پنجاب کے سکولوں میں ’’ڈنڈا‘‘ رکھنے پر پابندی، طلبہ پر تشدد کا مقدمہ درج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں متعدد بار قرار داد پیش ہونے کے باجود بچوں پر تشدد کیلئے کوئی واضح قانون سازی نہیں کی جا سکی۔ اب سکولوں میں ڈنڈا رکھنے پر متعلقہ ٹیچرز کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ڈنڈے سے بچوں پر شدید تشدد پر متعلقہ ٹیچرز کیخلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر کے سکولوں میں بچوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے سکولوں میں ڈنڈا رکھنے پر سخت پابندی عائد کر دی ہے۔ تعلیمی سال دو ہزار چوبیس، پچیس میں اساتذہ کی جانب سے بچوں پر تشدد کے 70 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔ رواں تعلیمی سال میں اب تک بچوں پر تشدد کے 81 سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں متعدد بار قرار داد پیش ہونے کے باجود بچوں پر تشدد کیلئے کوئی واضح قانون سازی نہیں کی جا سکی۔ اب سکولوں میں ڈنڈا رکھنے پر متعلقہ ٹیچرز کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ڈنڈے سے بچوں پر شدید تشدد پر متعلقہ ٹیچرز کیخلاف ایف آئی آر درج ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر متعلقہ ٹیچرز کیخلاف بچوں پر تشدد سکولوں میں رکھنے پر
پڑھیں:
ملائیشیا میں 16 سال سے کم عمر صارفین کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملائیشین حکومت نے ملک میں آن لائن خطرات اور ڈیجیٹل دنیا میں بچوں کے عدم تحفظ کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 2026ء سے 16 برس سے کم عمر بچے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا نیا اکاؤنٹ نہیں بنا سکیں گے۔ یہ فیصلہ کابینہ کی حالیہ مشاورت کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بچوں کو درپیش آن لائن خطرات، نامناسب مواد اور سائبر بُلنگ جیسے مسائل پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر کمیونیکیشن داتوک فہمی فاضل نے واضح کیا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں کم عمر بچوں کے آن لائن استحصال، غلط مواد تک رسائی اور نفسیاتی دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اب معمولی تفریح نہیں رہا بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں کم عمر ذہن بہت تیزی سے متاثر ہوتے ہیں، اسی لیے ملک کو ایسے قوانین کی ضرورت ہے جو بچوں کے ڈیجیٹل ماحول کو محفوظ بنا سکیں۔
حکومت اس پابندی کے نفاذ کے لیے ایک جامع نظام تیار کر رہی ہے، جس کے تحت تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر رجسٹریشن کے وقت e-KYC یعنی الیکٹرانک تصدیقِ شناخت کا نظام لازمی قرار دیا جائے گا۔ اس طریقہ کار کے تحت نئے اکاؤنٹ بنانے والے صارفین کو اپنی عمر اور شناخت ثابت کرنے کے لیے MyKad، پاسپورٹ یا ڈیجیٹل آئی ڈی جیسی سرکاری دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ میکانزم جعلی عمر کے ساتھ اکاؤنٹ بنانے کا راستہ بند کر دے گا اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا پڑے گا۔
یہ فیصلہ آن لائن سیفٹی ایکٹ کا حصہ ہے، جو یکم جنوری 2026ء سے نافذ العمل ہوگا۔ اس قانون کو بچوں کے تحفظ کے لیے اہم بنیاد قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اس کے ذریعے حکومت کو پلیٹ فارمز کی نگرانی، خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی اور ڈیجیٹل ماحول کو محفوظ بنانے کے وسیع اختیارات ملیں گے۔
متعدد ماہرین نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمر بچوں کو ایسی ڈیجیٹل دنیا میں چھوڑ دینا جس میں نقصان دہ مواد، غیر اخلاقی رجحانات اور سائبر بُلنگ عام ہو چکی ہے، والدین اور ریاست دونوں کے لیے تشویشناک صورتحال ہے۔
یہ پابندی مستقبل میں بچوں کی ذہنی صحت، تعلیم اور محفوظ آن لائن تعامل کے لیے مثبت اثرات مرتب کرے گی۔
حکومتی مؤقف ہے کہ سخت نگرانی، واضح قوانین اور بہتر ڈیجیٹل آگاہی پروگراموں کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ والدین، اسکولوں اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے تعاون کے بغیر یہ نظام کام نہیں کرے گا، اس لیے آنے والے مہینوں میں ایک آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی جس میں بچوں کو ڈجیٹل خطرات، ذمہ دارانہ استعمال اور آن لائن رویوں کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔