مولانا ارشد مدنی کا بیان بھارتی اقلیتوں کی حالتِ زار کا عکاس ہے، علامہ طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
وزیراعظم کے نمائندہِ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بھارت کی مذہبی انتہاپسندی اور اقلیتوں پر مظالم آشکار ہو چکے ہیں۔
ان کے مطابق مولانا ارشد مدنی کا حالیہ بیان بھارتی مسلمانوں کی حقیقی صورتحال کی درست عکاسی کرتا ہے۔
بھارت میں 30 کروڑ مسلمان، مگر ایک بھی وائس چانسلر نہیںعلامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ مدنی صاحب نے بجا طور پر نشاندہی کی ہے کہ نیویارک اور لندن میں مسلمان اعلیٰ مناصب حاصل کر سکتے ہیں، مگر بھارت جہاں تقریباً 30 کروڑ مسلمان بستے ہیں، میں ایک بھی مسلمان وائس چانسلر تعینات نہیں کیا جا سکتا۔
یہ صورتحال نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی واضح مثال ہے۔
پاکستان اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے جہاں مذہبی آزادی حاصل ہےانہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی عوام کو پاکستان جیسی ریاست ملی جہاں قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی موجود ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ بھارت میں مذہبی انتہاپسندی، ظلم اور اقلیتوں پر ہونے والی زیادتیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔
افغانستان کی قیادت کیلئے پیغام، ’اسلام کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں‘علامہ طاہر اشرفی نے افغان قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی۔ آج جب افغانستان بھارت سے قربت بڑھا رہا ہے تو پاکستان اس سے خوفزدہ نہیں، کیونکہ بھارت یا کوئی اور ملک مل کر بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
مئی میں اللہ نے پاکستان کو سرخرو کیا، آئندہ بھی کامیابی مقدر ہوگیانہوں نے کہا کہ مئی میں اللہ نے پاکستان کو سربلند کیا اور مستقبل میں بھی کامیابی پاکستان کا مقدر رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض افغان رہنما بھارت کو بھائی قرار دیتے ہیں، مگر انہیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اسی مرکز—دارالعلوم دیوبند—کے سربراہ مولانا ارشد مدنی یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں مسلمان ایک وائس چانسلر تک نہیں لگا سکتے۔
افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے ناقابلِ قبول ہیںعلامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے دہشتگرد پاکستان کی مساجد، عبادت گاہوں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، اور پاکستان کا افغان حکومت سے صرف ایک مطالبہ ہے: ایسے عناصر کو روکا جائے۔
اپنے وطن کا دفاع ہم خود کرنا جانتے ہیںانہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے، مگر جب کوئی افغانستان سے آکر پاکستان میں خونریزی کرتا ہے، تو اس پر پاکستان کا اعتراض اور مطالبہ بالکل جائز ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے امید ظاہر کی کہ مولانا ارشد مدنی کے بیان کے بعد افغان قیادت بھی ایسا مؤقف اختیار کرے گی جس سے واضح ہو کہ وہ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو سمجھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: علامہ طاہر اشرفی نے مولانا ارشد مدنی پاکستان کا بھارت میں نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانےکی کوشش کر رہی ہے: امریکی کمیشن کی رپورٹ
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ ایسے طرزِ عمل کو تقویت دیتا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے لیے امتیازی ماحول پیدا کرتا ہے۔ کمیشن کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کے باہمی تعلقات نے ایسے قوانین اور حکومتی اقدامات کی راہ ہموار کی ہے جو مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔ قومی اور ریاستی سطح پر نافذ کیے گئے مختلف قوانین اور اقدامات اقلیتوں کے لیے متعدد رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2014 میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ نوعیت کی پالیسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیشن کے مطابق بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہی ہے، جبکہ آر ایس ایس کا بنیادی نظریہ بھی اسی سمت کی ترجمانی کرتا ہے۔ آر ایس ایس نہ صرف نظریاتی بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ بی جے پی کو بڑی تعداد میں رضاکار بھی مہیا کرتی ہے، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل رہے ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی آزادی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے اور اقلیتوں کے حقوق پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔