التر گلیشیئر ٹوٹ گیا، وادی ہنزہ لپیٹ میں
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وادی ہنزہ میں غیرمعمولی موسمی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب اُلتر گلیشیئر کا ایک بڑا حصہ اچانک ٹوٹ کر برفانی تودے کی صورت میں نیچے آیا اور علاقے کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہنزہ: مقامی افراد نے پہاڑوں سے زخمی شہری کو ریسکیو کرلیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق تیز اور سرد ہواؤں کے باعث وادی میں معمولات زندگی دوسرے روز بھی شدید متاثر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنزہ میں برفانی تودے عموماً مارچ اور اپریل کے دوران گرتے ہیں تاہم نومبر میں اس نوعیت کا واقعہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔
اُلتر گلیشیئر ہنزہ کے درجنوں گلیشیئرز میں سے ایک اہم گلیشیئر ہے جس کے ٹوٹنے سے مقامی آبادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مزید پڑھیے: ہنزہ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، فصلیں تباہ، رہائشی مکان متاثر
حکام صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ماہرین موسمیاتی تبدیلی کو اس واقعے کی اہم وجہ قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
التر گلیشیئر ہنزہ طوفان وادی ہنزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: التر گلیشیئر ہنزہ طوفان وادی ہنزہ
پڑھیں:
کوئٹہ میں وکلا کا آئینی ترامیم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
کوئٹہ میں سینیئر قانون دان علی احمد کرد کی قیادت میں وکلا نے 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کے خلاف کچہری میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں بڑی تعداد میں وکلا نے شرکت کی اور دونوں آئینی ترامیم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم نہ صرف آئین کی روح سے متصادم ہیں بلکہ یہ آئینی ڈھانچے کی بنیادی ساخت کو متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔
وکلا کے مطابق مجوزہ ترامیم اداروں کے اختیارات کے توازن، عوام کے بنیادی حقوق اور جمہوری نظام پر گہرے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
وکلا رہنماؤں نے خبردار کیا کہ یہ ترامیم آئین کی بالادستی، عدلیہ کی خودمختاری اور شہری آزادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتی ہیں، جو کسی بھی جمہوری معاشرے میں ناقابلِ قبول ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کا توازن بگڑ جائے تو انصاف، پارلیمانی عمل اور شہری حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم کو فوری طور پر واپس لیا جائے، کیونکہ یہ پاکستان کے آئینی اور جمہوری ڈھانچے کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کو مسترد کرنا ہر با شعور شہری اور ہر وکیل کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔
مظاہرے کے شرکا نے واضح کیا کہ وکلا برادری آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور اس سلسلے میں ملک گیر احتجاجی مہم بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
علی احمد کرد کوئٹہ مظاہرہ وکلا