موسمیاتی خطرات میں پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘ مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-32
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی وڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے ،جس سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین ٹرانزیشن اور موسمیاتی لچک پر مبنی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان اپنے نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشنزپر عمل پیرا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک کے آگے بڑھنے کے لیے شراکت داری اور منصفانہ مالی معاونت ناگزیر ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ’بقا کا مسئلہ‘ بن چکی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب پاکستان کے لیے صرف ایک ماحولیات کا چیلنج نہیں رہی، بلکہ ’بقا کا خطرہ‘ بن چکی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ پاکستان جیسے ممالک کو سادہ، تیز اور مؤثر کلائمیٹ فنانسنگ تک فوری رسائی دی جائے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر خزانہ نے برازیل میں ہونے والے COP 30 کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا، جہاں انہوں نے گرین کلائمیٹ فنڈ کے پیچیدہ اور سست طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنی این ڈی سیز، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان اور کلائمیٹ پراسپیرٹی پلان کے ذریعے لائحہ عمل تو طے کر لیا ہے، اب دنیا کو عملی مدد فراہم کرنا ہوگی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ “اب وقت عمل اور نتائج کا ہے، نقصان و تلافی فنڈ کو حقیقی ادائیگیوں کا آغاز کرنا چاہیے۔”
وزیر خزانہ کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے لیے سالانہ 2 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا ہے، جس میں سے ایک تہائی رقم کلائمیٹ منصوبوں پر خرچ ہوگی۔ انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی اداروں کی معاونت کا بھی اعتراف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اپنی کلائمیٹ فنانسنگ کے ذرائع کو وسعت دے رہا ہے، اور ملک کا پہلا پانڈا بانڈ رواں سال کے آخر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ گرین سکوک اور کاربن مارکیٹ کے منصوبوں پر بھی پیش رفت جاری ہے۔
خطاب کے اختتام پر وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی براہِ راست موسمیاتی خطرات سے جڑی ہے، اور ملک کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہو سکتا ہے جب ہم موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے قابل ہوں۔