امریکا میں پاکستانی کمیونٹی کو پاکستان میں بزنس کرنے کیلئے دعوتی تقریب منعقد
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
پاکستانی امریکن کمیونٹی کی ممتاز تنظیم پاکولی اور فورتھ پلر کے تعاون سے ایف پی سی سی آئی کے وفد کے اعزاز میں بزنس نیٹ ورکنگ ڈنر کا احتمام کیا گیا جس میں تین امریکی بزنس چییمبرز کے علاوہ کمیونٹی کی تنظیموں اور شخصیات نے شرکت کی ۔
بزنس نیٹوررکنگ تقریب کا مقصد پاکستانی مصنوعات کو امریکہ میں متعارف کروانا ، ٹرمپ ٹیرف وار کے بارے میں آگاہی اور پاکستانی امریکن کمیونٹی کو بزنس اور برانڈ بنانے کی طرف مائل کرنا تھا ۔
پاکولی کے صدر توقیر آلحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کمیونٹی کو بزنس کی طرف لانے کا رجحان پیدا کر رہے ہیں ۔ پاکستانی مصنوعات کی نمائش کا بھی ہم اگلے چند ماہ میں انعقاد کریں گے۔
فورتھ پلر کے صدر فاروق مرزا نے کہا کہ ہم امریکی چیمبرز کے ذریعے پاکستانی مصونوعات کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش سے پاکستان میں نووا منرل اور چنار گروپ کے درمیان ایک سو ملین ڈالر کی ڈیل ہوئی ہے جس کا کریڈٹ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین کوآرڈینیشن سہیل ملک ، فورتھ پلر اور پاکولی کو جاتا ہے ۔
ایف پی سی سی آئی کے وفد کے ہیڈ ہمایوں راشد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کر رہے ہیں۔ پاکستانی امریکین کمیونٹی پاکستان کے ساتھ کاروبا ر شروع کرے، ہم ان کی راہنمائی کریں گے ۔
تقریب کے اختتام پر کمیونٹی اور بزنس کے فروغ کے لیے ممبران میں ایوارڈز تقسیم کیے گئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ ہم
پڑھیں:
پاکستان بنگلہ دیش کو برآمد کرنے کیلئے ایک لاکھ ٹن چاول خریدے گا
پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن (ٹی سی پی) نے بنگلہ دیش کو سپلائی کرنے کے لیے ایک لاکھ ٹن چاول خریدنے کا ٹینڈر جاری کر دیا۔دہائیوں تک خراب تعلقات کے بعد اگست 2024 میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد اسلام آباد اور ڈھاکا کے درمیان تعلقات میں بہتری اور دوطرفہ روابط میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ٹی سی پی کے 20 نومبر کو جاری کردہ ٹینڈر، جو ڈان نیوز کو موصول ہوا، کے مطابق قیمت کی پیشکشیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 نومبر کو صبح 11:30 بجے تک ہے۔ٹینڈر میں کمپنیوں، پارٹنرشپس اور واحد مالکان سے ”علیحدہ سربمہر بولیاں“ طلب کی گئی ہیں تاکہ ایک لاکھ ٹن لمبے دانے والے سفید چاول (IRRI-6) کی خریداری کی جا سکے، جو کراچی کی بندرگاہوں کے ذریعے ”بریک بلک کارگو“ کی شکل میں بنگلہ دیش کو برآمد کیا جائے گا۔قیمت کی پیشکشیں جمع کرانے کے بعد 21 ورکنگ دن تک قابلِ قبول ہونی چاہئیں۔ چاول معاہدہ ملنے کے 45 دن کے اندر شپمنٹ کے لیے تیار ہونا چاہیے۔بولیاں کم از کم 25 ہزار ٹن اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ٹن (+/- 5 فیصد ایم او ایل ایس او یعنی 5 فیصد تغیر کی گنجائش) کے لیے جمع کرائی جائیں۔
ٹینڈر کے مطابق چاول “ تازہ ترین پاکستانی فصل کے اسٹاک“ سے فراہم کیا جائے اور انسانی استعمال کے لیے موزوں ہونا چاہیے. یعنی اس میں کسی قسم کی ناگوار بو، پھپھوندی، زہریلے جڑی بوٹیوں کے بیج، کیڑے یا کسی بھی قسم کی آلودگی نہیں ہونی چاہیے۔رائٹرز کے مطابق تاجروں نے ٹینڈر کو پاکستانی چاول کو بنگلہ دیش کی درآمدی سپلائی میں شامل کرنے کی ممکنہ کوشش کے طور پر دیکھا ہے، جبکہ مارکیٹ میں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش کی حالیہ کچھ خریداریوں کی سپلائی کے لیے بھارتی چاول استعمال کیا جائے گا۔بنگلہ دیش نے آج چاول کی خریداری کا ایک اور ٹینڈر بھی جاری کیا، جو مقامی قیمتوں کو نیچے لانے کے لیے پچھلے چند ہفتوں میں جاری کیے گئے درآمدی ٹینڈرز کے سلسلے کا حصہ ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش نے فروری میں 50 ہزار ٹن چاول کی درآمد کے ساتھ براہِ راست حکومت سے حکومت (G2G) تجارت کا آغاز کیا تھا۔گزشتہ ماہ ہونے والے 9ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) اجلاس میں، پاکستان نے ڈھاکا کو علاقائی ممالک — جن میں چین اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں — کے ساتھ تجارت کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو بطور گیٹ وے استعمال کرنے کی پیشکش کی تھی۔مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی چاول برآمدات میں 28 فیصد کمی آئی.جس سے شعبے میں تشویش بڑھ گئی کہ پالیسی اور ضابطہ جاتی رکاوٹیں بدستور مسابقت کو متاثر کر رہی ہیں۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے اس کمی کو بھارت کے 2024 میں چاول کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے، باسمتی کی کم از کم برآمدی قیمت (MEP) کے خاتمے اور برآمدات کو زیرو ریٹنگ دینے سے جوڑا۔تاہم چونکہ پاکستانی برآمد کنندگان نے براہِ راست قیمتوں کی جنگ سے گریز کیا، اس لیے بھارت کی دوبارہ انٹری نے اگلے چھ ماہ (اکتوبر 2024 تا مارچ 2025) میں پاکستان کی چاول تجارت کو خاص طور پر متاثر نہیں کیا، اور پاکستان اعلیٰ معیار کی مارکیٹوں میں اپنا حصہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔مزید برآں اگست میں امریکہ کی جانب سے بھارتی اشیا — جن میں باسمتی چاول بھی شامل ہے — پر 50 فیصد ٹیرف نافذ کرنے سے پاکستان کے لیے امریکی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا موقع ملا ہے۔’ وولزا گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم’ کے ڈیٹا کے مطابق، نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے درمیان امریکہ پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کی مارکیٹ کا 24 فیصد تھا۔