جہلم کے 39 کسانوں میں گرین ٹریکٹر تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
بلال اظہر کیانی—تصویر بشکریہ فیس بک
جہلم، دینہ اور سوہاوہ کے 39 کسانوں میں اسکیم کے تحت گرین ٹریکٹر تقسیم کر دیے گئے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت جہلم کے کسانوں میں ٹریکٹر تقسیم کرنے کی تقریب ہوئی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کم قیمت ٹریکٹرز دے کر پنجاب میں زراعت کو ترقی دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جدید زرعی مشینری زراعت کو جدید بنائے گی، زراعت پاکستان اور صنعتی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر ٹریکٹر پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے 10 لاکھ روپے کی خصوصی سبسڈی دی ہے، ای میکنائزیشن کا عمل صوبے میں زراعت کے نئے دور کا آغاز ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ کسانوں کی ترقی زراعت اور پاکستان کی ترقی ہے، سوپر سیڈرز سمیت جدید زرعی مشینری کے استعمال سے صوبے میں جدید زراعت کو فروغ مل رہا ہے۔
بلال اظہر کیانی نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعظم کی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، ملکی معاشی ترقی پر توجہ مرکوز ہے، دینہ اور سوہاوہ میں گیس کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مصدق ملک
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔
موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے ،جس سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین ٹرانزیشن اور موسمیاتی لچک پر مبنی ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔ پاکستان اپنے نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹریبیوشنزپر عمل پیرا ہے۔ تاہم ترقی پذیر ممالک کے آگے بڑھنے کے لیے شراکت داری اور منصفانہ مالی معاونت ناگزیر ہے۔