افغان طالبان کا پاکستان پر ’فضائی کارروائیوں‘ کا الزام، 10 اموات ہوئیں، افغان حکومت
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
طالبان حکومت کے ترجمان نے منگل کو دعوٰی کیا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں پاکستان کی فضائی کارروائیوں میں کم از کم 10 افراد مارے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک سوشل پوسٹ میں کہا: پاکستانی فوج نے ایک مقامی شہری کے مکان کو بمباری سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں خوست صوبے میں نو بچے (پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں) اور ایک خاتون مارے گئے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کنڑ اور پکتیکا کی سرحدی علاقوں کو بھی پاکستانی فوج نے فضائی کارروائیوں سے ہدف بنایا جہاں چار مزید شہری زخمی ہوئے۔
پاکستان نے تاحال افغان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی یہ مبینہ کارروائی پیر کو پشاور میں ایف سی ہیڈ کواٹرز پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد سامنے آئی۔
.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایتھوپیا آتش فشاں: راکھ کے بادل بھارت پہنچ گئے، پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟
ایتھوپیا میں پھٹنے والے آتش فشاں کی راکھ کے بادل بھارتی شہروں تک پہنچ گئے جب کہ پاکستان کی فضائی حدود اب کلیئر ہوچکی ہے۔ایتھوپیا میں 12 ہزار سال بعد آتش فشاں پھٹنے سے فضاء میں پھیلنے والی راکھ کے اثرات پاکستان کے بعد اب بھارتی شہروں تک بھی پہنچ گئے ہیں۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق راکھ کے اثرات گجرات، نئی دہلی ، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ تک دیکھے گئے جب کہ راکھ کے باعث فلائٹ آپریشنز کے دوران راستوں میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ ائیر انڈیا نے احتیاطی تدابیر کے طور پر ان طیاروں کی پروازیں منسوخ کردی ہیں جو آتش فشاں کے زیرِ اثر فضائی راستوں سے گزرے تھے۔بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق راکھ کے بادل چین کی جانب بڑھ رہے ہیں اور منگل کی شام ساڑھے 7 بجے تک بھارت سے نکل جائیں گے.ترجمان محکمہ موسمیات پاکستان انجم نذیر نے بتایا کہ آتش فشاں کی راکھ اب بھارت کی جانب بڑھ چکی ہے اور پاکستان کا فضائی علاقہ صاف ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آتش فشاں کی راکھ بھارتی راجستھان کی جانب جائے گی اور پاکستان کے شمالی علاقوں کو یہ متاثر نہیں کرے گا، یہ راکھ سندھ کے اوپر بحیرہ عرب سے یہ گزری تھی، سندھ کی زمین پر اس کے کوئی اثرات نہیں ہوئے ہیں جب کہ پاکستان کی فضائی حدود اب کلیئر ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوی ایشن کو آتش فشاں کی راکھ کی ایڈوائزری جاری کی، آتش فشاں کی راکھ کی بلندی 45 ہزار فٹ سے زائد تھی جب کہ ہمارا ڈومیسٹک فلائٹ آپریشن 36 ہزار اور بین الاقوامی فلائٹ آپریشن 40 ہزار سے 48 ہزار فٹ کی بل
ندی پر ہوتا ہے۔