Express News:
2025-11-23@23:01:11 GMT

کیا تین ٹیمیں فروخت ہوں گی؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

کراچی:

’’آپ تو کہہ رہے تھے کہ یہ فکسڈ میچ ہے، ملتان سلطانز کو کچھ نہیں ہو گا، علی ترین ہی اونر رہیں گے، جلد سلمان نصیر اور ان کی ایک دوسرے کو گلدستے دیتے تصویر سامنے آئے گی، پھر سب ہنسی خوشی رہنے لگیں گے، مگر اب تو ڈیڈ لائن قریب آ گئی لیکن سلطانز کے معاملات طے نہیں ہو سکے، علی ترین قانونی جنگ کے اشارے دے رہے ہیں، اس کا مطلب ہے معاملات حقیقتا ًخراب ہیں‘‘۔

پی ایس ایل پر گہری نظر رکھنے والے ایک دوست سے میں نے جب یہ کہا تو ان کا جواب تھا کہ ’’ میں نے حالات و واقعات کا جائزہ لے کر اپنی رائے دی تھی لیکن شاید میں غلط تھا، خیر جہاں اتنا انتظار کیا 2،4 دن اور کر لو سب سامنے آ جائے گا‘‘

وہ تو یہ کہہ کر خاموش ہو گئے لیکن میرے ذہن میں پاکستان سپر لیگ سے جڑے سوال اب بھی برقرار ہیں، ملتان سلطانز ایک ارب 8 کروڑ روپے سالانہ کے ساتھ لیگ کی سب سے مہنگی ٹیم بنی۔

میدان میں اس سال کارکردگی ناقص رہی لیکن میدان سے باہر اونر علی ترین خوب لفظی چوکے چھکے لگاتے رہے، کھلاڑیوں کو شائقین سے داد ملتی ہے انھیں بھی ملی لیکن ساتھ حکام کی ناراضی بھی سہنا پڑی۔ 

وجوہات کیا ہیں ان پر پہلے بھی تفصیل سے لکھ چکا لیکن اب معاملے کے اختتام کا وقت قریب آ گیا ہے جو کہ خوشگوار نہیں لگتا، ایک دن بعد ڈیڈ لائن ختم ہو جائے گی جس سے علم ہو گا کہ کس نے فرنچائز برقرار رکھی اور کون ری بڈنگ میں جائے گا۔ 

پشاور زلمی نے سب سے پہلے ہاں کی،لاہور قلندرز نے بھی زبانی طور پر آمادگی ظاہر کر دی تھی، کراچی کنگز کے لیگ میں بھاری اسٹیکس ہیں اس کے اونرز ٹیم کو چھوڑنا برداشت نہیں کر سکتے۔

اسلام آباد یونائٹیڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلیے پی ایس ایل سونے کا انڈا دینے والی مرغی ثابت ہوئی ہے، وہ بھی کہیں نہیں جا رہے، یوں بیشتر فرنچائز برقرار رہیں گی۔ 

مسئلہ ملتان سلطانز کا ہے پی سی بی نے اسے ٹیم برقرار رکھنے کے حوالے سے پیشکش ہی نہیں کی تھی، علی ترین نے حال ہی میں کہا کہ ان کے پیغامات کا بھی جواب نہیں دیا جا رہا،بورڈ کی ہر پریس ریلیز میں لفظ ’’ اہل فرنچائز‘‘استعمال ہوتا رہا۔

اس کا مطلب یہی سمجھیں کہ سلطانز کو الوداع کہنے کا وقت آ گیا ہے، اب منگل تک سب واضح ہو جائے گا، شاید علی کو بھی اب صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہو رہا ہے، وہ سمجھے کہ سوشل میڈیا پر تند و تیز باتیں کر کے بچ نکلیں گے لیکن یہاں مس کیلکولیشن ہو گئی۔ 

شاید رمیز راجہ، ذکا اشرف یا نجم سیٹھی چیئرمین ہوتے تو ابو سے فون کروا کر بچ جاتے مگر محسن نقوی کا معاملہ الگ ہے،وہ ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کرتے، سلطانز کے اونر نے اپنی دانست میں عقلمندی کی کہ صرف سلمان نصیر کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے،البتہ ان کے بیانات سے لیگ کو ہی نقصان ہوا اور کسی بھی ادارے کا سربراہ یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ 

اب شاید معافی کی گنجائش نہیں رہی ،اسی لیے قانونی چارہ جوئی کے اشارے دیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے دیگر فرنچائزز کو بھی ساتھ ملانے کیلیے کوششیں ہوئیں لیکن چلتی بس پر سوار ہونے کی غلطی شاید ہی کوئی کرے گا۔ 

ویسے تو امکان کم ہے لیکن اگر اب آخری لمحات میں سلطانز کی معافی تلافی ہو گئی تب بھی فیس تو ایک ارب 8 کروڑ سے بڑھ کر ایک ارب35 کروڑ تک ہو جائے گی۔ 

جب یہ تسلیم کر لینا تھا تو لڑائی کیوں کی؟ البتہ اگر مسئلہ برقرار رہا تو نہ صرف علی ترین سے اونر شپ چھن جائے گی بلکہ وہ ری بڈنگ میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گے، اگر کسی چچا، ماموں یا کسی اور کو سامنے لایا گیا تو فائدہ کیا ہوگا۔ 

یعنی معاملہ ’’ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے والا ‘‘ ہو گا، اب دیکھتے ہیں ڈراپ سین کیا ہونے والا ہے، کیا صرف 2 نئی ٹیمیں ہی آئیں گی یا تین ٹیمیں فروخت ہوں گی؟

ویسے ملتان سلطانز نے جاتے جاتے دیگر فرنچائز کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، آڈٹ فرم کو جو اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی گئیں اس میں منافع ظاہر ہوا، دیگر کئی نے خسارے کا ذکر کیا۔ 

یہاں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اگر سوا ارب روپے سالانہ فیس دینے والی فرنچائز فائدے میں ہے تو دیگر کو نقصان کیسے ہو سکتا ہے؟ اب سب کی فیس خاصی بڑھ چکی ہیں، مجھے اس کا علم ہے لیکن چونکہ نئی فرنچائز ابھی فروخت نہیں ہوئیں لہذا ذکر کرنا مناسب نہیں۔ 

میں جانتا ہوں کہ کئی مالکان معاملات سے خوش نہیں،آپس میں کئی میٹنگز بھی ہو چکیں، فیس میں اضافہ کس فارمولے کے تحت ہوا؟ نئی فرنچائز کا فنانشل ماڈل کیا ہو گیا؟ایسے کئی دیگر سوالات ان کے ذہنوں میں مچل رہے ہیں۔

آڈٹ فرم سے ملاقات اتنی کارآمد نہیں رہی لیکن کوئی بھی ابھی محاذ آرائی نہیں چاہتا، پہلی ترجیح ملکیت برقرار رکھنے کی ہے، کوئی ایک لاکھ روپے کماتا ہے جو گھر میں مقیم 6 افراد میں یکساں تقسیم ہو جاتے ہیں لیکن اگر 2 لوگ اور بڑھ جائیں جبکہ آمدنی برقرار رہے تو پرانے والے تو نقصان میں آ جائیں گے۔

فنانشل ماڈل پر نظرثانی کے ساتھ ذرائع آمدنی میں بڑا اضافہ ضروری ہے، یہ فرنچائز اونرز اس وقت سامنے آئے جب پی ایس ایل کو کوئی گلے لگانے کو تیار نہ تھا، علی ترین نے تو بعد میں جوائن کیا تھا۔ 

دیگر کسی اونر نے کبھی لیگ کیخلاف بات کر کے اسے نقصان پہنچانے کی کوشش بھی نہیں کی، اب پی سی بی کا فرض ہے کہ انھیں اہم اسٹیک ہولڈر سمجھتے ہوئے ساتھ رکھیں ،ان سے مشاورت کریں، جاوید آفریدی، عاطف رانا، ثمین رانا، ندیم عمر، علی نقوی ، سلمان اقبال یہ سب پی ایس ایل کے مخلص ابتدائی ساتھی ہیں، ان کو عزت ملنی چاہیے۔

ہاں اگر کوئی واجبات کے حوالے سے مسائل پیدا کر رہا ہے تو اس سے قانون کے تحت نمٹیں، نئے اونرز بھی ایسے لائیں جو صرف شوق میں نہ آئیں اور ایک سال بعد ہی اکاؤنٹس دیکھ کر سر پکڑ کر نہ بیٹھ جائیں۔ 

ایسے لوگ ہوں جو لیگ کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں، موجودہ فرنچائزز سے بھی کہیں کہ وہ لیگ کو آگے بڑھانے کیلیے نئی راہیں تلاش کریں، اس سے ہی پی ایس ایل کو بڑا بنایا جا سکے گا ورنہ 10 سال بعد پھر ہم وہیں کھڑے ہوں گے جہاں آج ہیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملتان سلطانز پی ایس ایل علی ترین

پڑھیں:

صدر مملکت عہدہ چھوڑیں گے تو انہیں حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوجائے گا، راجا پرویز اشرف

سابق وزیرِاعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) وسطی پنجاب کے صدر راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ صدر جب بھی عہدہ چھوڑیں گے، ان کا استثنیٰ بھی ختم ہو جائے گا، کیوں کہ صدر کی آئینی حفاظت صرف ان کے عہدے کے دوران ہی برقرار رہتی ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ بات انہوں نے پی پی پی کے رہنما میاں منظور احمد مانیکا کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میاں منظور مانیکا پی پی پی کے لیے ایک قیمتی اثاثہ تھے، جو ہر مشکل اور آسان وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مناسب نہیں کہ آئی ایم ایف رپورٹ پر تبصرہ کیا جائے اور اسے معیار سمجھا جائے، تمام آئینی ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کو پی ٹی آئی کے بانی سے رہنمائی کے لیے ملاقات کرنی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت مہنگائی نہیں چاہتی، لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ قابو سے باہر ہو چکی تھی، لیکن اب اسے حد درجہ قابو میں کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ایک معاہدہ ہے کہ صوبے میں جلد ہی مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مسلمان نیویارک اور لندن کے میئر بن سکتے ہیں،لیکن بھارت میں کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر بھی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
  • مسلمان نیویارک، لندن کا میئر بن سکتاہے لیکن بھارت میں وائس چانسلر بھی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
  • صدر مملکت عہدہ چھوڑیں گے تو انہیں حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوجائے گا، راجا پرویز اشرف
  • قبضہ مافیا
  • خالد خورشید قابل اور دلیر تھا لیکن خود کو نقصان پہنچایا، رحمت خالق
  • ابوظہبی ٹی 10لیگ ؛معین علی کی شاندار اننگز نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا
  • ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا
  • بچوں کے حقوق پر مؤثر قانون سازی کی ہے لیکن عملدرآمد پر مسائل ہیں: مراد علی شاہ
  • ایف-35 کی سعودی عرب کو فروخت، خواب حقیقت میں بدلنے والے نہیں