیو ایم
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے رکن صوبائی اسمبلی انجینئرصابر حسین قائم خانی نے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کے گزشتہ روز دورہ حیدرآباد پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہی کے ماتحت بلدیاتی نمائندوں کی نااہلی کے باعث حیدرآباد میں 50 کے قریب لوگ ڈینگی کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ہزاروں لوگ اس کی وجہ سے متاثر ہوئے۔وزیر موصوف نے تو ان مرنے والوں کے لیے تعزیت پر جانا تو درکناردو بول دلجوئی اور ہمدردی کے بھی ادا نہیں کیے جو متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔وزیر بلدیات نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں نئے فیسیلیٹیشن سینٹر کے کے قیام کا تو اعلان کر دیا لیکن سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن کے سسٹم اور بے قاعدگیوں کے خلاف کسی عملی اقدام کا اعلان نہیں کیا۔ حیدرآباد سٹی اور لطیف آباد میں ہائی رائز بلڑنگز بغیر کسی پلاننگ اور سیکورٹی اقدامات کے تعمیر ہورہی ہیں جو سندھ حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کی نا اہلی کو ثابت کرتی ہے۔ ایسی تعمیر ہونے والی تمام بلڈنگز میں کسی بھی قسم کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے کوئی سیکورٹی انتظامات نہیں نہ ہی ریسکیو اداروں کے پاس اتنی بڑی بلڈنگز کے لیے اسنارکل اور دیگر سامان موجود ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن کے خاتمے کے لیے وزیر موصوف نے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا آج بھی لوگوں کے کام بغیر رشوت کے نہیں ہوتے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حکومتی ایکٹ پر عمل نہ کرنے پر سرکائوس جی اسپتال کے خلاف کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سرکاؤس جی انسٹیٹیوٹ آف سائیکائٹری اسپتال میں یونیورسٹی کے قیام اور 2020 میں سندھ حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صحت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس عدنان الکریم میمن اور جسٹس ریاضت علی سہڑ پر مشتمل آئینی بینچ نے سماعت کی۔درخواست گزار غلام مرتضیٰ لغاری نے اپنے وکیل الطاف سچل اعواں کے ذریعے سرکٹ بینچ حیدرآباد میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے 2020 میں ایکٹ پاس کر کے اسپتال کی گورننگ باڈی مقرر کی تھی، مگر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ ایکٹ پر عمل نہ ہونے کے باعث نہ تو اسپتال میں سی ای او کی تقرری ہو سکی ہے اور نہ ہی پروفیسرز اور دیگر ملازمین کی بھرتیاں ممکن ہو سکی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق 2024 میں سندھ کے وزیرِاعلیٰ نے اسپتال میں یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا، جو نامناسب ہے،گدو اسپتال میں یونیورسٹی نہیں بننی چاہیے اورہم اسی کے خلاف عدالت آئے ہیں،اگر اسپتال میں یونیورسٹی بنائی گئی تو غریب اور لاچار مریض دربدر ہو جائیں گے، ان کے علاج کا کیا ہوگا؟ یونیورسٹی کمرشلائز ہو جائے گی اور اسے دوسرے طریقے سے چلایا جائے گا۔انہوں نے مزید استدعا کی کہ اسپتال کی جو زمین دیگر اداروں کو دی گئی ہے، وہ بھی واپس کرائی جائے اور ادارے کو فعال کیا جائے۔ یہ ادارہ ایک ٹرسٹ ہے، لہٰذا اسے ٹرسٹ کے طور پر ہی چلنے دیا جائے اور یونیورسٹی قائم نہ کی جائے۔