مائیک ہیسن نے بابراعظم کو اعتماد کا ووٹ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بابراعظم کو اعتماد کا ووٹ دے دیا، انہوں نے سابق کپتان سے جلد بڑے اسکورز کی امید ظاہر کی ہے۔
مائیک ہیسن نے واضح کیا کہ بابر اعظم تکنیکی طور پر مضبوط بیٹر ہیں، ان کے کھیل میں کوئی کمی نہیں، وہ اچھی رفتار اور صحیح انداز میں گیند کو کھیل رہے ہیں اگرچہ گزشتہ ون ڈے سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف ان کا اسکور کم رہا۔
مائیک ہیسن نے کہا کہ بابر کی یہ فارم عارضی اور وہ ایک بڑے اسکور کے قریب ہیں، میں نے ان کے کھیل سے بہت خوشی محسوس کی، اگرچہ بڑے اسکور نہیں بنے لیکن ان کے کھیلنے، گیپ میں شاٹ اور مثبت انداز میں گیم کرنے کا طریقہ واقعی اچھا تھا، وہ ٹی 20 میں بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کر چکے ہیں اور یہاں بھی انہوں نے اچھے اسٹارٹ لیے ہیں، انہوں نے دباؤ کو بخوبی سہہ لیا، خاص طور پر جب پاکستان نے ابتدائی وکٹ جلد کھو دی تھی۔
ہیسن کے مطابق بابر کو زیادہ فکر نہیں کرنی چاہیے کہ وہ ہر اسٹارٹ کو بڑے رنز میں تبدیل کریں بلکہ ان کا فوکس صرف اپنی بیٹنگ ردھم اور درست فیصلے کرنے پر ہونا چاہیے، پہلے میچ میں گیند کچھ کم اونچائی پر رہی اور بابر کو اس کا نقصان ہوا، تیسرے میچ میں انہوں نے دباؤ برداشت کیا، اچھا کھیل پیش کیا مگر بدقسمتی سے رن آؤٹ ہو گئے، وہ ایسی فارم میں ہیں کہ جلد ان اچھا آغاز بڑے اسکورز میں بدل جائیں گے۔
واضح رہے کہ بابر اعظم نے جنوبی افریقا کیخلاف 3 ون ڈے میچز کی سیریز میں مجموعی طور پر 45 رنز بنائے، ان کی اوسط 15 اور اسٹرائیک ریٹ 78.
بابر اعظم اگلے تین ون ڈے میچز کی سیریز میں سری لنکا کے خلاف کھیلیں گے جو 11 نومبر سے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مائیک ہیسن نے انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالرز خرچ کر ڈالے
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکی عوام اور مخصوص امریکی حلقوں میں اپنی حمایت بحال کرنے کی غرض سے اب تک لاکھوں ڈالرز خرچ کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے امریکی مارکیٹ میں اثرورسوخ مہمات کے لیے امریکی کمپنیوں، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ فرموں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔
ایک معاہدہ جس کا اہتمام امریکی فرم ایکس کلاک ٹاور نے کیا، تقریباً 60 لاکھ ڈالر کا تھا جو چار مہینے کے لیے ہے اور اس کا مقصد امریکی نوجوانوں میں اور سوشل میڈیا پر اسرائیل کی تشہیر کرنا بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ایک مہم خاص طور پر امریکی مسیحی حلقوں کو ہدف بنا رہی ہے جسکے لیے امریکی چرچوں اور مسیحی کالجوں پر ڈیجیٹل تشہیر کی جارہی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی مہم نے اے آئی اور چیٹ بوٹس وغیرہ کے پلیٹ فارمز کو استعمال کیا ہے تا کہ عوامی رائے پر اثر پڑے۔