سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
سینیٹری نیپکن پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی خصوصی نوٹس جاری کردیے جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دائر درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار علیشاہ شبیر نے موقف اپنایا ہے کہ سینیٹری نیپکن خواتین کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس لیے سینیٹری نیپکن کو بنیادی ضروریات کی اشیاء میں شامل کرنے کی ہدایت کی جائے۔ سینیٹری نیپکن کے خام مال کو بھی 8ویں شیڈول کے تحت رکھا جانا چاہیے تاکہ اس کا فائدہ اصل میں صارفین تک پہنچ سکے۔
بنیادی اشیائے صرف نہ ہونے کے باعث ان پر زیادہ شرح سے سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے، بنیادی اشیائے صرف کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنا آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ماہ نور عمر کی جانب سے درخواست دائر کی ہے اس درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ یہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ہے، یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟
درخواست کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں پاکستان کی خواتین آبادی کل کا 48.
سندھ ہائی کورٹ میں وکیل درخواست گزار فرحت اللہ یاسین نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ بنیادی اشیائے صرف کی کیٹیگری میں شامل نہ ہونے کے باعث اس پر زیادہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں سیلز ٹیکس سے استثنی دیا جاسکے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت صحت اور زندگی کا ہر شہری کو حق ہے ۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں خواتین بانجھ پن کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟
اس وقت مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی سمیت 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر (SAP) پیپر پر 25 فیصد ٹیکس لگتا ہے، جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد حصہ ہے۔ جس سے 10 پیڈز کا پیکٹ 450 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درج مقدمات میں عدالتوں نے فریقین سے جواب طلب کر رکھے ہیں لیکن ساتھ ہی درخواست گزار علیشاہ شبیر اور ماہ نور عمر پر امید دیکھائی دیتی ہیں اس حوالے سے تمام تر نظریں حکومت کے جواب پر مروکوز ہیں جو کہ آئندہ سماعتوں میں دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ ہائیکورٹ سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائی کورٹ سندھ ہائی کورٹ ہائی کورٹ میں سینیٹری پیڈز سیلز ٹیکس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔