بھارت کے افغان سر زمین استعمال کرنے سے پاکستان خوفزدہ نہیں: علامہ طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
حافظ طاہر محمود اشرفی—فائل فوٹو
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے افغان سر زمین استعمال کرنے سے خوفزدہ نہیں۔
ایک بیان میں علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ بھارتی مسلمانوں کے مذہبی لیڈر مولانا ارشد مدنی کا بیان زیرِ بحث ہے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ ہمیں پاکستان جیسی نعمت ملی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ 30 سال سے پاکستان کے خلاف افغان سر زمین استعمال کر رہا ہے، لیکن ہم کسی سے خوفزدہ نہیں۔
چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے کہا کہ لندن میں یا نیویارک میں تو مسلمان میئر بن سکتا ہے، بھارت میں 30 کروڑ سے زائد مسلمان ہیں لیکن وہ کسی یونیورسٹی میں اپنا وائس چانسلر نہیں لگا سکتے، بھارت میں یہی حال عیسائیوں اور سکھوں کا بھی ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کے خلاف افغانستان اپنی دوستی بھارت سے بڑھا رہا ہے، یہ افغانوں کو مبارک ہو، ہم ان سے خوفزدہ نہیں۔
طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ یہ دونوں مل کر بھی پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتے، جس طرح 9 مئی کو اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح دی، وہی آگے بھی مدد کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خوفزدہ نہیں نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں عالمی سطح پر سامنے آنے والی رپورٹس کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اس معاملے پر اب ایک اہم یورپی فوجی اعلیٰ عہدیدار نے بھی کھل کر اپنی رائے ظاہر کردی ہے۔
اب تک کئی مرتبہ امریکی صدر اور عالمی میڈیا اس جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے، جس کے بعد اب فرانس کی ایک نیول ایئر بیس کے اعلیٰ کمانڈر نے بھی بھارتی شکست کی تصدیق کردی ہے۔
فرانس کے شمال مغربی خطے میں واقع اس بحری اڈے کے سربراہ کیپٹن یوک لونے جو رافیل طیاروں کے جدید اسکواڈرن کے نگران ہیں، کئی دہائیوں سے اس لڑاکا طیارے کو مختلف محاذوں پر اڑا چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقا تک درجنوں اہم آپریشنز میں حصہ لینے والے اس تجربہ کار افسر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ مئی کے آغاز میں ہونے والی فضائی جھڑپ میں ناکامی کا سبب رافیل کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور کارروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول میں مشین نہیں بلکہ اسے استعمال کرنے والے کی مہارت فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے اس بار بھارت کو نقصان پہنچایا۔
کیپٹن لونے کا اصرار تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اس پیچیدہ فضائی معرکے کو نہایت مؤثر انداز میں سنبھالا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد جنگی طیارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے اور اس قدر بڑے فضائی دائرے میں اہداف کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پاکستان نے جس مہارت، تیزی اور حکمتِ عملی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، وہ کئی بڑے ممالک کے فوجی مبصرین کے لیے بھی حیران کن تھا۔
انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران جب اس جھڑپ کے حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ بھارتی رافیل کا ریڈار سسٹم اس قدر اہم لمحے میں کیوں ناکام ہوا تو کیپٹن لونے نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ مشین کا نہیں تھا بلکہ اس کے غلط استعمال کا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ رافیل طیارہ جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے اور چین کے کسی بھی جدید لڑاکا طیارے سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسے چلانے والا عملہ جنگی دباؤ میں مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنا سکا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اب ان ہی رافیل طیاروں کے بحری ورژن کی خریداری میں دلچسپی دکھا رہا ہے، جو ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جوہری ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں۔ کیپٹن لونے کے مطابق دنیا میں اس وقت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، جسے بھارت مستقبل میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اس سیشن کے دوران موجود بھارتی نمائندے نے ان تصدیق شدہ بیانات کو چینی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی، لیکن فرانسیسی کمانڈر نے اس اعتراض کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔
عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مئی کی یہ فضائی جھڑپ آنے والے برسوں میں ملٹری اسٹریٹجی کے کئی نئے زاویے کھولے گی۔ اس واقعے نے نہ صرف پائلٹس کی مہارت اور جدید طیاروں کی حقیقی صلاحیت کو عملی میدان میں جانچنے کا موقع دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔