لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر میں ہیوی ٹریفک کی انسپیکشن کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پیڈل کورٹس نیا فیشن ہے، پارکس میں پیڈل کورٹس بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ رات 11 بجے کے بعد بہت زیادہ ہیوی ٹریفک شہر میں چلتی ہے، اس کی مانیٹرنگ کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا لاہور میں 46 مقامات پر ٹریفک پولیس کا عملہ تعینات ہے، آج سے انہوں نے آپریشن شروع کر دینا ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جوڈیشل کمیشن ممبران ان پوائنٹس کو وزٹ کریں، یہ کام فروری سے شروع کیا ہوتا تو صورتحال بہت بہتر ہوتی۔
عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے کام اکتوبر میں شروع کیا، ایک ماہ میں اس مسئلے کو ڈیل نہیں کر سکتے، ہر سال اکتوبر میں آ کر وہی بات دہرائی جاتی ہے، مجھےفروری مارچ سے آگے کا پلان شیئر کریں۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ پلانٹیشن کے حوالے سے بھی کافی کام ہونے والا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ جب تک گاڑیوں کو چیک نہیں کریں گے چیزیں بہتر نہیں ہوں گی، صوبے بھر میں ہیوی ٹریفک کی آج سے ہی انسپیکشن شروع کی جائے۔
پی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہر پارک میں کوئی نہ کوئی کھیلوں کی سہولیات ہوتی ہیں، ہمارا پی ایچ اے ایکٹ کا سیکشن 10 اور 16 اجازت دیتا ہے ایسی سرگرمیوں کی۔
لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پیڈل کورٹ کے لیےکتنی جگہ درکار ہوتی ہے؟ جس پر وکیل پی ایچ اے نے بتایا کہ پیڈل کورٹ کے لیے دو کنال کی جگہ درکار ہوتی ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ یہ پیڈل کورٹس کا نیا فیشن آیا ہے، پارکس میں پیڈل کورٹ کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیا پیڈل کورٹ، پارک کا ماحول ڈسٹرب نہیں کرےگا؟ 8 کنال کے اندر سے دو کنال جگہ پر تو کورٹ نہیں بنایا جا سکتا۔
عدالت کا کہنا تھا قانون توڑ کر تو ریونیو پیدا نہیں کیا جا سکتا، آپ نے سارے شہر میں اشتہارات کے لیے بورڈ لگا دیے ہیں، ابھی میں نے اشتہارات کے بورڈز پر ایکشن نہیں لیا، آپ قانون پڑھ کر بتائیں جہاں ایسی اجازت دی گئی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا قانون کے تحت آپ پارکوں میں ریسٹورینٹ تو نہیں بنا سکتے، آپ پارکوں کے ماحول کو ڈسٹرب نہیں کر سکتے، پارک کے اندر باربی کیو ریسٹورنٹ کے لیےکتنی جگہ استعمال کی گئی ہے؟
وکیل پی ایچ اے نے کہا مجھےکل تک کا وقت دیں، ہم جگہ چیک کرکےبتادیں گے، جس پر لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا پی ایچ اے میں ریسٹورینٹس پر تو پہلے بھی میرا فیصلہ موجود ہے، اس حوالے سے متعدد فیصلے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا پیڈل کورٹ پی ایچ اے نہیں کر نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔